اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ قومی اسمبلی کا آٹھواں سیشن پرامن طور پر چلانے کیلئے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے حکومت اور اپوزیشن سے رابطہ قائم ہے۔ حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے مثبت جواب موصول ہوا ہے۔ حکومت کی طرف سے تقاضا کیا جا رہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی پارلیمنٹ میں آمد کے موقع پر اپوزیشن انہیں ”سلیکٹڈ“ وزیراعظم کہے اور نہ ہی احتجاج کرے اور وزیراعظم کی عزت افزائی کی جائے جبکہ اپوزیشن کی جانب سے یہ مطالبہ منوایا گیا ہے کہ وزراءاپوزیشن کی لیڈرشپ کے خلاف ”چور ڈاکو“ کے نعرے لگانے کی بجائے پارلیمانی طرزعمل اختیار کرے۔ ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی جانب سے حکومت کو باور کرا دیا گیا ہے وہ جس طرح کا طرزعمل اختیار کرے گی اس کا جواب اسی انداز میں دیا جائے گا۔ سپیکر قومی اسمبلی نے بھی یقین دلا دیا ہے کہ وہ اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف اور خواجہ سعد رفیق کو پارلیمنٹ میں لانے کیلئے پروڈکشن آرڈر حسب معمول جاری رکھیں گے اور کوئی دبا¶ قبول نہیں کریں گے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کیلئے ریکوزیشن واپس لے لیں گے۔ ریکوزیشن پر 10 فروری تک قومی اسمبلی کا اجلاس بلانا آئینی تقاضا ہے۔ ریکوزیشن واپس لینے کے بعد 18 فروری کو قومی اسمبلی کا آٹھواں سیشن بلابا جائے گا جس میں پرامن ماحول منی بجٹ منظور کرایا جائے گا۔ اہم غیرملکی شخصیات کی پاکستان آمد کے باعث حکومت قومی اسمبلی کا اجلاس فروری کے اواخر میں بلانا چاہتی ہے۔ ایک دو روز میں قومی اسمبلی کا سیشن 18 فروری کو طلب کرنے فیصلہ کر لیا جائے گا۔
حکومت/ اپوزیشن