کابل(اے این این، آن لائن، آئی این پی) افغان طالبان نے کہا ہے کہ وہ روسی دارالحکومت ماسکو میں آج ہونے والے امن مذاکرات میں شرکت کریں گے۔ ان مذاکرات میں سابق صدر حامد کرزئی، قبائلی رہنما اور دیگر کئی سینئر افغان رہنماﺅں کی شرکت متوقع ہے۔ تاہم اس بات چیت میں کابل حکومت کا کوئی نمائندہ شریک نہیں ہو گا۔ صدر اشرف غنی نے اس ملاقات کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ طالبان کابل حکومت کے نمائندوں سے بات چیت پر تیار نہیں ہیں۔ ماسکو میں افغانستان کے مختلف متصادم دھڑوں کے مابین ہونے والے ان مذاکرات کو داخلی سطح پر مذاکراتی عمل میں پہلے قدم کا نام دیا جا رہا ہے۔ آج سے شروع ہونے والی دو روزہ افغان امن کانفرنس کی میزبانی روس کے گزشتہ کئی سالوں سے آباد افغان شہری کریں گے۔ کانفرنس کا بنیادی مقصد افغان جنگ کے خاتمہ کےلئے قابل عمل حل تلاش کرنا ہے، روس کی یہ کوشش تھی کہ افغان طالبان کو اس بات پر راضی کیا جائے کہ وہ امن عمل کے حوالے سے افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کر سکیں تاہم افغان طالبان کی جانب سے مسلسل انکار کے بعد اب اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ کانفرنس میں افغان حکومت کے نمائندہ بطور مبصر شرکت کر سکتے ہیں تاہم ان کا مذاکرات میں کسی بھی قسم کا کوئی کردار نہیں ہو گا اور نہ ہی وہ اس کا حصہ بن سکیں گے۔ افغانستان کے رکن پارلیمنٹ رحیما جامی نے کہا ہے کہ روس افغانستان امن عمل کو ناکام بنانے کےلئے امریکی افواج کو شکست دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا اگلا دور آئندہ ماہ دوحہ میں ہونے کی توقع ہے۔ آئندہ مرحلے میں افغانستان میں دو عشروں سے جاری جنگ کے خاتمے کی تجاویز پر مزید اور تفصیلی غور ہوگا جب کہ افغانستان میں انتخابات افغان حکومت کے بجائے اقوام متحدہ کے زیر نگرانی کرانے کی تجویز بھی سامنے آئی ہے۔
ماسکو/ مذاکرات