کراچی (خبر نگار) سندھ اسمبلی میں ہنگامہ آرائی اور شور شرابہ، پیرکوایوان کی کارروائی چار روز کے وقفے کے بعد جب دوبارہ شروع ہوئی تو ایک مرتبہ پھر احتجاج، شور و غل اور نعرے بازی کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ ہنگامہ آرائی کا آغا ز اس وقت ہوا جب پی ٹی آئی کی خاتون رکن طاہرہ بتول کو رمشاء وسان کیس سے متعلق قرارداد پیپلز پارٹی کے ایک رکن سے پہلے لانے کی اجازت نہ دی گئی۔ڈپٹی اسپیکر ریحانہ لغاری پیپلزپارٹی کے ذوالفقار شاہ کو تحریک التواء پیش کرنے کی رولنگ دے چکی تھیںجس پر اپوزیشن کی نشستوں پر بیٹھے ہوئے ارکان نے ہنگامہ آرائی اور نعرے بازی شروع کردی۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ اپوزیشن والے نجانے کیوں شور اور رولز پر عمل نہیں کرتے۔ جی ڈی اے کے پارلیمانی لیڈر حسنین مرزانے ڈپٹی اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میڈم آپکے بھی بچے ہیں ہمارے بھی ہیں آپ ماںکی حیثیت سے اس ایشو کو ٹیک اپ کریں۔ جس پر ریحانہ لغاری نے کہا کہ میں نے آپ کومنع نہیں کیا بزنس کو مکمل کرنے دیا جائے اس کے بعد قرارداد پیش کریں۔ حسنین مرزا نے کہا کہ اہم موضوع پر بزنس معطل کیا جاسکتا ہے۔اس دوران اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے درمیان ڈیسک بجانے اور بزنس چلانے نہ چلانے پرمقابلہ ہوگیا جس کی وجہ سے کان پڑی آواز نہیں سنائی دیتی تھی اور ایوان مچھلی بازار کا منظرپیش کرنے لگا۔پیپلز پارٹی کے منور وسان نے اپوزیشن کے رویہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک سازش کے تحت ماحول خراب کررہے ہیں جس پر اپوزیشن کے ارکان نے ہم نہیں مانتے ظلم کے ضابطے کے نعرے لگانے شروع کردیئے۔ احتجاج کے دوران اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے تاہم ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ میں بزنس کال کرچکی ہوں پہلے ذوالفقار شاہ اپنی تحریک التوا پیش کریں گے۔اس موقع پر میرپورخاص میں حیسکو کی جانب سے اوور بلنگ پر پیپلزپارٹی کے ذوالفقار شاہ نے اپنی تحریک التوا پیش کی تاہم اس دوران بھی ایوان میں شور شرابہ جاری رہا۔ ہنگامہ آرائی کے دوران اسپیکر آغا سراج درانی بھی اپنی نشست پر واپس آگئے اور انہوں نے اپوزیشن ارکان کو خاموش ہونے اور اپنی نشستوں پر بیٹھنے کی ہدایت کی لیکن ان کی اس ہدایت کا کوئی اثر نہیں ہوا۔اس موقع پر اپوزیشن ارکان کی جانب سے رمشا وسان کے قتل کا جواب دو کے نعرے بھی لگتے رہے۔ قائد حز ب اختلاف فردوس شمیم نقوی کا کہنا تھا کہ جب کسی انسان کاقتل ہوتو وہ اہمیت رکھتاہے۔انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹاون سانحہ ہویاساہیوال واقعہ ہویا پھرخیرپورمیں بچی کاقتل یہ بہت اہمیت کے واقعات ہیں،اسمبلی میں انسانیت پرپہلے بات ہونی چاہیے۔ شور شرابے کے دوران جی ڈی اے کی نصرت سحر عباسی نے بھی مائیک بند ہونے کی وجہ سے چیخ کر بولنا شروع کردیا جس پر آغا سراج درانی نے کہا کہ مجھ پر مت چلائیں ،آپ جب بھی ہاؤس میں ہوتی ہیں ہاؤس کو ڈسٹرب کرتی ہیں،آپ بیٹھ جائیںمجھ پر انگلیاں مت اْٹھائیں۔۔ اسپیکر آغا سراج درانی نے نصرت سحر عباسی کو ڈانٹ پلا دی اور کہا کہ آپ مجھے نہیں ڈرا سکتیں۔ اسمبلی میں شور شرابے کے دوران ہی اسپیکر نے سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعرات7 فروری تک ملتوی کردیا۔