موجودہ دور سوشل اور الیکٹرانک میڈیا کا دور ہے۔ یہ تیز ترین ابلاغ کے ذرائع ہیں۔ اس دور میں بھی کشمیری عالمی برادری اور میڈیا کی توجہ کے منتظر ہیں۔ وہ اپنی قابل رحم حالت اور چھ ماہ سے زائد سے جاری کرفیو کی سختیاں دنیا کے سامنے لائی جانے کے خواہاں ہیں۔ کشمیری چاہتے ہیں کہ عالمی میڈیا مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سفاک فوج کے ہاتھوں ہونے والے اجتماعی قتل، بڑے پیمانے پر گمشدگیاں، عزت مآب خواتین سے انفرادی اور اجتماعی زیادتیاں اجاگر کرنے کے ساتھ آزادی اظہار پر لگائی بے جاپا بندیوں اور سیاسی جبرسے بھی دنیا کو آگاہ کرے۔ یہ سب مودی حکومت شدت پسند اور مسلم دشمن آر ایس ایس کے ایماء پر کر رہی ہے۔ یہ بدقسمتی ہے کہ بھارت نے کرفیو کے ذریعے کشمیریوں کی آواز کو دبا رکھا ہے۔ مقبوضہ وادی میں عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کا داخلہ بند ہے، صورت حال کا جائزہ لینے کے لئے دنیا کے پارلیمنٹریز کو بھی کشمیر میں داخل نہیں ہونے دیا جا رہا۔ یورپی یونین نے نریندر مودی کی طرف سے کشمیر کے خصوصی درجے کے خاتمے کی یکطرفہ تبدیلی کی مذمت کی اورامتیازی شہریت بل کے خلاف ووٹ دیا جس میں مسلمان اقلیت کو نشانہ بنایاگیا ہے۔ مودی کے وزیراعظم ہوتے ہوئے کشمیریوں کیلئے امید کی مدھم سی کرن بھی موجود نہیں۔ مودی کو گجرات کے قصاب کا لقب دیا گیا ہے۔ اب وہ کشمیریوں کے قاتل کے طور پر بھی سامنے آرہا ہے۔ اس کے ایک پارٹی ممبر کی سفاکانہ سوچ سامنے آئی ہے۔ میجر جنرل (ر)ایس پی سنہا نے کھلے عام کہا ہے کہ کشمیری خواتین کی عصمت دری جائز ہے۔ اس کے اس بیان نے انسانیت کو جھنجوڑ کر رکھ دیا۔ عالمی سطح پر ہر ایک کے جذبات مجروح ہوئے۔ مودی نے اس بیان پر کوئی نوٹس نہیں لیا۔ عالمی برادری نے کشمیریوں کی بے بسی اور مظلومیت پر وہ توجہ نہیں دی جس کے حالات متقاضی ہیں۔
ہمیں وزیراعظم مودی کے حالیہ بیان پر توجہ دینا ہوگی جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ’’انہوں نے پاکستان کو دنیا میں بھیک مانگنے کیلئے کاسہ اٹھانے پر مجبور کر دیا۔‘‘ ان کے اقدامات کے حوالے سے ہمیں ان کے بیان کی جانچ پڑتال کی ضرورت ہے کیونکہ وہ پاکستان مخالف ذہنیت کے ساتھ اقتدار میں ہے۔ انہوں نے افغانستان میں پاکستانی کردار کے بارے میں امریکہ کو گمراہ کرکے ہمیں امریکہ کے ذریعے ایف اے ٹی ایف کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی اور دہشت گردوں کی مالی اعانت کی جھوٹی کہانیاں گھڑیں۔ مذکورہ فورم پر منفی سرگرمیاں وہ اب بھی جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ ہمارے اقدامات جارحانہ ہونے کی بجائے کمزور اور دفاعی نوعیت کے ہیں۔ ظاہر ہے کہ پاکستان پچھلے کئی سال سے دھچکے کھا رہا ہے کیونکہ عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کی مدد سے ہچکچاتے ہیں لہٰذا اس سے پاکستان آنے والی ممکنہ سرمایہ کاری ہا رہی ہے۔ مزید یہ کہ مودی نے ہمارا ماضی کا بڑا وقت ہمیں بیشتر اسلامی دنیا سے الگ تھلگ رکھنے میں لگا دیا۔ مودی نے یہ سب کچھ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے کیا اور اس مقصد کے لیے اس نے پاکستان کو بیک ڈور چینلز کے ذریعے مصروف رکھا اور پاکستانی قیادت کو یہ پیغام پہنچاتے رہے کہ ان کی حالیہ کامیابی سے مسئلہ کشمیر کے حل سے پاکستان کو بڑا فائدہ پہنچے گا اور امن کو فروغ ملے گا۔ جس پر میں نے بھارتی انتخابات سے قبل ہی اپنی کتاب ’’مودی کا جنگی نظریہ‘‘ میں پاکستان کو ان کے لولی پاپ پر ناراضی کا اظہار کیا تھا۔ میں نے پاکستان کے ساتھ ساتھ بھارتی مسلمانوں کے بارے میں بھی مودی کے مذموم عزائم پر خدشات کا اظہار کیا تھا۔
پاکستان کے لیے یہ بہت ہی اہم ہو گیا ہے کہ وہ جلسے جلوسوں سے بڑھ کر فعال کردار ادا کرے۔ یہ صرف تقریروں نہیں بلکہ آزاد جموں و کشمیر کی حکومت کی مشاورت سے عملی اقدامات کا وقت ہے۔
آج 5 فروری کو پاکستان سمیت دنیا بھرمیں مقیم پاکستانی یوم یکجہتی کشمیر منا کر کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان کے لیے اپنی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں ان کشمیری عوام کے ساتھ جو اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اور اس راہ میں بے شمار جانی قربانیاں دے رہے ہیں جن کا حق خودارادیت بھارت نے غیر قانونی طور پر غصب کر رکھا ہے۔ اس سال بھی گزشتہ برسوں کی طرح پاکستانی عوام کشمیریوں کے حق میں تقریبات کریں گے۔ ان کی حمایت میں تقریریں ہوں گی اور بڑے بڑی بڑی عوامی ریلیاں نکالی جائیں گی۔ یہ دن پہلی مرتبہ 1990ء میں منانے کے ساتھ اس موقع پر عام تعطیل کا اعلان کیا گیا تھا۔ جس کے بعد آج تک یہ دن تواتر کے ساتھ ہر سال منایا جاتا ہے۔ اس طرح حکومت ابتر انداز میں کشمیر کے بارے میں اپنی پالیسیوں سے عوام کو آگاہ کرتی ہے تاکہ وہ مسئلہ کشمیر اور اس کے پس منظر سے آگاہ رہیں جو 1947ء سے پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازعہ ہے۔ بھارتی فوج وادی کشمیر میں جس طرح لوگوں کو بے رحمی سے شہید کر رہی ہے وہاں خون بہا رہی ہے عورتوں کی عصمت دری کر رہی ہے، دہشت پھیلا رہی ہے۔ وہاں سیاست کو ممنوع بنا دیا گیا ہے۔
سیاستدان قید ہیں کشمیریوں کی زباں بندی کی جا چکی ہے اور انہیں کوئی ریلیف نہیں دیا جا رہا۔ مودی حکومت کو چاہئے کہ وہ کشمیریوں کو تحریر و تقریرکی آزادی دے وہاں کے عوام کو جتنا جلد ہو اس قیدو بند کی کیفیت سے ریلیف دے۔مودی کی حکومت نے کشمیر میں انسانیت کے قتل عام کی آر ایس ایس کے انتہا پسند غنڈوں کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے اور وہ کشمیر سمیت پورے بھارت میں کھلے عام انسانیت سوز جرائم میں حکومت کے ساتھ شریک ہیں۔ (جاری)
یوم یکجہتی اور مودی سفاکیت
Feb 05, 2020