اسلام آباد/ لاہور (نیوزرپورٹر/ کامرس رپورٹر) آزاد کشمیر، مقبوضہ کشمیر، پاکستان سمیت دنیا بھر میں کشمیری و پاکستانی آج 5 فروری بروز بدھ کو یوم یکجہتی کشمیر منائیں گے۔ وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں سٹی برانڈنگ کے سلسلے میں مختلف مقامات پر کشمیر میں ظلم وستم کو تصویری صورت میں نمایاں کیا گیا ہے۔ دارلحکومت کے اہم پلوں کو یوم یکجہتی کے بینروں سے سجا دیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی اس حوالے سے مواد اپ لوڈ کیا گیاہے۔ اہم شاہرائوں پر آزاد کشمیر کے پرچم بینرز آویزاں کئے گئے ہیں، آج (بدھ ) کوعام تعطیل ہوگی، پاکستان اور آزاد کشمیر کو ملانے والے تمام اہم پلوں پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی جائے گی۔ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے اور کئی ماہ سے لاک ڈائون کی وجہ سے رواں سال یوم یکجہتی کشمیر معمول سے ہٹ کر منایا جائے گا۔ اس دن کی مناسبت سے یادگاری ڈاک ٹکٹ کا اجراء کیا جائے گا۔ دن 10 بجے ایک منٹ کے لئے خاموشی اختیار کی جائے گی۔ عمران خان کے احکامات کی روشنی میں رواں سال یوم یکجہتی کشمیر کی تقریبات کا آغاز 27 جنوری سے کر دیا گیا تھا۔ یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر چاروں صوبائی دارالحکومتوں میں ریلیوں سے صوبائی وزیراعلیٰ خطاب کریں گے جبکہ ہر ضلع کی سطح پر ریلیوں کا انعقاد کیا جائے گا۔ تمام بین الاقوامی ہوائی اڈوں اور ریلوے سٹیشنوں پر یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے بینرز آویزاں کئے گئے ہیں۔ پی ٹی اے کی جانب سے یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے 10کروڑخصوصی ایس ایم ایس بھیجے جائیں گے۔ وزیر اعظم عمران خان آج5 فروری کویوم یکجہتی کشمیر کے سلسلے میں آزاد کشمیر کا دورہ کریں گے، وزیر اعظم اپنے دورے کے دوران آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے مشترکہ سیشن سے بھی خطاب کریں گے۔ آزاد کشمیر پی ٹی آئی کے صدربیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان 6 فروری کو بھی ایک جلسے سے خطاب کریں گے، یہ جلسہ آزاد کشمیر کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ ہوگا،
اسلام آباد+ لاہور (وقائع نگار خصوصی+ نیوز رپورٹر) قومی اسمبلی اور سینٹ نے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے مفتقہ قراردادیں منظور کر لیں۔ قومی اسمبلی کی قرارداد میں کشمیریوں پر بھارتی مظالم کی شدید مذمت کی گئی۔ کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا بھی اعادہ کیا گیا کشمیر کی صورت حال پر بحث کے بعد چیئرمین کشمیر کمیٹی اور حکومتی رکن اسمبلی سید فخر امام نے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے قرارداد ایوان میں پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ یہ تاریخی قرارداد ہے اور 5 فروری کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کا دن ہے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بد ترین خلاف ورزیاں جاری ہیں، سویلین آبادی پر بھارت کی اشتعال انگیز کارروائیاں جاری ہیں، بھارت میں نسلی پیمانے پر استحصال جاری ہے۔ قرارداد میں کہا گیاہے کہ کشمیر عوام سات دہائیوں سے بھارتی تسلط میں محصور ہیں اور حق خود ارادیت کے لیے 7 دہائیوں سے جدو جہد کر رہے ہیں، خواتین اور بچوں سمیت کشمیری قربانیاں دے رہے ہیں۔ کشمیر عالمی تنازعہ ہے اور اقوام متحدہ کے ایجنڈے پہ 1948 سے حل طلب معاملہ ہے، اقوام متحدہ نے حالیہ دنوں میں دو بار کشمیر کا متنازعہ معاملہ تسلیم کیا لہٰذا کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت دیا جائے۔ بھارت کی 9 لاکھ فوج نے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کا سب سے بڑا جیل خانہ بنا دیا ہے، 13 ہزار نوجوانوں کو نا معلوم مقامات پر قید رکھا ہوا ہے، پیلٹ گنز کا استعمال ہزاروں کشمیریوں کو زخمی کیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر میں چھ ماہ سے نافذ کرفیو فوری طور پر ختم کیا جائے اور بھارت کالے قوانین واپس لے جبکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی عالمی تحقیقات کرائی جائے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)کا کشمیر پر فوری طور پر خصوصی اجلاس بلایا جائے، فوجی مبصر گروپ مقبوضہ کشمیر میں تعینات کیا جائے جبکہ کشمیری رہنماں شبیر شاہ، یسین ملک، میر واعظ، آسیہ اندرابی، ڈاکٹر قاسم فکتو اور سید علی گیلانی سمیت دیگر قیدیوں کو رہا کیا جائے۔ سینٹ میں یوم یکجہتی کی مناسب سے پاکستان کے ساتھ کشمیری پرچم بھی لہرا دیا گیا ہے۔ سینٹ میں قائد ایوان شبلی فراز نے یہ قرارداد ایوان میں پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان کشمیری بھائیوں کے کاز کی مکمل حمایت کرتا ہے اس تنازعہ کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کیا جائے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات علاقائی امن و سلامتی کیلئے خطرہ ہیں عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہئے۔ اسد قیصر نے مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے قومی اسمبلی کی کاوشوں کی تفصیلات ایوان میں پیش کر دیں۔ قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے مسلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں وزارت خارجہ کے کردار پر نکتہ چینی کی اور کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان مسئلہ کشمیر کو بہت آگے لے کر گئے ، لیکن ہمارے ادارے خصوصاً وزارت خارجہ نے وزیراعظم کو پوری طرح سپورٹ نہیں کیا، وزارت خارجہ کی صلاحیت محدود ہے ، ایسٹ تیمور کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے تو مسئلہ کشمیر کیوں نہیں ؟مقبوضہ کشمیر میں اقوام متحدہ کا آبزرور مشن تعینات کیا جائے، اپوزیشن ارکان انجینئرخرم دستگیر، عبد القادر پٹیل،اسعد محمود، ناز بلوچ ، نصراللہ خان دریشک نے مسئلہ کشمیر کے حل میں پیش رفت نہ ہونے پر حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی روکنے میں کوئی اقدامات نہیں کئے، آج قیادت کا فقدان ہے، بھارت کو سفارتی سطح پر شکست دینا ہماری ترجیح ہونا چاہیے، کسی حکومت کو کشمیر کے موقف پر پیچھے ہٹنے کی اجازت نہیں دیں گے، خارجہ پالیسی پر نظرثانی کرنی ہو گی شیری مزاری نے کہا کہ وزارت خارجہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان مسئلہ کشمیر کو بہت آگے لے کر گئے ہیں، ہمارے ادارے خصوصاً وزارت خارجہ پوری طرح وزیراعظم کو سپورٹ نہیں کرسکی، وزارت خارجہ کو وزیراعظم کے ویژن کے مطابق بہت کچھ کرنا چاہیے تھا۔ ہمیں خواتین اور بچوں کے عالمی فورمز پر کشمیر کے مظالم اٹھانے چاہئیں ،جنرل اسمبلی سے 5 اگست کے بعد کی صورتحال پر ایڈوائزری قرارداد لینی چاہیے، اقوام متحدہ قرار دے چکی ہے کہ متنازع حصے کی حیثت نہیں بدلی جاسکتی، ہمیں مقبوضہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی امن فورس کی تعیناتی کا مطالبہ کرنا چاہیے، ہماری طرف اقوام متحدہ کی امن فورس موجود ہے۔کشمیر کو اسلحہ سے پاک کرنے کا مطالبہ کرنا چاہئے ۔ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں ظلم وستم کررہی ہے، بھارت کشمیریوں پر جو سلوک کررہا ہے اس کی تشہیر کرنی چاہیے، اس حکومت نے دنیا سے منوایا ہے کہ مودی ظالم ہے، وزیراعظم عمران خان نے دنیا کے سامنے آر ایس ایس اور نازی ازم کی سوچ بے نقاب کی، وزیراعظم نے مودی کو جدید دور کا ہٹلر قرار دیا، مودی کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دنیا کے سامنے رکھا گیا۔ اپوزیشن کشمیر کے معاملہ پر پوری طرح آگاہ نہیں ہے، کشمیر کے معاملہ پر سیاست نہ کرے، بھارت چیپٹر 6 کے تحت اقوام متحدہ میں لے گیا تھا، کشمیر کی قراردادیں ایسٹ تیمور سے مماثلت رکھتی ہیں، وزیراعظم نواز شریف بھارت کے دورے کے دوران حریت لیڈروں سے نہیں ملے،ان کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے، وزیراعظم عمران خان نے جس طرح کشمیر کا مسئلہ اٹھایا پہلے کبھی نہیں اٹھایا گیا، اقوام متحدہ سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ مقبوضہ کشمیر سے افواج کو نکالا جائے، اقوام متحدہ کی رجسٹری بنائی جائے کہ کس کس کشمیری کو ووٹ کا حق ملے گا، وزیر موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے کہا کہ اپوزیشن آج بھی لب و لہجہ ان کو کسی کی بے عزت کرنے کا ہے، کشمیر پر بھی یہ یکجا نہیں کرتے، آپ کی نفرت سے کشمیریوں کو اچھا پیغام نہیں جاتا، پاک فوج اور سول حکومت پہلی دفعہ ایک پیج پر ہے، آپ پیغام دیتے تھے کہ فوج ہمیں کشمیر پر بات نہیں کرنے دیتی، ہم نے مودی کو شادیوں کے چاول نہیں کھلائے اور ساڑھیاں نہیں دیں، کشمیر کا معاملہ پی ٹی آئی کا صرف نہیں ہے بلکہ قومی مسئلہ ہے۔ دوسری جانب ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ یوم یک جہتی کشمیر پر خواتین ہاتھوں کی زنجیر بنائیں گی۔ ہر شعبے سے وابستہ خواتین آج (بدھ) صبح 10بجکر 30منٹ میں وزارت خارجہ پہنچیں گی ، انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنا کر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کریں گی آج (بدھ) کو ملک بھر میں سیمینار اور ریلیاں منعقد کی جائینگی ،ترک ملک بھر میں ریلیوں اور سیمینارز کے ذریعے پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کریگی بھارت کشمیریوں کو حق خودارادیت سے محروم نہیں رکھ سکتا ۔ عالمی برادری مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے ،وزیراعظم کی طرح ہم سب کشمیریوں کی آواز بنیں گے،۔ ادھر پنجاب اسمبلی میں سعدیہ سہیل رانا اور مومنہ وحید نے مقبوضہ کشمیر پر ہونے والے مظالم کے خلاف قراردادیں پنجاب اسمبلی میں جمع کرا دی ہے جس کے مطابق پنجاب کا یہ مقدس ایوان مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کا ظلم و جبر اور تاریخ کے طویل ترین کرفیو کی پرزور مذمت کرتا ہے۔
یوم یکجہتی کشمیر آج، بھارت نے وادی کو سب سے بڑی جیل بنا دیا، مظالم بند کرے، سینٹ، قومی اسمبلی کی متفقہ قراردادیں
Feb 05, 2020