کوالالمپور (نوائے وقت رپورٹ، نیٹ نیوز) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ مسلم دنیا کی تو حالت یہ ہے کہ مسئلہ کشمیر پر اسلامی تعاون تنظیم (اوآئی سی) کا سربراہ اجلاس تک نہیں بلا سکتے۔ کشمیر اور میانمار میں ریاستی جبر کا سامنا کرنے والوں کی آواز بننے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا ملائیشین تھنک ٹینک سے خطاب میں کہنا تھا کہ دنیا میں صرف ایک کروڑ سے کچھ زائد یہودی ہیں لیکن ان کے اثر و رسوخ اور طاقت کی وجہ سے کوئی ان کیخلاف ایک لفظ نہیں کہہ سکتا۔ مسلمانوں کی ایک ارب 30 کروڑ کی آبادی ہونے کے باوجود ہماری کوئی آواز نہیں کیونکہ ہم تقسیم ہیں۔ ملائیشیا میں ایڈوانس اسلامک انسٹی ٹیوٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ قائداعظم برصغیر کے عظیم رہنما تھے، پاکستان سے متعلق قائداعظم کا وژن ہی میرا وژن ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی فلاحی ریاست برداشت اور انصاف کی بنیادوں پر قائم کی جاتی ہے، ہم پاکستان کو ایک حقیقی فلاحی ریاست کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں، اس کے لیے کئی فلاحی منصوبے شروع کیے ہیں، مدینہ دنیا کی پہلی فلاحی ریاست تھی، مدینہ کی ریاست میں انصاف اور مساوات کو بنیادی حیثیت حاصل تھی اور پاکستان کا تصور بھی مدینہ کی ریاست کے مطابق تھا لیکن بدقسمتی سے ہم درست سمت سے ہٹ گئے ہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلی بار غریبوں کے لیے ہیلتھ انشورنس کابندو بست کیا ہے جس سے 6 کروڑ لوگ جس ہسپتال میں چاہیں اپنا علاج کراسکتے ہیں، ہماری حکومت میں پہلی بار 60 لاکھ خاندانوں کو صحت کارڈ دیئے گئے جب کہ غریبوں کو دو وقت کا کھانا دینے اور رہنے کے لیے شیلٹر ہومز بھی بنائے۔ وزیراعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ملائیشیا سربراہ کانفرنس کا مقصد دنیا بھر میں اسلام فوبیا کا مشترکہ مقابلہ کرنا تھا، مذہب کو کبھی بھی کسی پر زبردستی نافذ نہیں کیا جا سکتا، مغرب پر واضح کرنا چاہتا ہوں انتہا پسندی اور خود کش حملوں کا اسلام سے تعلق نہیں، اسلامی ممالک کی قیادت اسلامو فوبیا کا موثر جواب نہ دینے کی قصور وار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مغرب پر واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم پیغمبرؐ سے کس قدر والہانہ عقیدت کرتے ہیں، مغرب میں اسلام اور اس کی تعلیمات کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔
پتراجایا+اسلام آباد( آ ن لائن +وقائع نگار خصوصی) پاکستان اور ملائیشیا نے دفاع، تعلیم، سرمایہ کاری اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان اور ملائیشین وزیراعظم کے درمیان پہلے وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے جن میں تجارت، سرمایہ کاری، صنعت، دفاع اور مختلف شعبوں پر بات چیت کی گئی۔ وزیراعظم اور مہاتیر محمد کے درمیان ون آن ون بھی ملاقات ہوئی جس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان سے باہمی تعاون سے متعلق جامع مذاکرات ہوئے ہیں۔ تمام سطح پر وفود کے تبادلوں اور دوروں پر اتفاق کیا گیا اور دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کا اعادہ کیا گیا۔ مہاتیر محمد کا کہنا تھا کہ دفاع اور تعلیم کے میدانوں میں بھی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ اس کے علاوہ تجارتی رکاوٹوں کو دور کرکے باہمی تجارت پر اتفاق کیا گیا۔ ملائیشین وزیراعظم نے کہا کہ مسلم امہ کو درپیش چیلنجز کے لیے دونوں ممالک مل کر کام کریں گے۔اس موقع پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ روایتی طور پر پاکستان اور ملائیشیا ایک دوسرے کے قریب ہیں، دورے کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو فروغ دینا ہے، پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان دفاع،تعلیم اور تجارت میں تعاون کا مستقبل شاندار ہے، ہماری کوشش ہے کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان مختلف شعبوں میں تعلقات مستحکم ہوں۔ اس موقع پر وزیراعظم نے مقبوضہ کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 6 ماہ سے مقبوضہ کشمیر دنیا کی سب بڑی جیل بنی ہوئی ہے، وادی کی صورتحال انتہائی سنگین ہے، کشمیر کاز پر پاکستان کو سپورٹ کرنے پر بھارت ملائیشیا کو دھمکی دے رہا ہے۔عمران خان نے کہا کہ کو المپورسمٹ کے متعلق دوست ممالک کے خدشات دور ہوگئے ہیں کیوں کہ اس کا مقصد امت مسلمہ کو تقسیم کرنا نہیں تھا ۔ کولالمپورسمٹ میں شرکت نہ کر کے افسوس ہوا اور میں یہ یقین دلانا چاہتا ہوں کہ کسی ملک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات خراب نہیں ہوئے۔ عمران خان نے کہا کہ ہمارے ایک دوست ملک کو لگا کہ کولالمپور سمٹ امت کو تقسیم کرنے کے مترادف ہے جو کہ غلط تھا، ہمیں(مسلمانوں) کو چاہیے اسلاموفوبیا اور امت مسلمہ کو درپیش مسائل کے خلاف مل کر جدوجہد کریں۔ان کا کہنا تھا کہ اب دوست ممالک کے خدشات ختم ہوگئے ہیں اور پاکستان اپنے دیگر فریقین کے ساتھ ٹی وی چینل سمیت دیگر منصوبوں پرمل کر کام کریں گے۔اسلام کا حقیقی تشخص اجاگرکرنے کیلیے پاکستان اورملائیشیا مل کرکام کر رہے ہیں اور میں اگلے سال کوالالمپورکانفرنس میں ضرورشرکت کروں گا اور اس سے دیگرممالک کے ساتھ تعلقات پر متاثر نہیں ہوں گے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دورہ ملائیشیا کا مقصد دونوں ممالک کے تعلقات مزید مضبوط کرنا ہے، ملائیشین وزیراعظم کا مقبوضہ کشمیر سے متعلق موقف بیان کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ اگر بھارت مسئلہ کشمیر پر بات کرنے کی وجہ سے ملائیشیا کے ساتھ تجارت کم کرے گا تو ہم اس کی کمی پوری کریں گے۔ انہو ں نے کہا کہ کوالالمپورکانفرنس میں عدم شرکت پرمعذرت خواہ ہیں، غلط تاثرتھا کہ کوالالمپورکانفرنس سے مسلم امہ تقسیم ہوجائیگی ۔ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا دورہ ملائیشیا دوطرفہ تعلقات کا عکاس ہے۔ پاکستان اور ملائیشیا میں وفود کی سطح پر دورے جاری رہیں گے۔انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان سے باہمی تعاون سے متعلق بات چیت ہوئی ہے، دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا اور عالمی معاملات پربھی بات چیت ہوئی۔مہاتیر محمد نے کہا کہ تجارتی رکاوٹوں کو دورکرکے باہمی تجارت کے فروغ، فلسطین اور میانمارسمیت مسلم امہ کے مسائل پربھی تبادلہ خیال ہوا۔بھارت نے ملائشیا کا پام آئل بند کر دیا۔ پاکستان سی پیک کے ذریعے چینی مارکیٹ سے منسلک ہوا تو پام آئل کی فروخت میں ملائیشیا کی مدد کریگا۔ پاکستان اور ملائیشیا کا مستقبل شاندار ہے۔ کوشش ہے دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعلقات مستحکم ہوں۔ ہمارے عوام کے درمیان گہرے تعلقات ہیں جبکہ سرمایہ کاری اور تجارات کا مستقبل بھی بہت شاندار ہے۔ مہاتیر محمد نے کہا پاکستان میں انجینئرنگ سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔قبل ازیں پترا جایا میں ملائیشین ہم منصب کے آفس آمد پر وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد نے وزیراعظم عمران خان کا پرتپاک استقبال کیا۔ اس موقع پر عمران خان نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات درج کیے، پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان قیدیوں کے تبادلے سمیت تین معاہدے طے پا گئے۔ تجارت، سرمایہ کاری، صنعت، دفاع اور مختلف شعبوں پر بات چیت ہوئی۔ مشترکہ پریس کانفرنس سے قبل دونوں وزرائے اعظم نے پترا جایا آفس میں ون آن ون ملاقات کی۔وفود کی سطح پر ہونے والے مذاکرات میں دونوں ملکوں کے درمیان مختلف وزارتوں میں تعاون بڑھانے کے امور پر غور کیا گیا، وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعظم مہاتیر محمد نے اپنے اپنے وفد کی قیادت کی۔ وزیراعظم عمران خان ملائیشیا کا 2 روزہ سرکاری دورہ مکمل کر کے وطن واپس گئے۔ ملائیشیا کے وزیر خارجہ دتوسیف الدین اور وزیر دفاع محمد صابو نے کوالالمپور کے بین الاقوامی ہوائی اڈے بنگا رائیہ کمپلیس پر وزیراعظم عمران خان کو الوداع کیا۔