اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان کی جانب سے متعارف کروائی جانے والی سیکورٹیز بروکرز کی نئی ریگولیٹری رجیم سے انڈسٹری میں گورننس کے معیارات بہتر ہوں گے جبکہ سرمایہ کاروں کے اثاثوں سے جڑے رسک کو بہتر انداز میں مینج کرنے میں مدد ملے گی۔ اسلام آباد اور لاہور سے تعلق رکھنے والے بروکروں نے نئی بروکریج رجیم کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نئی ریگولیٹری رجیم سے ملک میں سرمایہ کاروں کی تعداد میں اضافے کے لئے بہتر اقدامات کئے جا سکیں گے اور بروکریض کے کاروبار کو باقاعدہ انڈسٹری کا درجہ مل سکے گا۔مارکیٹ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ سٹاک مارکیٹ بروکروں کے ماضی میں بار بار دیوالیہ ہونے سے مارکیٹ پر سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں کمی واقع ہوئی ہے اور گزشتہ چند سالوں میں سرمایہ کاروں کی تعداد کم ہو رہی ہے جبکہ پاکستان کی سٹاک مارکیٹ خطے میں لیکویڈیٹی کے لحاظ سے نمایاں طورپر پیچھے رہ گئی ہے۔ اس سار یصورت حال کی وجہ سے بروکریج انڈسٹری میں لیکویڈیٹی کا بحران پید ا ہوا ہے۔ ایسی صورت حال میں بروکر یج کے کاروبار میں گورننس کو بہتر بنانے اور کاروپریٹ اسٹکچر متعارف کروانے کی اشد ضرورت تھی۔ اس کے علاوہ سرمایہ کاروں کا مارکیٹ پر اعتماد قائم کرنے کے لئے اثاثوں کی تحویل سے منسلک خطرات اور رسک کا بھی بہتر انتظام کرنا ملک اور سرمایہ کاروں کے مفاد میں ہے۔ مارکیٹ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے مالیاتی شعبے میں صرف بروکریج انڈسٹری ایسا شعبہ رہ گیا تھا جہاں ریغولیٹری کمپلائنس کے مسائل ہیں جبکہ ان شعبے میں اینٹی منی لانڈرنگ/کاؤنٹرٹیررازم فنانسنگ کی روک تھام کے مناسب انتظامات بھی نہیں چونکہ کئی بروکروں کے پاس اے ایم ایل سے متعلق قوانین کی تعمیل کے لئے وسائل ہی دستیاب نہیںاس صورت حال میں بت ضروری تھا کہ ایسا نظام لایا جائے جس میں سرمایہ کاروں کے اثاچوں کو تحفظ حاصل ہو اور اس شعبے میں بہتر معیارات لاگو کئے جائیں۔ اس ضوابط سے پہلے تمام بروکروں کو ، چاہے ان کی مالی صورت حال کیسی ہی کیوں نہ ہو، سرمایہ کاروں کے تمام اثاثے اپنی تحویل میں رکھے ہوئے تھے جس کی وجہ سے ہر وقت خطری رہتا تھا کہ بروکر کے دیوالیہ ہونے کی صورت میںٰ سرمایہ کاروں کا نقصان کیسے پورا ہو گا۔نئی بروکر رجیم کا سب سے اہم فائدہ یہ ہے کہ صرف ٹریڈنگ کرنے والے بروکروں کے لئے کم سے کم سرمائے کی حد کو 35 ملین روپے سے کم کر کے 15 ملین روپے کردیا گیا ہے، جس سے ان شعبے میں نئے کاروباری افراد کے داخلہ سان ہو گا اور بروکروں کی تعداد میں اضافہ ہو گا۔جبکہ صرف ٹریڈنگ کرنے والے بروکروں کے لئے ریگولیٹری کمپلائنس کی شرائط بھی کم کر دی گئیں ہیں جس سے وہ اپنے کاروبا ر اورصارف پرزیادہ توجہ مرکوز کر سکیں گے۔ بروکریج سیکٹر میں گورننس کی معیا ر میں بہتری کی وجہ سیغیر ملکی سرمایہ کاروں میں پاکستان کی کیپٹل مارکیٹ کا تصور بڑھ جائے گا۔ امید کی جاتی ہے کہ اس سے غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا جس سے مارکیٹ اور معیشت پائیدار ہوگی۔بروکرز کا کہنا ہے کہ ایس ای سی پ نے نئے ریگولیشنز کو نافذ کرنے سے پہلے تمام شراکت داروں کے ساتھ طویل مشاورت کی اور ان کے تمام خدشات کا ازالہ کر دیا گیا ہے۔ ٹریڈنگ اینڈ سیلف کلئرنگ بروکروں کے لئے کم سے کم نیٹ ورتھ کی حد 150 ملین روپے سے کم کر کے 75 ملین روپے کر دی گئی ہے جبکہ ان بروکروں کے لئے کوڈ آد کارپوریٹ گورننس پر عمل درآمد کی شرط بھی ختم کر دی گئی ہے۔ ٹریڈنگ اور سیلف کلئرنگ بروکروں کے لئے کمپنی میں کم از کم دو انڈیپینڈنٹ ڈائریکٹروں کو تعینات کرنے کی شرط کو نرم کرتے ہوئے صرف ایک آزاد ڈائریکڑ کو تعینات کرنا ہو گا جبکہ ان کے لئے کمپنی کے چید فنانشل آفیسر کی تعلیمی قابلیت کی شرط بھی ختم کر دی گئی ہے۔ اسی طرح ٹریڈنگ اور سیلف کلئرنگ بروکروں کے لئے آڈٹ کمیٹی قائم کرنے شرط میں بھی نرمی کر دی گئی ہے جبکہ انہیں سہولت دی گئی ہے کہ وہ کمپنی کے لئے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے پینل میں سے کیٹگری اے یا کیٹگری بی کے آڈیٹر کو تعینات کر سکیں گے۔
سیکورٹیز بروکرز کی نئی ریگولیٹری رجیم سے انڈسٹری میں گورننس کے معیارات بہتر ہونگے ،بروکرز
Feb 05, 2020