اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ ملک میں میڈیا آزاد نہیں۔کیا پنجاب کا حال مشرقی پاکستان والا کرنا ہے جو پنجاب کے عوام کو حقوق سے محروم کر دیا۔ کیا اپنی مرضی کی حکومت آنے تک آپ حکومتوں کو ختم کرتے رہیں گے۔ ملک کو منظم انداز میں تباہ کیا جا رہا ہے۔ میڈیا آزاد نہیں ہو گا تو ملک تباہ ہو گا۔ ملک میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔ سماعت کے آغاز پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل پاکستان خالد جاوید خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا پنجاب نے مقامی حکومت کے خاتمے کے حوالے سے سپریم کورٹ میں زیر سماعت مقدمہ کا حوالہ دیا ہے۔ جسٹس مقبول باقر نے کہا کراچی میں مردم شماری میں تعداد کم ظاہر کرنے کا ایشو بھی بہت اہم ہے۔ اٹارنی جنرل نے کہا مردم شماری 2017 میں ہوئی لیکن ابھی تک حتمی نوٹیفیکشن جاری نہ ہوسکا۔ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کیا 2017 کے بعد سب سوگئے۔ کیا پاکستان کو اس طرح سے چلایا جارہا ہے، جسٹس مقبول باقر نے کہا آرڈیننس تو 2 سے 6 روز میں آجاتا ہے، مردم شماری پر فیصلہ نہ ہوسکا، یہ ترجیحات کا ایشو نہیں بلکہ جان بوجھ کر کیا جاتا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے استفسار کیا کہ کیا وزیراعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلایا تھا؟۔ اٹارنی جنرل نے بتا یا کہ وزیراعظم نے اجلاس بلایا تھا لیکن کسی وجہ سے نہ ہوسکا۔ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا بلدیاتی انتخابات آئینی تقاضا ہیں، بلدیاتی انتخابات کی بات ہو تو صوبے اپنے مسائل گنوانا شروع کردیتے ہیں۔ پنجاب حکومت نے بلدیاتی ادارے تحلیل کرکے جمہوریت کا قتل کردیا۔ مارشل لاء کے دور میں تو ایسا ہوتا تھا لیکن جمہوریت میں ایسا کبھی نہیں سنا۔ ڈیفنس میں رہنے والوں کے ایشو نہیں،کچی آبادی والوں کے ایشوز ہوتے ہیں۔ مردم شماری کا ایشو ہے تو دوبارہ کروالیں۔ جسٹس مقبول نے کہا کہ ملک میں آئیڈیل صورتحال نہیں۔کب تک خاموش رہیں گے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہر مخالف غدار اور حکومتی حمایت کرنے والا محب وطن بتایا جا رہا ہے۔ ملک جمہوریت کیلئے بنایا تھا جمہوریت کھوئی تو آ دھا ملک بھی گیا۔ سپریم کورٹ نے بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی مزید سماعت یکم مارچ تک ملتوی کردی۔