اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی کا اجلاس ایک بار پھر ہنگامے کی نذر ہو گیا۔ اجلاس میں سینٹ انتخابات میں اوپن بیلٹنگ کے بل پر بحث نہ ہو سکی۔ اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پیپلز پارٹی پر مسلم لیگ (ن) کو استعمال کرنے کا الزام لگا دیا۔ ڈپٹی سپیکر کے فلور نہ دینے پر اپوزیشن ارکان سپیکر ڈائس پر پہنچ گئے۔ اپوزیشن رکن سید نوید قمر نے ڈپٹی سپیکر کا مائیک اتار دیا۔ سپیکر ڈائس کے سامنے حکومتی اور اپوزیشن ارکان گتھم گتھا ہوگئے۔ قومی اسمبلی اجلاس میں دوسرے دن بھی شور شرابا رہا۔ ایوان میں اپوزیشن ارکان ڈیسک اور سیٹیاں بجاتے رہے۔ متعدد ارکان دھکم پیل میں گر پڑے۔ جس کے بعد ڈپٹی سپیکر نے اجلاس کی کارروائی نماز ظہر کے لیے معطل کر دی۔ اس سے قبل اپوزیشن ارکان نے سپیکر ڈائس کے سامنے ایوان میں پلے کارڈ لہرائے جن پر چور چور چور، نالائق، نااہل، گھر جائو کے نعرے درج تھے۔ اپوزیشن ارکان کے پلے کارڈز پر ’’گو عمران گو اور لوٹا لوٹا‘‘ کے نعرے بھی درج تھے۔ جس کے بعد مشیر احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے احتساب پر نعرے والا پلے کارڈ اپوزیشن کی جانب لہرا دیا۔ اس موقع پر اپوزیشن ارکان نے ایوان میں’’یہ سارے لوٹے دو آنے‘‘’’روٹی مہنگی ہائے نیازی‘‘ کے نعرے بھی لگائے۔ عمر ایوب کی سابقہ حکومتوں پر تنقید کے بعد اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا۔عمر ایوب نے اپنی تقریر میں چیلنج دیا کہ ان میں کوئی الیکشن لڑنا چاہتا ہے تو آئے میرے حلقے سے لڑ لے۔ ان کی تقریر کے دوران اپوزیشن کے تمام ارکان نشستوں سے کھڑے ہوگئے اور ایجنڈے کی کاپیوں سے ڈیسک بجا کر احتجاج کیا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا۔ عمر ایوب کا کہنا تھا کہ سندھ میں بڑے پیمانے پر بجلی چوری کی جا رہی ہے اور جب ہم ان بجلی چوری کرنے والے بڑے بڑے لوگوں پر ہاتھ ڈالتے ہیںوزیراعلیٰ کے دفتر سے حکم ملا کہ آپ ایف آئی آر نہ درج کریں۔ شازیہ مری نے کہا کہ ہمیں بتائیں کہ پاکستان میں 10جنوری کو بلیک آئوٹ کیوں ہوا، یہاں آپ کا لیکچر سننے نہیں آئے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پیپلز پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بہت ہو گیا۔ ہم نے بہت برداشت کیا ہے، کوئی تمیز نہیں ہے۔ اگر یہ بات کرنا چاہتے ہیں تو بات سننی بھی ہو گی۔ ہاتھی کے دانت دکھانے کے اور، اور چبانے کے اور ہوتے ہیں۔ عوام بتائیں سینٹ میں چور چاہئیں یا ایسے اراکین چاہئیں جو پاکستان کے وفاق کا دفاع کریں گے۔ یہ وہی لوگ ہیں جو استعفے دینے کے لیے آئے تھے اور پھر استعفی دیتے دیتے راتوں رات پتہ نہیں کیا ہوا، وہ راز ہے اور میں راز کھولنا نہیں چاہتا کہ وہ زاویہ تبدیل کیسے ہو گیا۔ ان کے موقف میں اتنی لچک کیسے پیدا ہو گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ سنا ہے کہ پیپلز پارٹی والے ایک سابق وزیراعظم کو سینٹ میں لانا چاہتے ہیں اور سنا ہے سودے کررہے ہیں کہ سندھ سے لے لو، پنجاب سے دے دو، پنجاب سے لے لو، سندھ سے دے دو اور سنا ہے فیصلہ کر چکے ہیں کہ کسی کو سینٹ کا چیئرمین بنانا ہے، شاہ محمود قریشی نے اعلان کیا کہ آج ہم کسی پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)یا جے یو آئی والے کو اس بل پر بات کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔فواد چوہدری نے کہا کہ کل جب یہ جھگڑا شروع ہوا تو مسلم لیگ (ن) کی طرف سے رانا تنویر، ایاز صادق اور پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف اور نوید قمر وہاں تشریف لائے اور یہ بات طے ہوئی کہ اپوزیشن کو دو تقاریر دی جائیں گی اور حکومت ایک تقریر کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے پتہ چلا ہے کہ جب وہ واپس چیمبر میں آئے تو لندن اور جاتی امرا سے انہیں ایک کال موصول ہوئی جس میں باپ اور بیٹی نے ایاز صادق اور رانا تنویر کو جھڑکیں دیں کہ آپ کی یہ معاہدہ کرنے کی جرات کیسے ہوئی۔ پی پی نے مسلم لیگ (ن) کو استعمال کیا ہے، چور چور کے سارے پوسٹر شازیہ مری بنا کر لائی ہیں اور چوروں کے ہی ہاتھ میں دے دیا ہے۔ بدقسمتی سے یہاں دو چار لوگ ایسے آ گئے ہیں جو سرگودھا وغیرہ میں ٹرک وغیرہ چلاتے تھے۔
اوپن بیلٹ بل : قومی اسمبلی میں حکومتی ، اپوزیشن ارکان گھتم گتھا دھکم پیل سے کئی گرگئے
Feb 05, 2021