26 مارچ کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ ، سینٹ الیکشن ملکر لڑینگے : پی ڈی ایم

 اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) پی ڈی ایم نے 26 مارچ کو حکومت کے خلاف اسلام آباد تک لانگ مارچ کرنے اور سینٹ کا الیکشن مل کر  لڑنے کا اعلان کر دیا ہے جبکہ اسمبلیوں سے مستعفی ہونے اور حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے جیسے امور کو سینٹ الیکشن کے بعد تک موخر کر دیا گیا ہے۔ جمعرات کے روز مولانا فضل ا لرحمن کی زیر صدارت لگ بھگ چھ گھنٹے طویل اجلاس کے بعد مولانا نے پیپلز پارٹی کے بلاول بھٹو اور مسلم لیگ (ن) کی مریم نواز اور اتحاد کے دیگر قائدین کے ساتھ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ان فیصلوں کا اعلان کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پی ڈی ایم نے 10  فروری کو  سرکاری ملازمین کے احتجاج میں بھرپور شرکت کرنے  کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ اتحاد جسٹس ر شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں براڈ شیٹ کے تحقیقاتی  کمشن کو مسترد کرتا ہے۔ مولانا فضل الرحمن  نے بتایا کہ  پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں کے سربراہان اور نمائندوں نے اجلاس میں شرکت کی۔ نواز شریف اور آصف علی زرداری نے ویڈیو لنک پر خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں غور وخوض کے بعد اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا فیصلہ کیا ہے اور 26 مارچ کو پورے ملک سے لانگ مارچ کے قافلے اسلام آباد کی طرف روانہ ہوں گے۔ براڈ شیٹ کمشن حکومتی کرپشن کی پردہ پوشی ہے۔ ایک سوال پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہماری لڑائی غیر جمہوری افراد سے ہے۔ اس کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ کے انتخابات تک اور جب تک ہم ووٹ استعمال کر رہے اس وقت تک استعفوں کا فیصلہ روک رہے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ ہم نے یہ نہیں کہا تھا کہ جلسہ لازماً راولپنڈی میں ہو گا۔ ہم نے تو یہ کہا تھا کہ اسلام آباد اور راولپنڈی برابر ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ خود عمران خان کہتے تھے کہ اراکین کو ترقیاتی فنڈ دینا رشوت کے مترادف ہے۔ عمران خان تو اب سرٹیفائیڈ چور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 10 فروری کو سرکاری ملازمین اپنا احتجاج لے کر اسلام آباد کی طرف آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی اور سینٹ میں سپیکر اور چیئرمین کے رویوں کے خلاف احتجاج جاری رہے گا اور ہم ایوان کی کارروائی میں ان سے تعاون نہیں کریں گے۔ فضل الرحمن نے کہا کہ ساری دنیا کو چور اور کرپٹ کہنے والا سب سے بڑا کرپٹ ثابت ہوا ہے۔ مولانا نے کہا کہ  5 فروری کو پی ڈی ایم مظفرآباد میں مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے جلسہ کرے گی۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ کشمیر کو بیچ دیا گیا ہے۔ ایک صحافی کے سوال پر مریم نواز نے کہا کہ لانگ مارچ کتنے دن کا ہوگا یہ جاننے کے لیے انتظار فرمائیں۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میاں صاحب کا آج ایک ہی پیغام تھا کہ آل از ویل۔ سینٹ الیکشن کے لیے حکومت کی مجوزہ 26 ویں آئینی ترمیم کو مسترد کرتے ہیں۔ انتخابی اصلاحات کے جامع پیکیج پر یقین رکھتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے اپنے ارکان ووٹ دینے کو تیار نہیں۔ پی ڈی ایم کے اجلاس میں رکن جماعتوں کی قیادت نے بھرپور شرکت کی۔ اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، مسلم لیگ (ن) کی مریم نوازشریف، پیپلزپارٹی کے بلاول بھٹو شریک تھے۔ ان کے علاوہ پیپلزپارٹی سے یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، شیری رحمان، نیئر بخاری، فرحت اللہ بابر اور قمر زمان کائزہ نے شرکت کی۔ مسلم لیگ (ن) کی طرف سے احسن اقبال، رانا ثناء اللہ، پرویز رشید، سعد رفیق، ایاز صادق اور مریم اورنگزیب نے بھی شرکت کی۔ دیگر رکن جماعتوں سے آفتاب شیرپاؤ، اویس نورانی ، محمود اچکزئی، ساجد میر، ڈاکٹر عبدالمالک، امیر حیدر ہوتی، عبدالغفور حیدری بھی اجلاس میں موجود تھے۔ پی ڈی ایم کے سربراہ فضل الرحمن نے کہا کہ عمران خان کو پارلیمنٹ اور اپنے ارکان پر اعتماد نہیں رہا، اس لئے وہ اوپن بیلٹ کے ذریعے سینٹ انتخابات کرانے پر اصرار کر رہے ہیں۔ اب خیال آ گیا ہے جب وہ چیئرمین سینٹ کے انتخاب میں دھاندلی کر رہے تھے، ووٹ خرید رہے تھے اور ہارس ٹریڈنگ کر رہے تھے تب نہیں آیا۔ اب انہیں اوپن بیلٹ سے الیکشن کی یاد ستا رہی ہے۔ چیئرمین سینٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر مریم نواز نے کہا ہے حکمرانوں نے سینٹ الیکشن میں خود ووٹ توڑے بھی اور خریدے بھی، اس وقت انہیں اوپن بیلٹ کیوں یاد نہیں آیا۔ مریم نواز نے الزام عائد کیا ہے کہ پی ڈی ایم کا لانگ مارچ سبوتاژ کرنے کے لیے لوکل باڈی انتخابات کا شوشہ چھوڑا گیا ہے۔ جو بھی غیر جمہوری عمل میں شریک ہو گا ہم اس کی مخالفت کریں گے۔ اس مرتبہ دھرنا مل کر دیں گے۔ تحریک عدم اعتماد پر بات چیت چل رہی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار بیچارے کو کیوں ہٹانا ہے جب تک وہ بیٹھے رہیں گے پتا چلتا رہے گا کہ مسلم لیگ (ن) میں اور جعلی حکومت میں کیا فرق ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ شہبازشریف جلد ہمارے درمیان ہونگے۔ ان کی طبیعت بھی خراب ہے۔

ای پیپر دی نیشن