سینٹ الیکشن : میں بولیاں لگنا جمہوریت پر کلنک کا ٹیکہ : شہزاد وسیم ، طریقہ کار بدلنا ہے تو سب کو اعتماد میں لیں : شیری رحمن

اسلام آباد (نیوز رپورٹر+ نمائندہ نوائے وقت+ این این آئی) سینٹ میں قائد ایوان سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے سینٹ الیکشن میں شرکت کیلئے اوپن بیلٹنگ کا فیصلہ کیا۔ سینٹ الیکشن میں منڈیاں اور بولیاں لگنا جمہوریت کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ ہے۔ سوداگری کے مظاہرے دیکھ چکے ہیں۔ ہمیں ایوان کی توقیر بڑھانے کیلئے کام کرنا ہوگا۔ جمعرات کو سینٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمن نے کہا کہ سب ہارس ٹریڈنگ روکنا چاہتے ہیں، مگر ایسا نہیں کیا جاسکتا کہ بل مسلط کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور حکومتی اراکین اس پوزیشن میں ہوتے کہ سب کو اعتماد میں لیتے، تو ہم میثاق جمہوریت سے بھی آگے جا چکے ہوتے۔ چیئرمین سینٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں جب یہ ہوا تب تو آپ کو اس پر اعتراض نہیں تھا۔ سینیٹر محمد علی سیف نے سینیٹر شیری رحمن سے کہا کہ جس لہجے میں آپ ایوان میں بات کرتی ہیں، آپ کو لگتا ہے آپ اونچی زبان سے بول کر ایوان کو ڈرا لیں گی، جس لہجے میں آپ بات کریں گی اسی میں ہم بھی کریں گے، ہم بھی ترکی با ترکی جواب دیں گے۔ سینیٹر فیصل جاوید نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم بندگلی میں داخل ہوچکی ہے، یہاں سے نکلنے کا واحد راستہ ان کا مثبت سیاسی کردار ہے، اٹھارہویں ترمیم میں انہوں نے سینٹ انتخابات میں رائے شماری کا طریقہ نہیں بدلا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ ضمیروں کی خریدوفروخت کے حامی ہیں۔ سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ آج پاکستان خارجہ محاذ پر تنہا ہے، کوئی ملک پاکستان کے ساتھ نہیں ہے۔ سینیٹر مشتاق احمد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت مکمل ناکام ہو چکی ہے۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ پی ٹی وی دو اڑھائی سال میں زوال پذیر نہیں ہوا بلکہ ایک عرصہ سے صورتحال خرابی کی طرف گامزن تھی، پی ٹی وی کو مالیاتی مسائل کا سامنا ہے، ریکارڈنگ کے آلات پرانے ہیں، حکومت پی ٹی وی کی بہتری کے لئے کوشاں ہے، پی ٹی وی کو جدید آلات و مشینیں فراہم کی جائیں گی۔ سابق ادوار میں سیاسی بھرتیاں کی گئیں، ڈرامے خرید کر چلائے گئے جس کی وجہ سے سٹوڈیوز ویران اور رائٹرز بے کار ہوئے۔ 16  ارب روپے پی ٹی وی کی لائبلٹی ہے۔ سینٹ سیکرٹریٹ سروسز (ترمیمی) بل 2021 کی اتفاق رائے سے منظوری دیدی گئی۔ قانونی اصلاحات کی خصوصی کمیٹی کی طرف سے رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ علی محمد خان نے بتایا کہ گزشتہ دو اڑھائی سال میں 245  ممنوعہ بور کے لائسنس جاری کئے گئے ہیں۔ غیر ممنوعہ بور کے لائسنس 16 ہزار سے زائد ہیں۔ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد ممنوعہ بورڈ کے لائسنس جاری کئے جاتے ہیں۔ اس سلسلے میں ایک قانون سازی زیر غور ہے جس کے تحت ممنوعہ بور کے لائسنس کا اختیار وزارت داخلہ کو مل جائے گا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر رضا ربانی نے کہا ہے کہ سینٹ کو بے توقیر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ صدر مملکت کے خطاب پر شکریہ کی تحریک جو ایوان میں زیر بحث ہے، قواعد کے خلاف پیش کی گئی۔ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ صدر اتحاد کی علامت ہے۔ صدر نے اپنے خطاب میں حکومت کی پالیسیوں کو سراہا۔ تعلیم کے شعبے میں جو کڑوے حقائق ہیں ان کا صدر مملکت نے ذکر نہیں کیا۔ انہیں سیاسی ورکنگ ریلیشن شپ نہ ہونے پر بات کرنی چاہئے تھی۔ ایوان بالا کا اجلاس کورم پورا نہ ہونے پر  غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔ چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے دی پاکستان سنگل ونڈو بل 2021ء قائمہ کمیٹی کو بھجواتے ہوئے جلد بل پر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ گیلریوں میں مختلف وزارتوں کے سینئر حکام کی حاضری کی بھی  رپورٹ طلب کر لی۔ سینٹ کو بتایا  گیا ہے کہ  پاکستان ریلوے کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ذریعے بہتر بنایا جائے گا۔ زمینوں پر قبضے ختم کرائے جا رہے ہیں۔ ریلوے اور صوبائی پولیس کی ملی بھگت کے بغیر زمینوں پر قبضے نہیں ہوتے، اب تک 10 ارب روپے کی زمین واگذار کرائی گئی ہے، کرپشن اور بدانتظامی میں ملوث افسروں کو جبری ریٹائر کیا جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن