لاہور (سید عدنان فاروق) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر گزشتہ 74سال سے ناصرف جنوبی ایشیاء بلکہ پوری دنیا کے امن کیلئے خطرہ بنا ہوا ہے، کشمیر کی آزادی کے لیے غیرت اور جرأت مند قیادت کی ضرورت ہے۔ ہم جنگ نہیں چاہتے مگر کشمیر میں اور ایل او سی پر بھارت نے جنگ برپا کررکھی ہے اور یہ جنگ مسلسل جاری رکھے ہوئے ہے۔ پاکستانی قوم مظلوم کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ ہم تحریک آزادی ٔ کشمیر کی پشتیبانی جاری رکھیں گے۔ اہل کشمیر 74 سال سے پاکستان کی تکمیل، سالمیت اور بقاء کی جنگ لڑ رہے ہیں مگر حکمران خطاب، ٹویٹ اور خط لکھنے سے آگے نہیں بڑھے، بانی پاکستان قائد اعظم ؒ نے کشمیرکو پاکستان کی شہہ رگ قرار دیا تھا مگر حکمرانوں نے کشمیر کی آزادی کے بلند و بانگ دعوئوں اور وعدوں کے باوجود ہمیشہ قوم کو مایوس کیا۔ ضرورت ہے کہ حکومت کشمیر کے حوالے سے ایک سفارتی ایمرجنسی کا اعلان کرے۔ قومی سیاسی قیادت کی کانفرنس طلب کر کے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے فوری طور پر نیشنل ایکشن پلان کا اعلان کرے اور اس پر عمل درآمد کا روڈ میپ دے۔ حکومتی اور اپوزیشن ممبران پر مشتمل سفارتی وفود بیرون ممالک بھیجے جائیں۔ آزاد کشمیر کی منتخب حکومت ان وفود کیلئے سہولت کار بنے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے 5فروری یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے نوائے وقت کو خصوصی انٹرویو میں کیا۔ سراج الحق نے کہا ہے کہ کشمیر کی آزادی کے لئے ہماری حکومتوں کا رویہ ہمیشہ ہی معذرت خواہانہ رہا ہے۔ مودی حکومت نے 17ماہ قبل کشمیر کی آئینی حیثیت کو ختم کر دیا تھا اور اسی دن سے کشمیر میں مکمل لاک ڈائون ہے۔ ہر گھر پر ایک فوجی بندوق تانے کھڑا ہے۔ ہر روز لوگوں کو گھروں سے اٹھا لیا جاتا ہے۔ کشمیری زبان کی بجائے ہندی کو دفتری زبان بنانے کا ٹوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ اگر صورتحال یہی رہی تو آنے والے چند سالوں میں کشمیر میں ہندوئوں کی اکثریت ہوگی اور پھر شاید بھارتی حکومت خود اقوام متحدہ سے کہے کہ کشمیر میں رائے شماری کروالیں۔ بھارت کشمیر سے آنے والے دریائوں پر بند باندھ کر ان کا رخ موڑ رہا ہے جس سے پاکستان کے دریا خشک اور زمینیں بنجر ہوجائیں گی اور ملک ایک صحرا کا منظر پیش کرے گا۔ لیکن اس سب کے باوجود پاکستان خاموش ہے۔ حکمرانوں کی غفلت اور لاپروائی کی وجہ سے کشمیر میں جاری مظالم پر اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں نے مجرمانہ خاموشی ا ختیار کررکھی ہے۔ قوم چاہتی ہے کہ حکومت ایکشن پلان کا اعلان کرے اور قومی قیادت کے ساتھ مل بیٹھ کر فیصلہ کیا جائے کہ مودی کے اکھنڈ بھارت کے ایجنڈے کو ناکام بنانے اور کشمیریوں کو بھارتی مظالم سے نجات دلانے کے لیے کیا لائحہ عمل اختیار کیا جائے۔ حکومت کے آنے کے بعد معیشت تباہ اور معاشی نظام درہم برہم ہوگیا ہے جس سے آزادیٔ کشمیر کی تحریک کو بھی سخت نقصان پہنچا ہے۔ حکومت کی خارجہ پالیسی کی ناکامی کی وجہ سے بھارت سلامتی کونسل کا رکن بنا۔ حکمرانوں کی صفوں میں کوئی محمود غزنوی، سلطان ٹیپو اور محمد بن قاسم نظر نہیں آرہا۔ حکومتی اور اپوزیشن ممبران پر مشتمل سفارتی وفود بیرون ممالک بھیجے جائیں۔ آزاد کشمیر کی منتخب حکومت ان وفود کیلئے سہولت کار بنے۔ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے ایک خصوصی نائب وزیر خارجہ مقرر کیا جائے اور پاکستان سفارتخانوں میں کشمیر ڈیسک قائم کئے جائیں۔