آزادی کی قیمت کشمیری مسلمانوں سے زیادہ اورکون جانتا ہو گا۔ وہ جو لمحہ لمحہ غاصب کے زیر عتاب حقیقتاً اپنی جان و مال اور عزت ہتھیلی پر لیے جی رہے ہیں وہ جو سچے مسلمان ہونے کے باوجود مسلم دنیا کو ان کا مقدمہ دنیا کے سامنے اچھی طرح پیش نہ کرنے پر دکھی اور نالاں ہیں اور منتظر ہیں تاکہ جب انہیں غاصب اور دکھوں سے رہائی مل سکے اور وہ جو آج تک پاکستان سے لازوال محبت کی سزا پا رہے ہیں افق نے شاید ہی پہلے ایسے مظالم کبھی کسی قوم پر ڈھاتے دیکھا ہو گا۔ اس پر دنیا کی بے حسی کے لٹیرے حکمران کو لگام ڈالنے والا کوئی نہیں۔ وہ لٹیرا جس نے مظلوم، معصوم کشمیریوں کا سکھ چین ان کی خوشیاں آزادی سب لوٹ کر ان پر غاصبانہ قبضہ جما رکھا ہ۔ ظالم کی رسی دراز ضرور ہے لیکن ایسا ہرگز نہیں کہ وہ اللہ کی پکڑ سے بچ جائے گا اس کا انجام عبرت ناک ہوتا ہے۔ آج کشمیری نوجوان انپے ارمانوں کا جنازہ اٹھنے پر آزادی کی جنگ کو کامیابی تک پہنچانے کے لیے بے چین ہیں لیکن نہتے لاچار بھائیوں کے درد انہیں بے بس کر دیتے ہیں۔
آج کشمیری بزرگ اپنی اولادوں کے دکھ اپنے سینے میں بسائے خاموشی سے ہر پل اندر ہی اندر سلگتے رہتے ہیں اور آج کشمیر کی بیٹی اپنے مسلم بھائیوں کی غیرت کہیں کھو جانے پر سراپائے احتجاج ہے بقول شاعر …؎
اک مسلماں کی بیٹی پہ ہوا تھا جب ستم
کھل گئے تھے ابن قاسم کی شجاعت کے علم
بیٹیاں برباد ہیں آج پھر کشمیر میں
جوش کیوں آتا نہیں مسلماں کی تدبیر میں
وقت اور حالات کے زخموں سے چور موسم میں آج کشمیری بچہ اپنے مستقبل تو دور کی بات اپنے وجود کے نہ قائم رہنے کے تصور ہی سے عدم تحفظ کا شکار ہو کر دنیا والوں سے سوال کر رہا ہے کہ کیا میں آج کے دور کا المیہ نہیں؟ لیکن اپنی خوشیوں میں مست حقوقِ انسانی کے ٹھیکے دار بھلا کہاں اس معصوم کی پکار سن پائیں گے دنیا والوں کی نظر میں اس کا جرم مسلمان ہونا ہے۔ اسی لیے!!!!
برق گرتی ہے تو بیچارے مسلمانوں پر
وقت کے مظالم تھپیڑے کبھی بھی کسی اپنی آغوش میں لے سکتے ہیں۔ اس لیے کشمیریوں کی اس حالت کے ذمہ دار عناصر کسی خوش فہمی میں نہ رہیں۔ آج اگر وقت ان کا ساتھ دے رہا ہے تو کسے معلوم کل ان کے سامنے کیا کھڑا ہنس رہا ہے۔ اس لیے اپنے انجام کی فکر کریں جو کہ زیادہ دور نہیں ان شاء اللہ ۔ نہتوں پر عرصہ زندگی تنگ کردینا کہاں کی بہادری ہے۔
ہم ہر سال کشمیریوں کے ساتھ یوم یکجہتی کشمیر 5 فروری کے دن مناتے ہیں لیکن کیا ہی اچھا ہوکہ اگر اس سال صرف احتجاج اور جلسے جلوسوں سے ہٹ کر کوئی عملی طور پر حکمتِ عملی ترتیب دی جائے جس سے کشمیریوں کے دکھوں کا مداوا ممکن ہو کوئی ایسی تدبیر، کوئی ایسا قانون، یا کوئی ایسا منصوبہ جس کی بدولت اہل کشمیر کی درد بھری زندگی میں کوئی سکون کا وقت آئے ایسا تبھی ممکن ہے جب ہماری نیتیں خالص ہوں کیوں کہ مقصد میں اور نیت صاف ہونے سے ہر مسئلے کا حل ممکن ہے جنگی جنون میں مبتلا ہندوستان نے اس بار اپنے دفاعی بجٹ میں 19% فیصد اضافہ کیا ہے جس ائیر کرافٹس لڑاکا ہیلی کاپٹرز اورمیزائل خریدے جائیں گے 15 سال بعد ہندوستان نے اپنے دفاعی بجٹ میں کس قدر اضافہ کیا ہے جو کہ مذموم عزائم کی عکاسی ہے لیکن یاد رہے الحمد اللہ آج پاکستان اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کی صلاحیت رکھتا ہے اس لیے کسی کو خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہئے جبکہ پاکستان کے ہتھیار ہندوستانی اسلحہ سے کئی درجے کارآمد ہیں۔ بات اگر امن کی ہو تو سر آنکھوں پہ اور اگر نیتوںمیں فتور ہے تو پھر ہو سکتا ہے کشمیریوں کی منزل بہت قریب ہو۔ شاید مظلوموں کی فریاد عرش کا دامن چیر کر شرفِ قبولیت حاصل کر چکی ہو آپ ہی اپنے جال میں مکار خود پھنس جائیں۔
٭…٭…٭