حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں :رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشادفرماتے ہیں:جو شخص اللہ تبارک وتعالیٰ اورآخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہواسے چاہیے کہ یا تو خیر کی بات کہے یا پھر خاموش رہے۔(صحیح بخاری)
حضرت عمر و بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورنبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم ارشادفرماتے ہیں:مجھے مختصر بات کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔کیونکہ مختصر بات کرنا ہی بہتر ہے۔(ابودائود)
حضر ت ابوذر غفاری رض اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوااور گزارش کی، یارسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم مجھے وصیت فرمائیے ۔حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشادفرمایا:زیادہ وقت خاموش رہا کرویہ عادت شیطان کو دور کرتی ہے۔اورامور دین میں ممدومعاون ثابت ہوتی ہے میں نے عرض کی مجھے کچھ اوربھی تلقین فرمائیے ، آپ نے فرمایا: زیادہ ہنسنے سے گریز کرتے رہنا کیونکہ یہ عادت دل کو مردہ کردیتی ہے اور چہرے کے نور کو ختم کردیتی ہے۔(بیہقی)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: انسان (بسااوقات) کوئی بات کہہ دیتا ہے اوراس کے کہنے میں میں کوئی مضائقہ نہیںسمجھتا لیکن اس بات کی پاداش میں ستر سال کی ساخت کے برابر جہنم میں جاگرتا ہے۔(ترمذی)
حضرت مغیرہ بن ثبعہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میںنے نبی محترم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشادفرماتے ہوئے سنا ، اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے تین باتوں کو ناپسند فرمایا ہے۔(۱)ادھر اُدھر کی بے مقصد ہانکنا،(۲)مال کو بے جا ضائع کرنا (۳) اورسوالات کی کثرت کرنا۔(صحیح بخاری)(بعض لوگوں کے سوالات تحصیل علم کے لیے نہیں ہوتے بلکہ اپنی علمیت کے اظہار یا مسئول کو زچ کرنے کے لیے ہوتے ہیں)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اللہ جل مجدٗہ کے ذکر کے علاوہ زیادہ باتیں نہ کیا کرو، کیونکہ اس کی وجہ سے دل میں سختی اوربے حسی پیدا ہوتی ہے،اور(یاد رکھو )اللہ تبارک وتعالیٰ سے زیادہ دور وہ شخص ہے جس کا دل سخت ہو۔(ترمذی)
حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم ارشادفرماتے ہیں:جس شخص کے دنیا میں دوچہرے ہوں (یعنی مختلف افراد سے مختلف باتیں کرتا ہو)تو وہ قیامت کے دن اس کے منہ میں آگ کی دوزبانیں ہوں گی۔(ابودائود)
حضرت سفیان بن اسیر الحضرمی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:یہ بہت بڑی خیانت ہے کہ تم اپنے بھائی سے جھوٹ بولو، حالانکہ وہ (تمہارا اعتبار کرتے ہوئے)تمہاری بات کو سچ سمجھتا ہو۔(ابودائود)