مکتوب طائف
ممتاز احمد بڈانی
مقبوضہ جموں کشمیر ڈیڑھ سال سے زائد عرصے سے مسلسل محاصرے میں ہے اور مودی سرکارنے جموں، وادی کشمیر اور کارگل کو تین حصوں میں تقسیم کرکے بھارتی یونین میں شامل کرلیا ہے۔ سال گزرنے کے باوجود ، کبھی بھی یہ رائے شماری نہیں کی گئی کہ مسلم کمیونٹی مسلسل سراسر نا انصافیوں اور جسمانی تشدد کا شکار رہی ہے۔ پچھلی دہائی کے دوران ، صورتحال مزید خراب ہوئی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں زندہ لوگوں کے قبرستان کے سوا اور کچھ نہیں ہے جہاں بے شمار ٹارچر سیل ہیں جہاں بے گناہ مسلمانوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جاتا ہے ۔کیونکہ وہ ہندوستانی حکمرانی کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ بھارت کے جنگلی اور بے رحم رویے نے وہاں کے لوگوں میں مزید نفرت پیدا کردی ہے۔ اور ان کی واحد جدوجہد آزادی حاصل کرنا اور پرامن زندگی بسر کرنا ہے۔
کشمیر تقسیم کا نامکمل ایجنڈا ہے! "" کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے! "،" کشمیر اور پاکستان دو دلوں میں ایک جان کی طرح ہیں۔پیلٹ کی گولیاں ، موت اور ظلم و ستم زہریلی ہوا میں شامل ہیں جو کشمیریوں کےدم گھٹتے رھتے ھیں۔
مودی کے بعد عمران خان نے پوری ریاست جموں وکشمیر کو پاکستان کے نقشے میں شامل کرنے کا انقلابی اعلان کردیا۔یہ اقدامات جموں کشمیر پر پاکستان کے دیرینہ موقف سے میل نہیں کھاتے۔ آخر کیا وجہ ہے کہ مسئلہ جموں وکشمیر پر مقتدر قوتیں اور عمران شاہی ایک پیج پر ہیں اور سیاسی رنگروٹوں نے اسے غیر مشروط طور پر قبول کرلیا ہے۔
بدقسمتی سے ان میں کشمیر کے محسن بھی شامل ہیں۔
کشمیر اور مقبوضہ جموں وکشمیر سے کوئی ربط و تعلق دکھائی نہیں دیتا۔ ان دونوں پہلوو¿ں پر یہاں قبرستان جیسی خاموشی چھائی ہوئی ہے۔ کہیں کوئی قیادت دکھائی نہیں دیتی اور نہ کوئی سیاسی کارکن اپنے موقف پرڈٹا نظرارہا ہے۔ یوں لگتا ہے کہ چندمداری تھے جنہیں ڈھولک بجانے پرلگارکھا تھا، اشارہ ملتے ہیں ساراناٹک لپیٹ دیاگیا ہے اورکرائے کے مداری کسی دوسرے محاذ کے لیے تیاری کررہے ہیں۔
ذرائع ابلاغ پرزمین وآسمان کے قلابے ملانے والے میزبانوں اور دانشوروں سمیت کسی کالم نگار نے بھی اسے موضوع سخن نہیں بنایا۔ قوم پرست کے جذبہ حریت کی ٹینکی بھی اس بار خالی ہے۔ کشمیر کے لیے خون جگر دینے والوں کی قیادت بھی جیسے زیرزمین چلی گئی ہے۔ سید علی گیلانی کی علالت کے بعد آل پارٹیز حریت کانفرنس کا کہیں وجود ہی دکھائی نہیں دیتا۔
کیا اب وہ دردناک موڑ آچکا ہے کہ کشمیر پر اٹھنے والی ساری آوازوں کوبزور قوت خاموش کردیا گیا ہے اور کشمیر پر نعرہ مستانہ لگانے، لہودینے اور گردنیں قربان کرنے والا کوئی نہیں رہا۔ کیا ہمارے خوبصورت جوانوں کی قربانیوں، پاکباز ماو¿ں اور بیٹیوں کی عصمتوں کاسودا کردیا گیا ہے؟ کیا اب کشمیری شہداءکے سارے وارث سید علی گیلانی کے ساتھ سپرد خدا ہوچکے ہیں؟ کیاکشمیر لاوارث ہوچکا ہے؟