جنیوا (اے پی پی) بھارت نے انسانی حقوق کے کشمیری کارکن خرم پرویز کی گرفتاری پر اقوام متحدہ کے ماہرین کو دیئے گئے جواب کو خفیہ رکھنے کی درخواست کر دی۔ بھارتی حکومت کی طرف سے یہ جواب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین کی طرف سے بھارت اور جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بار بار طلب کی گئی وضاحت کو نظر انداز کرنے کے بعد بالآخر مجبوراً جمع کرایا گیا۔ جنیوا میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر دفتر نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب کو خفیہ رکھنے کی درخواست پر اسے عوام کے لیے جاری نہیں کیا گیا۔ خرم پرویز کو کالے قانون کے تحت گرفتار کرنے کے بعد گنجائش سے زیادہ قیدیوں والے اور گندے روحینی جیل کمپلیکس میں رکھا گیا جہاں کرونا وائرس کی وبا کے باعث ان کی صحت کو خطرہ ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے مشترکہ بیانات میں کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ بھارتی حکومت جموں و کشمیر کے ساتھ ساتھ ملک کے باقی حصوں میں سول سوسائٹی، میڈیا اور انسانی حقوق کے محافظوں کی بنیادی آزادیوں کو محدود کرنے کے لیے جبر کے ساتھ کالے قانون (یو اے پی اے) کا استعمال کرتی رہتی ہے۔