لندن (نوائے وقت رپورٹ) برطانوی عدالت نے پاکستانی نژاد سابق برطانوی پارلیمنٹیرین 64 سالہ لارڈ نذیر احمد کو 1970 کی دہائی میں دو کم سن بچوں کے استحصال اور ریپ کی کوشش کے جرم میں ساڑھے پانچ سال قید کی سزا سنادی۔ شیفلڈ کرائون کورٹ کے جج جسٹس لیونڈر نے پاکستانی نژاد برطانوی سیاستدان کو سزا سنائی۔
عدالت نے قرار دیا کہ لارڈ نذیر احمد کی جانب سے پچاس سال قبل کیے گئے جرم کی وجہ سے متاثرین پر شدید اثرات مرتب ہوئے، انہیں گہرا صدمہ پہنچا اور یہ کہ سزا بدلے کے طور پر نہیں بلکہ انصاف کے لیے دی جا رہی ہے۔ عدالت نے لارڈ نذیر احمد کو ایک لڑکی کا ’ریپ’ کرنے کی کوشش اور ایک نو عمر لڑکے کا استحصال کرنے کے جرم میں سزا سنائی اور دونوں کیسز میں انہیں مجموعی طور پر نصف دہائی سے زائد قید کی سزا سنائی گئی۔ خود پر الزامات عائد ہونے کے فوری بعد ہی لارڈ نذیر احمد نے الزامات کو مسترد کردیا تھا مگر 2019 میں عدالت نے ان پر بچوں پر جنسی حملوں کی فرد جرم عائد کی تھی۔ عدالت کی جانب سے فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد 2020 کے آخر تک لارڈ نذیر احمد نے پارلیمنٹ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
لارڈ نذیر