کراچی (نیوز رپورٹر) پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) نے میڈیکل کالجز میں داخلے کے لیے میرٹ پر سندھ حکومت اور پاکستان میڈیکل کمیشن کے مابین اختلاف رائے پر گہری تشویش کا ظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا منفی اثر میڈیکل ایجوکیشن پر پڑ رہا ہے۔ اس وقت صوبے کے ہزاروں طلبہ اپنے مستقبل کے حوالے سے انتہائی غیر یقینی صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔ سندھ حکومت اور پاکستان میڈیکل کمیشن جلد از جلد اس مسئلے کا حل نکالیں۔ پیما کے مرکزی صدر پروفیسر ڈاکٹر خبیب شاہد اور پیما سندھ کے صدر پروفیسر ڈاکٹر فصیح احمد ہاشمی نے کہا کہ پاکستان میڈیکل کمیشن کے قیام کے بعد سے میڈیکل ایجوکیشن اور ہیلتھ سسٹم مسلسل بحرانوں سے دوچار ہے۔ ناقص حکمت عملی اور پالیسی کے نتیجے میں گزشتہ سال بھی صوبے سے میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کی بیشتر نشستیں خالی رہ گئیں ۔ درحقیقت یہ قومی وسائل کا بھی ضیاع ہے اور PMC کی پالیسیوں پر بھی سوالیہ نشان ہے۔ ہیلتھ کیئر سسٹم میں بدانتظامی کے نئے ریکارڈ قائم کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کی جانب سے آن لائن انٹری ٹیسٹ کے لیے میرٹ کو کم کرنا اور PMC کی جانب سے اس پر اعتراضات اور کالجز کو Derecognize کرنے کے اعلان سے سب سے زیادہ مشکل صورتحال کا سامنا میڈیکل کے سٹوڈنٹس کو ہے، جو اپنے مستقبل کے حوالے سے مختلف خدشات کا شکار ہیں۔ ایک ماہ گزر جانے کے باوجود تاحال اس مسئلے کو حل نہیں کیا گیا۔ اگر یہ مسئلہ اسی طرح طوالت اختیار کرتا گیا تو میڈیکل ایجوکیشن پر اس کے انتہائی تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ پیما اور ڈاکٹرز کی دیگر پیشہ ورانہ تنظیمیں پہلے ہی PMC کی داخلہ پالیسی کے حوالے سے سنجیدہ نوعیت کے مسائل کی نشاندہی کرتی آئی ہیںجب تک میڈیکل ایجوکیشن کے تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کوئی متفقہ اور قابل عمل پالیسی نہیں مرتب کی جاتی، یہ شعبہ بحرانوں کا شکار رہے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت اور پاکستان میڈیکل کمیشن فوری طور پر اس کا حل نکالیں اور اس بحرانی اور غیر یقینی کی کیفیت سے میڈیکل سٹوڈنٹس کو نکالیں۔
پیما
سندھ حکومت اور PMC میڈیکل داخلہ پالیسی کا بحران ختم کریں
Feb 05, 2022