کراچی (اسٹاف رپورٹر) نائب امیرجماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کشمیر میں بھارت کے مظالم اور کشمیری عوام کے جذبہ حریت کے حوالے سے ادارہ نورحق میںیکجہتی کشمیر کانفرنس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 5فروری کو پوری قوم مظلوم و نہتے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے سڑکوں پر پُر امن احتجاج کر ے ،ہم مظلوم کشمیریوں،ماو¿ں، بہنوں بیٹیوں سے عہد کرتے ہیں کہ حکمران تو کشمیریوں سے انحراف کرسکتے ہیں لیکن پوری قوم کشمیریوں کی پشت پر رہے گی ۔ ہمارا دو ٹوک مو¿قف ہے کہ اسرائیل ناجائز ریاست ہے، اس نے فلسطین پرناجائز قبضہ کیا ہے ، اگر آج حکمران ڈالرز کے لالچ میں اسرائیل کو تسلیم کرتے ہیں تو یہ قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال کے موقف اور فلسطینیوں سے غداری ہوگی۔کانفرنس سے امیر کراچی حافظ نعیم الرحمن، امیرجماعت اسلامی جنوبی پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم ،جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی ایڈیشنل سکریٹری اسلم غوری ، نائب امیر جماعت اسلامی کراچی مسلم پرویز ، جمعیت اتحاد العلماءکراچی کے ناظم اعلی مولانا عبد الوحید، جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما مستقیم نورانی ، فلسطین فاونڈیشن کے رہنما صابر ابو مریم ، پیما کے ڈاکٹر پروفیسر عاصم جعفری ، جمعیت علمائے اسلام (س)کے رہنما حافظ احمد علی ، اسلامک لائرز فورم کراچی کے صدر سید شاہد علی ایڈوکیٹ ودیگرنے بھی خطاب کیا ۔لیاقت بلوچ نے مزیدکہاکہ کشمیری عوام نے لاکھوں قربانیاں دی ہیں، ان کا عزم جواں ہے۔ پوری قوم کی جانب سے اعلان کیا جاتا ہے کہ ہم کشمیری عوام کے ساتھ ہیں۔ 5 اگست 2019 کو بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے یکطرفہ طور پر اقدامات کر کے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا۔ بھارت کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ یکطرفہ طور پر اپنا فیصلہ مسلط کرے۔ افغانستان میں جب طالبان جیت گئے اور امریکہ ہار گیا تب عمران خان نے یہ جرات نہیں کی کہ افغان طالبان کی فتح تسلیم کرلیتے یہی وجہ ہے کہ اس دن کے بعد سے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات مستحکم نہیں ہوسکے۔ بھارت کی جانب سے لاکھوں غیر کشمیریوں کو جعلی ڈومسائل فراہم کرنا کشمیری عوام کے ساتھ دھوکا ہے۔ ا س وقت تمام اسٹیک ہولڈر ریاستی ادارے، پالیسی ساز کو ایک پیج پر ہونا چاہیئے۔حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے مجبور کیا جارہا ہے کہ کشمیر کے مسئلے پر بات نہ کی جائے۔ قومی قیادت مسئلہ کشمیر کو نہ صرف اُجاگر کرے بلکہ کشمیر کی آزادی کے لیے عملی اقدامات کرے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ 5 فروری کو دنیا بھر میں لوگ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کا دن مناتے ہیں، کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حوالے سے اظہار یکجہتی کیا جاتا ہے۔تاریخ گواہ ہے کہ آدھا کشمیر جہاد کے ذریعے حاصل کیا گیا تھا باقی کشمیر بھی جہاد کے ذریعے سے ہی لیا جائے گا۔بھارتی مظالم اور مظلوم کشمیریوں کی حمایت کے لیے آج جیل چورنگی تا مزار قائد 5 فروری کو” یکجہتی کشمیر ریلی “منعقد کی جائے گی۔ جموں کشمیر میں 80 فیصد آبادی مسلمانوں کی ہے اور معاہدہ کیا گیا تھا کہ جو جہاں ہیں انہیں وہیں رہنے دیا جائے۔ معاہدے کے باوجود جموں کشمیر میں بھارت نے اپنی فوجیں اتار دی تھیں ۔ بھارت کے جواہر لعل نہرواقوام متحدہ پہنچ گئے تھے اور 13 اگست 1948 کو قرارداد منظور ہوئی کہ کشمیری جہاں رہنا چاہتے ہیں انہیں وہیں رہنے دیا جائے گا ۔ مظلوم کشمیری 10 لاکھ ملٹری فوج کا نشانہ بنے ہوئے ہیں اور انہیں نماز پڑھنے کی بھی آزادی نہیں ہے۔ اسلامی ممالک کی جانب سے جس طرح کشمیریوں کی حق خود ارادیت کے حوالے سے جدوجہد کرنی چاہیئے ایسا نہیں کیا جاتا۔ڈاکٹر طارق سلیم نے کہاکہ جب تک حکمران خواب غفلت کی نیند سوتے رہیں گے اقوام متحدہ میں بھی مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا، پونے دو ارب مسلمانوں کی قیادت گونگے اور بہرے حکمران کررہے ہیں۔ سید علی گیلانی مرحوم نے کشمیریوں کو یہ جذبہ آزادی دیا کہ شہید ہوجائیں گے لیکن غلامی قبول نہیں کریں گے۔اسلم غوری نے کہاکہ حکمرانوں نے اب کشمیر اور فلسطین کے بعد افغانستان اور بلوچستان کے مسئلے پر الجھایا ہوا ہے ۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ 75 سال سے کشمیر کا مسئلہ صرف مذہبی جماعتوں کا ہی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ مذہبی جماعتوں نے فلسطین اور کشمیر کے مسئلے پر ہمیشہ آواز بلند کی ہے۔فارن فنڈڈ پارٹیوں نے پاکستان کو بنیادی نظریے سے دور کردیا۔ پاکستان کا آئین 90 فیصد سے زائد اسلامی ہے لیکن آئین پر عمل درآمد کروانے کے لیے کوئی تیار نہیں ہے۔مولانا عبد الوحید نے کہاکہ حکومت اور ریاست کی ذمہ داری ہے کہ فوج اور ریاست کو تیار کرے اور کشمیریوں کو آزادی دلوائے۔ آرٹیکل 370 کے تحت کشمیر کی حیثیت کو ہی تبدیل کردیا گیا ہے۔ حکومتوں اور حکمرانوں نے سوائے زبانی جمع خرچ کے آج تک کوئی اقدام نہیں کیا۔ مسئلہ کشمیر اب نعروں اور بیانات سے حل نہیں ہوگا۔ عملی جدوجہد کے بغیر کشمیر کوئی بھی پلیٹ میں رکھ کر نہیں دے گا۔مستقیم نورانی نے کہاکہ آج پاکستان میں جہاد کا نام لینے والے کو دہشت گرد قراردیا جاتا ہے۔من حیث القوم بیداری کی ضرورت ہے، ہمارے باہمی اختلافات کی وجہ سے ہی آج کشمیر اس صورتحال سے دوچار ہے۔ باہم مل کر اندرونی قوتیں اور بیرونی طاقتوں کا بھی مقابل کرسکتے ہیں۔ ڈاکٹرصابر ابو مریم نے کہاکہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے اسرائیل کو ناجائز ریاست قراردیا تھا۔پارلیمنٹ میں ایسی قانون سازی کرنی چاہیئے کہ جس میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کرنے والوں کو مجرم قراردیا جائے۔ مسئلہ کشمیر ہو یا فلسطین دونوں مسائل کو دبانے کی سازش کی جارہی ہے۔ 2019 سے آج تک کشمیر کے مسئلے پر حکومت کی جانب سے کوئی اقدامات نہیں کیے جارہے۔ڈاکٹر پروفیسر عاصم جعفری نے کہاکہ کشمیر کو آزاد کرنے کے لیے تمام تر اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے سب کو ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوں۔کشمیر ہمارا ہے اور ہم اسے ہر صورت حاصل کریں گے۔حافظ احمد علی نے کہاکہ کشمیر کی آزادی کے لیے حکومت پاکستان اعلان کرے پوری قوم فوج کی پشت پر ہوگی۔ جماعت اسلامی کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ہر سال کی طرح امسال بھی یکجہتی کشمیر کانفرنس منعقد کیا۔ سید شاہد علی ایڈوکیٹ نے کہاکہ قاضی حسین احمد مرحوم نے ہمیشہ کشمیر کے مسئلے پر آواز اٹھائی اور ہر فورم پر ترجمانی کی۔ ملک میں اسکول اور کالج کی سطح پر نظریہ پاکستان نہیں پڑھایا جارہا ہے ، قوم کے بچوں کو نظریہ پاکستان پڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ کشمیر کی آزادی کے لیے جذبات زندہ ہوسکیں۔
لیاقت بلوچ