کالم نگار : ڈاکٹر جمشید نظر
مقبوضہ کشمیرکو بھارت کے غیر قانونی تسلط سے آزاد کرانے کے لئے پاکستان 5فروری سن 1991سے ہر سال باقاعدہ یوم یکجہتی کشمیر مناتا ہے ۔مودی نے مقبوضہ کشمیرمیں مسلمانوں پر جو مظالم ڈھائے ہیں اس پر انڈیا کے ہندوسیاسی رہنماوں نے بھی اسے مودی حکومت کی ناکامی قرار دیا ہے۔انڈین نیشنل کانگریس کے رہنما راہول گاندھی کاکہناہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے جموں و کشمیر میں دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کرکے ایک بڑی تزویراتی(اسٹیرٹیجک) غلطی کی ہے۔ راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ بھارت کا تزویراتی ہدف یہ ہونا چاہیے تھا کہ وہ چین اور پاکستان کو ایک دوسرے سے دور رکھتا لیکن نریندر مودی نے جو کچھ کیا اس سے دونوں ملک مزید قریب آگئے ہیں جو بھارت کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے ۔راہول گاندھی نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ ان کا ملک (انڈیا) کمزور ہوچکا ہے اور ادارے حملے کی زد میں ہیں۔اسی طرح بھارتی ریاست تامل ناڈو کے وزیر اعلی ’’ایم کے سٹالنــــــــــــــ‘‘ نے 37مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماوں کو ایک خط لکھ کر خبردار کیاتھا کہ بھارت کو کٹر پن ، تعصب اور مذہبی بالادستی کے خطرے کا سامنا ہے اس لئے مودی حکومت ہر شخص کو یکساںمعاشی ، سیاسی اور معاشرتی حقوق و مواقع فراہم کرے ۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اپنے بیان میںکشمیریوں کے حقوق سمیت تمام انسانوں کے حقوق کے احترام کی ضرورت پر زور دے چکے ہیں۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے دورہ حکومت کے دوران اب تک مقبوضہ کشمیر اوربھارت میں رہنے والے مسلمانوںپر جومظالم ڈھائے ہیںوہ تاریخ کے بدترین دن بن چکے ہیں خصوصا سال 2019 تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا کیونکہ اس سال ایک طرف دنیا بھر میںکورونا کی وباء نے جنم لیا تو دوسری جانب اسی سال نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر میںجبری کرفیولگا دیااور بھارت میںرہنے والے مسلمانوں کی شہریت ختم کردی۔قابض بھارتی فوج کشمیریوں کے گھروں پرجعلی آپریشنز کرکے گھر میں موجودنوجوان اوردوسرے مردوں کو زبردستی حراست میں لے لیتی ہے اور پھر انھیںنامعلوم مقام پر لے جاکرشہید کردیاجاتا ہے۔کئی حریت رہنماوں کو بنا کسی جرم کے قید وبند کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑرہی ہیں۔لیگل فورم فار کشمیرنے غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میںاپنی سالانہ رپورٹ جاری کی ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے سال 2022کے دوران کم از کم 181 آزادی پسندوں اور 45 شہریوں کو ماورائے عدالت شہید کیااس عرصے کے دوران بھارتی فوج اورپیراملٹری اہلکاروں کی طرف سے کم از کم 199 تلاشی اور محاصرے کی کارروائیاںکی گئیں، ان کارروائیوں کے دوران تقریبا 212 شہریوںکی املاک کونقصان پہنچایاگیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2022 میں صحافیوں کو بھارتی حکام کی طرف سے پابندیوں، دھمکیوں اور ہراساں کرنے کا سلسلہ بھی جاری رہا۔آزادی صحافت پرقدغن عائد کر نے کیلئے قابض انتظامیہ نے گزشتہ سال15 جنوری کو کشمیر پریس کلب پر بھارتی فوج کے حمایت یافتہ صحافیوں کے ایک گروپ کے ذریعہ قبضے کرلیاتھا۔
کشمیری عوام جوگزشتہ سات دہائیوں سے عظیم اور لازوال قربانیاں دے رہے ہیںانھیں آج بھی امید ہے کہ عالمی برادری ان سے کیا گیا حق خود ارادیت دلوانے کا وعدہ ضرور پورا کرے گی۔بین الاقوامی فورمز پر کشمیریوں کا مقدمہ موثر انداز میں پیش کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کرنے کے حوالے سے پوسٹرز اور بینرز سری نگر سمیت مقبوضہ وادی کے بیشتر حصوں میںچسپاں کئے گئے ہیں جنھیں قابض بھارتی فوج ہٹاتے ہٹاتے تھک جاتی ہے لیکن یہ پوسٹرز اور کشمیریوں کا جذبہ آزادی ختم ہونے کی بجائے مزید بڑھ جاتا ہے اس لئے مودی کو مزیداپنی جگ ہنسائی کروانے کی بجائے مذاکرات کی طرف آناچاہیئے تاکہ خطہ کے پائیدار امن کے لئے اس دیرینہ مسئلہ کو حل کیا جاسکے۔
کشمیر کی آزادی کیلئے لازوال قربانیاں رنگ لائیں گی
Feb 05, 2023