تحریر:محمد عمران الحق۔لاہور
بھارت کی جانب سے دفاعی بجٹ میں 13فیصد اضافہ قابل مذمت ہے اس سے خطے میں طاقت کا توازن خراب ہو گا ،دفاعی بجٹ میں اضافہ چین اور پاکستان سے سرحدی تنازعات کو جواز بنا کر کیا گیا ہے ۔ دنیا گواہ ہے کہ بھارت نے ہمیشہ جارحیت کو ہوا دی اور پاکستان کے اندر دہشت گردی کو پروان چڑھانے میں پس پردہ کردار ادا کرتا رہا ہے ۔ گجرات کا قصائی مودی، جنوبی ایشیائی خطے میں چوہدراہٹ قائم کرنے کے لئے پاگل ہو چکا ہے۔اس کا یہ خواب کبھی پورے نہیں ہو گا ، پاکستان ایک امن پسند ملک ہے اور ہم نے ہمیشہ ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات کی بات کی ہے مگر بھارت نے کلبھوشن نیٹ ورک کے ذریعے بلوچستان سمیت پورے پاکستان میں دہشت گردوں کی ہر لحاظ سے مد د کی ہے ۔ پاکستان میں ہونے والی حالیہ دہشت گردی کے پیچھے بھی بھارت ملوث ہے ۔ عالمی برادری کو ہندوستان کے اندر اقلیتوں کے ساتھ ہونے والا ظالمانہ سلوک اور مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز مظالم کا نوٹس لینا چاہے۔ کفار کی جانب سے دنیا بھر میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔آج پاکستانی قوم اپنے کشمیری بہن بھایئوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہی ہے ۔ ہم اس وقت تک کشمیر یوں کی اخلاقی ، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے جب تک کشمیر ی آزاد فضاوں میں سانس لینا نہیں شروع کر دیتے ۔مودی سرکار لاکھ ہتھکنڈے استعمال کر لے کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور اس سے دستبر ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔5فروری یوم یکجہتی کشمیر صرف ایک دن نہیں بلکہ یہ 80لاکھ کشمیر یوں کی لازوال قربانیوں کے اعتراف کا بھی دن ہے ۔ اس دن ہمیں پاکستان کی بقاء کی خاطر جنگ لڑنے والوں کو سلام پیش کرنا چاہئے ۔جو پاکستان کی شہ رگ کی حفاظت کے لئے قربان ہو رہے ہیں۔قوم جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد ؒ کو بھی خراج تحسین پیش کرتی ہے جنھوں نے حکو مت پاکستان کو مجبور کیا کہ وہ کشمیر یوں کی جدو جہد آزادی کے اعتراف کے لئے 5فروری کو بطور یوم یکجہتی کشمیر کے نام سے منسوب کرے۔مسئلہ کشمیر ،کشمیر یوں کی امنگوں کے مطابق حل کیا جانا چاہے ۔ان شا ء اللہ وہ وقت دور نہیں جب ہندوستان ٹکڑوں میں تقسیم ہوگا اور کشمیر کی آزادی کا سورج طلوع ہوگا۔ ہندوستان نے کشمیر میں مظالم کی انتہا کردی ہے۔بھارتی غیر قانونی فوجی محاصرے کو 1278واں روز گزر چکا ہے مگر کسی کو بھی نہتے کشمیریوں کو کوئی احساس نہیں ۔2019سے پوری وادی میں کرفیو نافذ ہے۔ کشمیری گھروں میں محصور ہوچکے ہیں۔ 80لاکھ افراد 9لاکھ بھارتی فوج کے چنگل میں ہیں۔ آر ایس ایس کے غنڈوں نے اپنے مظالم سے پوری وادی کو جہنم بنا دیا ہے۔ 15ہزار سے زائدنوجوان اغواء اور جیلوںمیں منتقل ہوچکے ہیں۔ انسانی تاریخ میں اتنا بڑا لاک ڈائون آج تک نہیں دیکھا۔ المیہ یہ ہے کہ عالمی برادری بشمول مسلم ممالک بھی عملاً کچھ نہیں کررہے۔ قابض بھارتی فوج وادی میں چادر چار دیواری کے تقدس کو پامال کررہی ہے۔ مواصلاتی نظام معطل ہے۔اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر میں امن فوج اتارے ۔ عالمی مبصرین کو مقبوضہ کشمیر میں جانے کی اجازت دی جائے۔ مسئلہ کشمیر کے فوری حل کے لیے حکومت پاکستان سمیت عالمی برادری کا کردار شرمناک رہا ہے۔ کشمیر کل بھی لہولہان تھا، کشمیر آج بھی لہولہان ہے۔ کشمیر پر ڈھائے جانے والے مظالم انسانیت کے علمبرداروں اور اقوام متحدہ کو کیوں نظر نہیں آتے۔ دنیا کو دہرے معیار بدلنا ہوںگے۔ جموں و کشمیر محض ایک خطہ نہیں بلکہ یہ ایک کروڑکشمیریوںکے مستقبل کا مسئلہ بھی ہے۔ بھارتی حکومت انتہائی چالاکی کے ساتھ وہاں کی مسلم اکثریت کواقلیت میں بدلنے کی سازش کررہی ہے۔ ان شاء اللہ وہ کبھی اپنے مقصدمیں کامیاب نہیں ہوگی۔ جنوری 1989سے لے کر 2020تک ایک لاکھ کشمیری شہید 5054937افراد زخمی اور 7136افراد کو مختلف حراستی مراکز میں شہید کردیا گیا۔ چار لاکھ افراد نے ہجرت کی۔ 11175خواتین کی بے حرمتی کے واقعات درج ہوچکے ہیں۔ 107686بچے یتیم ہوچکے ہیں۔ 109451مکانا ت کو معدوم کیا گیا۔ بھارتی فوج کی جانب سے مظالم کی طویل فہرست کے باوجود دنیا خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔ غیر انسانی سلوک سے جنت نظیر وادی میں زندگی سسکنے لگی ہے۔ کشمیر کے حوالے سے حکومت پاکستان کی پالیسی پر تشویش ہے۔ موجودہ حکمت عملی سے کوئی نتیجہ نہیں نکل سکتا۔ بھارت لاتوں کا بھوت ہے باتوں سے نہیں مانے گا۔حکومت پاکستان اور عسکری قیادت کو مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کے لیے اخلاقی جرات اور بہادری کا مظاہر ہ کرنا ہوگا۔اس بات میں کسی قسم کا کوئی شک و شبہ نہیں کہ بھارت کی حکمران جماعت آر ایس ایس کے ایجنڈے کو تقویت دے رہی ہے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنادیا ہے۔ اگر عالمی برادری نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کیا تو پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آ جائے گی۔ انڈیا ہتھیاروں کے زور پر اپنے زیرقبضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کو اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔کشمیر انڈیا کا اندرونی معاملہ نہیں ہے، بلکہ یہ سات دہائیوں سے اقوامِ متحدہ کے ایجنڈے پر موجودہے۔ بھارت دائمی طور پر بنیادی حقوق بالخصوص اظہاررائے اور حق خود ارادیت کی آزادی سے محروم نہیں رکھ سکتا۔بھارت اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق جموں و کشمیر کے لوگوں کو حق خود ارادیت دے۔ ،جموں و کشمیر میں کرفیو ختم کیا جائے اور بھارت کی 9لاکھ فوج کو مقبوضہ کشمیر سے نکالا جائے۔ اقوام متحدہ اور سلامی کونسل فی الفور مسئلہ کشمیر حل کروائیں۔محض سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر کا زیر بحث آنا طفل تسلیوں کے سوا کچھ نہیں۔ حکمران محض احتجاج ، طفل تسلیاں اور اچھل کود پر ہی نہ رہیں بلکہ عملی اقدامات کیے جائیں۔ پاکستان دو ٹوک اعلان کرے کہ دفعہ370اور 35-Aکے بھارت کی طرف سے خاتمے کے بعد پاکستان کو بھی اپنی افواج مقبوضہ کشمیر میں داخل کرنے کا حق حاصل ہے۔ حکومت اخلاقی، سیاسی اور سفارتی ہی نہیں کشمیریوں کی عملی مدد کا اعلان کرے۔ حکمران انڈیا کو مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اٹھانے کا الٹی میٹم دیں ، اس حوالے سے بھارت کو سخت اور دو ٹوک پیغام دیا جائے۔ بھارت کے ساتھ تجارت ، فضائی حدود کے استعمال اور بھارتی سفارت خانہ کے حوالے سے حکومت کے اقدامات ناکافی اور انتہائی غیر سنجیدگی پر مبنی ہیں۔ بھارت ظالمانہ اور سفاکانہ اقدامات بھی کررہا ہے اور دنیا بھر میں جارحانہ سفارت کاری بھی کررہا ہے، جبکہ ہمارے حکمران قوم کو بزدلی کا سبق پڑھا رہے ہیں۔اس سے حکمرانوں کی غیر سنجیدگی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔