جموں کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی
احتشام خٹک
آج کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لئے پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم یکجہتی کشمیر منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز 1990میں ہوا تھا ، جس کے لئے قاضی حسین احمد مرحوم کی کوششوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔بھارتی ظالم پولیس اور فوجی درندے بے گناہ کشمیریوں کو گھروں سے بلکہ راہ چلتے بھی پکڑ کرلے جاتے ہیں۔ جنہیں غیرقانونی حراست میں رکھ کر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ 5 اگست 2019 سے اب تک مقبوضہ کشمیر کے مسلمان دنیا کے طویل ترین محاصرے میں ہیں۔ ان کا رابطہ پوری دنیا کے ساتھ منقطع کر دیا ہے۔بھارتی موقف کی ہمیشہ حمایت کی جاتی ہے حالانکہ واشنگٹن اسی بات کی سرکاری طور پر تائید کرتا ہے کہ مسئلہ کشمیر سنگین نوعیت کا مسئلہ ہے اور امریکہ اس بات سے بھی اتفاق کرتا ہے کہ کشمیریوں کو حتمی طور پر اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے لیکن یہ مسئلہ کے حل کے لئے بھارت کو مجبور کرنے کے لئے تیار نہیں اور نہ ہی بھارتی حکومت پر دبائو ڈالنے کے حوالے سے آمادہ ہے۔
5فروری یکجہتی کشمیر کا قومی دن ہے، ریاست جموں و کشمیر کے عوام کی تحریک آزادی اور حق خودارادیت کے حصول کیلئے لازوال جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرنے اور 22 کروڑ پاکستانیوں کی کشمیریوں کے ساتھ غیر متزلزل پشتی بانی کے اعلان کا دن ہے۔ برصغیر کی تقسیم اور قیام پاکستان کے بعد سات عشروں سے زائد مدت گزر گئی، دو نسلوں کا زمانہ گزر گیا، تیسری نسل زندگی کی زمام کار سنبھال رہی ہے اس ساری مدت میں ریاست جموں وکشمیر کے عوام نے بھارت کے جبر، ظلم، غیر انسانی فاشسٹ روش کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے۔ آزادی اور حق خودارادیت کے لئے اپنے عزم کو ہمیشہ جوان رکھا اور دنیا بھر میں آزادی کی بے مثال تحریک بن گئی ہے۔ 5فروری یکجہتی کشمیر کا دن اسی حق اور عمل کا متلاشی ہے۔
5اگست 2019 کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ہندوستان کے آئین میں عالمی برادری، اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں آرٹیکل 370 اور 35A کو ختم کر کے ریاست جموں و کشمیر کو ہڑپ کرنے کا صریحاً فاشسٹ اقدام کیا، کشمیریوں کے جذبات کو دبانے اور آواز کو کچلنے کے لئے تاریخ کا بدترین لاک ڈائون مسلط کیا۔ کشمیری مرد و خواتین، نوجوانوں اور محنت کشوں پر ظلم و بربریت کی انتہا کر دی۔ بھارت خود ریاستی دہشت گردی میں ملوث ہے جو معصوم، نہتے اور لاچار کشمیری لوگوں کا قتل عام کر رہا ہے- پوری دنیا سے بھارتی اقدام کے خلاف آوازیں بلند ہوئیں لیکن بھارت کا آمرانہ، غیر جمہوری اور غیر انسانی ایکشن پلان جاری ہے۔ نئی نسل پر تعلیم کی بندش ہے، معاشی وسائل کے تمام راستے مسدود ہیں نان شبینہ کا محتاج بنانے، آزادی اور حق خودارادیت کی راہ سے ہٹانے کے لئے استعماری حکمتِ عملی فاشسٹ مودی نے آج بھی جاری رکھی ہوئی ہے۔
خواتین کی عصمت دری اور بے گناہ کشمیریوں کا قتلِ عام جاری ہے۔ کشمیر پر غاصبانہ بھارتی قبضہ اورنہتے کشمیریوں پربھارت کے بڑھتے مظالم دنیا کے انسانی حقوق کے علمبرداروں کے منہ پر طمانچہ ہیں۔ کاش کہ دنیا اٹھ کر بدمعاش بھارت کا ہاتھ روک لے۔ انسانیت سے عاری مودی سرکار اور بھارتی فوجی درندے جس قدر ظلم وبربریت اور انسانی حقوق کی پامالی کرتے ہیں، کشمیریوں کے جذبہ حریت اور تحریکِ آزادی میں اتنی ہی تیزی آتی جا رہی ہے۔ اسی وجہ سے ہزاروں بھارتی فوجی نفسیاتی مریض بن چکے اور کئی خودکشیاں کرچکے ہیں۔
بھارت اور پاکستان دوایٹمی طاقتیں ہیں۔ اگر بھارت کو اس کی حرکتوں سے نہ روکا گیا تو صورتحال تباہ کن رْخ اختیار کر سکتی ہے۔ اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کے بارے میں متعدد قراردادیں زیر التوا ہیں۔ ان پر عمل کیوں نہیں کیا جاتا؟ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری کو اب یہ بات سمجھ آجانی چاہئے کہ بھارت کا کشمیر پر ناجائز قبضہ اور پڑوسی ممالک خصوصاً پاکستان اور چین کے بارے میں مذموم اور ناپاک عزائم اس خطے اور پوری دنیا کو خطرناک صورتحال سے دوچار کر سکتے ہیں۔
آج پاکستان کے لئے بڑا چیلنج ہے کہ اندورنی محاذ پر پوری قوم کو مسئلہ کشمیر پر متحد، یکسو اور یک جان رکھا جائے اور سفارتی محاذ پر بھارتی جھوٹ، فریب، ظلم، انسانی حقوق کی پامالی کے لئے فاشسٹ اقدامات کو بے نقاب کیا جائے یہ کام پوری قوم، پوری قومی قیادت اور پالیسی سازوں کی اجتماعی قومی ذمہ داری ہے۔ عالمی برادری، اقوام متحدہ، او آئی سی اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیمیں مودی سرکار کی جارحانہ حکمت عملی جس کے نتیجے میں پورا جنوبی ایشیا جنگ کے دہانے پر کھڑا ہے، کو لگام دینے کے لئے اپنا کردار ادا کریں، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کے حق خودارادیت کو یقینی بنایا جائے۔ یہ یاد رہے۔ اس سارے معاملے میں اللہ کی مشیت کو بھی ذہن میں رکھنا چاہیے۔ بھارت کا 5 اگست والا اقدام،کشمیریوں کو دبانے کی کوشش خود بھارت کے لیے زیادہ مشکل پیدا کر گیا ہے۔ اسلام کی فطرت میں قدرت نے لچک دی ہے۔ کشمیریوں کا مشن آزادی اتنا ہی ابھرے گا جتنا دبایا جائے گا۔