بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ،، کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، قاہد کے اس فرمان کے مطابق گزشتہ پون صدی سے پاکستان کے عوام ہر روز مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہے ہیں لیکن 5 فروری کا دن خصوصی طور پر کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے مختص کر دیا گیا ان دن خیبر سے کراچی گوادر سے کشمیر تک یکجہتی کا بے مثل دیکھنے کو ملتا ہے .میڈیا پر بھی کشمیری عوام کے ساتھ بھارتی فوج کے مظالم کو بے نقاب کیا جاتا ہے اس دن کو آزاد کشمیر اور پاکستان کو آپس میں ملانے والے مقامات پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر یکجہتی کی جیتی جاگتی تصویر ہوتی ہے لوگوں نے ہاتھوں میں ہاتھ دو کشمیریوں کا ساتھ دو بھارتی غاصبو چھوڑ دو کشمیر کو، ہم لے کر رہیں گے آزادی ہے حق ہمارا آزادی !!پاکستان زندہ باد پاک فوج زندہ باد کے فلک شگاف نعروں سے فضا گونج رہی ہوتی ہے یہ جذبہ ہر جگہ دیکھنے کو ملتا ہے آزاد کشمیر کے دارالحکومت اور ضلعی صدر مقامات پر بڑی بڑی تقریبات منعقد کی جاتی ہیں جن میں کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جاتا ہے ہم نے گزشتہ کئی سالوں سے آزاد کشمیر میں بسنے والے،اور پاکستان کے عوام اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے یہ دن اس عہد کے ساتھ مناتے ہیں کہ بھارتی تسلط سے آزادی تک اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت ملنے تک ہم ان کے ساتھ ہیں 5فروری 2024 کا دن بھی کشمیریوں کے ساتھ بھر پور اظہار یکجہتی کا دن ہے اس دن شہر شہر گاؤں گاؤں قریہ قریہ، گلی گلی کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے مظاہرے کیے جائیں گے ریلیاں نکالی جائیں گی انسانی ہاتھوں کی زنجیرین بنا کر اس عزم کا اظہار کیا جائے گا کہ ہم مظلوم کشمیریوں کے لیے بنائی گئی ظلم و جبر کی زنجیر قید و بند کی دیوار کو توڑ ڈالیں گیوقت آنے پر کشمیر کے سینے پر کھینچی خونی لیکر لائن آف کنٹرول کو بھی روند ڈالیں گے اور ہم بھارتی ظلم کے ضابطے نہیں مانتے ظلم کی زنجیروں سلام کو نہیں مانتے ، گزشتہ تاریخ گواہ ہے کہ گزشتہ پون صدی سے کشمیریوں سے ان کی آزادی بزور طاقت چھین لی گئی۔ ان کو حق خودارادیت سے محروم رکھا گیا پھر ان کو بنیادی حقوق سے بھی محروم کر دیا گیا بھارت کی 9 لاکھ سے زائد فوج جنوبی ایشیا میں ظلم کی دردناک سلام سیاہ تاریخ کے زریعے اپنا منہ کالا کر رہی ہے نوجوانوں کا قتل عام اور کشمیریوں کی نسل کشی جیسے واقعات امن کے عالمی ٹھیکیداروں کے لیے نہ صرف چیلنج ہیں بلکہ ان کے لیے ایک سیاہ دھبہ بن چکے ہیں
کرفیو کے باعث ریاست مقبوضہ کشمیر دنیا کی ایک بڑی جیل کی شکل اختیار کر چکی ہے ریاست جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے اور دفعہ 370 اور 35-اے کے خاتمے اور پھر بھارتی جنتا سپریم کورٹ کا جانبدارانہ، متعصبانہ فصیلہ بھی بھارت کی تاریخ میں انصاف کا اور انسانی حقوق کا قتل کے مترادف قرار دیا جائے گا، ستم بالائے ستم کہ مقبوضہ وادی میں کرفیو کا نفاذ اقوام متحدہ اور عالمی برادری کے لیے سوالیہ نشان بن چکا ہے اس وقت تک 1600 سے زیادہ دن ہو چکے ہیں کرفیو کو اور یہ کرفیو جمہوریت کا پرچار کرنے والوں کے دوغلے پن اور دنیا کے دوہرے میعار کا بد نما چہرہ بن گیا بے اس سارے عرصے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظور شدہ قراردادوں کو ایک کاغذ کے ٹکڑوں سے زیادہ اہمیت نہیں دی گئی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کو دنیا کی انصاف کی نظر سے نہیں کیوں نہیں دیکھ رہی ہے یہ بھی لیے لمحہ فکریہ ہے ’’ظلم بھی ہو اور امن رہے کیا ممکن ہے، تم ہی کہو‘‘ کشمیریوں نے تو ظلم کی کالی سیاہ رات کی سختیاں سہہ کر بھی بہادری سے زندگی گزاری ھے ان کی چوتھی نسل نے وادی سے ہجرت کرنے کی بجائے جوانمردی سے بہادری سے اسی مٹی میں دفن ہونے کو فتح قرار دے کر بھارت کی طاقت کا غرور اور تکبر خاک میں ملا کر رکھ دیا، کشمیری اپنے حق حق خود ارادیت پر کسی قسم کا سمجھوتہ کرنے کوبھی تیار نہیں کشمیریوں کی آواز بننے اور ان کو ان کا حق،حق خود ارادیت دلوانے کے لیے ایک قومی دن 5فروری اظہار یکجہتی کے طور پر منایا جانا بھی کشمیری عوام کی جدوجہد کو دوام بخشنے کے مترادف ہے اب تو مسئلہ کشمیر کو دنیا بھر میں پزیرائی مل چکی ہے اور عالمی برادری کا ادارہ جیسے اقوام متحدہ کہتے ہیں بھی ایک ظالم جابر اور جارح ملک بھارت کے آگے بے بس نظر آتا ہے، آج بھی امریکہ برطانیہ روس جرمنی اور فرانس اگر انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھ کر اقوام متحدہ کے منشور اور منظور شدہ قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کا ساتھ دیں تو بھارت کے ایوانوں میں صف ماتم بچھ سکتی ہے بھارت کے ظالم و قاتل مودی حکمران کی جواب دہی کا عمل شروع ہو سکتا ہے اور اسے انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جا سکتا ہے، پھر مسئلہ کشمیر کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل ہونے کے آثار پیدا ہو سکتے ہیں 5فروری2024 کے دن پاکستان کے25 کروڑ عوام کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اس عہد کی تجدید کریں گے کہ قائد کے فرمودات کے مطابق کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور پاکستان کے عوام اس کی آزادی تک چین سے نہیں بیٹھیں گیاس وقت پاکستان دہشت گردی کا نشانہ بن رہا ہے تو اس کے پیچھے بھی بھارت ہے تاکہ پاکستان کے عوام کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی حمایت کے لیے موثر آواز نہ اٹھا سکیں لیکن 5 فروری کو پاکستان بھر کے علاوہ دنیا بھر میں بسنے والے پاکستانیوں اور کشمیریوں نے اور لائن آف کنٹرول کے اس طرف آزاد کشمیر میں بڑے بڑے مظاہرے کر کے ثابت کرنا ہے کہ ہم کشمیریوں کے ساتھ ہیں اس دن اقوام متحدہ کی کھوئی ہوئی یادداشت لوٹانے کے لیے اس کو یادداشتیں پیش کی جائیں گی کہ کچھ تو خیال کیجئے گا ان کاغذ کے ٹکڑوں میں جان ڈال کر کشمیریوں کو حق خودارادیت دلانے کا بندوبست کیجئے گا ہر سال 5فروری کے دن کشمیریوں کے ساتھ یکجحتی کے اظہار کے لیے وزرائے اعظم پاکستان اور صدور پاکستان مظفرآباد تشریف لاتے رہے ہیں اور آزاد کشمیر اسمبلی اور کونسل کے مشترکہ اجلاس سے کشمیریوں کے ساتھ یکجحتی کے اظہار کرتے رہے ہیں یہ دن کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کی علامت بن چکا ہے اس دفعہ چونکہ 8 فروری کو پاکستان میں عام انتخابات کا ہونے جا رہے ہیں اس وجہ سے شاید نگران وزیر اعظم پاکستان یا صدر پاکستان مصروفیات کی وجہ سے نہ آ سکیں لیکن پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں اور سیاسی قیادت 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر من حیث القوم مناتی ہے، تاکہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو بھارتی ظلم و بربریت سے جارحانہ عزائم سے محفوظ رکھنے کے لیے اور کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت دلانے کے لئے یوم یکجہتی کے دن کی موثر و مضبوط آواز کو اور بھر پور احتجاج کو دنیا کو مدنظر رکھنا ہو گا بالخصوص امریکہ برطانیہ روس جرمنی اور فرانس کو کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ کشمیریوں کو ان کا حق حق خود ارادیت مل سکے اور بھارتی فوج کے مظالم سے نجات مل سکے ،5 فروری 2024کے دن کو کشمیریوں کے لیے ایک بے مثل یکجہتی کے اظہار کا دن قرار دیا جائے گا ہم کشمیری 5 فروری کو پاکستان کے عوام کا امن تباہ کرنے والوں کو پاکستان میں دہشت گردی اور خود کش حملے کرنے والوں کو یہ باور کراتے ہیں کہ ہم کشمیری مملکت خداداد پاکستان کے لیے سیسہ پلائی دیوار ہیں لائن آف کنٹرول کی صورت میں بھی پاکستان کا دفاعی حصار ہیں ہم پاکستان کے دشمنوں کے دشمن ہیں ہمیں پاکستان کے استحکام سلامتی و بقا کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کا جذبہ ہمارے ابا و اجداد کی طرف سے ورثے میں ملا ہے ہم آزاد کشمیر میں بسنے والے کشمیریوں نے پاکستان کے ساتھ جینے مرنے کا عہد کیا تھا یہی جذبہ پاکستانی عوام میں کشمیریوں کے لئے محبت کے جذبات رکھتے ہیں اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت ملنے تک ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے رہیں گے