لاہور (خبر نگار خصوصی + سٹاف روپرٹر + ریڈیو نیوز + وقت نیوز) گورنر پنجاب سلمان تاثیر طویل سیاسی جدوجہد کے حامل تھے۔ وہ 12 جون 1946ءکو لاہور میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے لندن سے چارٹرڈ اکاونٹنٹ کی تعلیم مکمل کی۔ 80 کی دہائی میں پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے۔ بھٹو کی پھانسی کے خلاف چلائی جانے والی تحریک میں بھی حصہ لیا اور ذوالفقار بھٹو کی سیاسی زندگی پر کتاب بھی لکھی۔ سیاسی جدوجہد کے دوران ان پر کئی مقدمات بھی بنے اور انہیں جیل میں بھی جانا پڑا۔ وہ پیپلز پارٹی کے نڈر کارکن اور بےنظیر بھٹو کے قریبی ساتھیوں میں سے ایک تھے۔ سیاسی طور پر شروع سے پیپلز پارٹی کے ساتھ وابستہ رہے اور جنرل مشرف کے آخری دور میں انہیں نگران حکومت میں انڈسٹریز کے وزیر کے طور پر شامل کیا گیا۔ بعدازاں 15 مئی 2008ءکو انہیں پنجاب کا گورنر بنایا گیا۔ وہ پنجاب کے 26ویں گورنر تھے۔ اس سے قبل وہ 1988ءمیں پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور پنجاب اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر بنے۔ بعدازاں 1990ئ‘ 1993ءاور 1996ءمیں لاہور سے قومی اسمبلی کا انتخاب لڑے لیکن جیت نہ سکے۔ گورنر بننے کے بعد سے انہوں نے پنجاب حکومت خصوصاً وزیر اعلیٰ شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے حوالہ سے جارحانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے ان کی گورننس کو چیلنج کیا اور اس طرز عمل کے باعث پیپلز پارٹی کے کارکنوں میں مقبول تھے۔ سلمان تاثیر کی شہرت ایک سیاستدان‘ اچھے بزنس مین کی بھی تھی۔ انہوں نے باقاعدہ ایک میڈیا گروپ بھی بنایا جس کے تحت ایک اردو، ایک انگریزی اخبار اور ایک ٹی وی چینل بھی کام کر رہا تھا۔ سلمان تاثیر نے چھ بچے مریم‘ شہریار‘ شہباز‘ سارہ‘ شہربانو اور صنم اور بیوہ آمنہ تاثیر کو سوگوار چھوڑا ہے۔ سلمان تاثیر ان دنوں آسیہ مسیح کے خلاف توہین رسالت کے کیس میں ان کی حمایت کرنے پر زیادہ تنقید کا نشانہ بنے اور مذہبی حلقوں کی طرف سے ان کی برطرفی کا مطالبہ آ رہا تھا۔ سلمان تاثیر معروف شاعر ادیب اور دانشور ایم ڈی تاثیر کے صاحبزادے تھے اور معروف شاعر فیض احمد فیض رشتے میں ان کے خالو تھے۔سلمان تاثیر نے ایک بھارتی جنرلسٹ تاولین سنگھ سے بھی شادی کی تھی جن میں سے ان کا بیٹا آتش تاثیر برطانیہ میں فری لائن جنرلسٹ ہے۔