وزیراعلی کے کوآرڈینیٹرز برائے مذہبی ہم آہنگی کو گاڑیاں پٹرول دینے کی مخالفت


لاہور (معین اظہر سے) محکمہ خزانہ پنجاب نے اتحاد بین المسلمین کے لئے بنائے گئے کوآرڈینیٹرز کو سرکاری گاڑیاں دینے سے انکار کر تے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے ان کو اعزازی طور پر تعینات کیا تھا جس میں سرکاری گاڑیاں ان کو دینا ضروری نہیں ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے مولانا زاہد محمود، ڈاکٹر عبدالغفور رشید، حیدر علی مرزا کو اتحاد بین المسلمین کا کوآرڈینیٹر مقرر کیا تھا جس پر سیکرٹری اوقاف نے ان کو 1300 سی سی گاڑیاں اور 150 لیٹر پٹرول دینے کے لئے کیس بھجوایا تھا جس کو محکمہ خزانہ نے ماننے سے انکار کر دیا ہے جبکہ پہلے سے تعینات 3 کو محکمہ نے سرکاری گاڑیاں دی ہوئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے تینوں افرادکو اتحاد بین المسلمین کا کوآرڈینیٹر مقرر کرنے اور مختلف فرقوں کے درمیاں ہم آہنگی اور بھائی چارے کو فروغ دینے کا ٹارگٹ دیا تھا جس کے لئے ان کی تعیناتی کا جو نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا اس میں کہا گیا تھا کہ ان کی تقرری اعزازی بنیادوں پر کی جائے گی جبکہ محکمہ اوقاف کے مطابق اس سے پہلے بھی حکومت پنجاب نے تین کوآرڈینیٹر مقرر کئے ہوئے ہیں جن میں ڈاکٹر صوفی ظہیر احمد، مفتی انتخاب احمد، حبیب اللہ خالد بھٹی شامل ہیں ان کو سرکاری گاڑیاں اور پٹرول کی سہولت فراہم کی گئی ہوئی ہے جس پر نئے کوآرڈینیٹرز نے اعتراض کیا کہ ان کو بھی گاڑیاں، پٹرول اور ڈرائیور فراہم کئے جائیں جس پر سیکرٹری اوقاف وزیر اعلیٰ پنجاب سے گاڑیوں کی منظوری کے لئے کیس بھجوایا جس میں انہوں نے کہا صوبے میں امن اور بین المذاہب اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لئے نئے کوآرڈینیٹرز کو صوبے بھر کے دورے کرنے ہوتے ہیں۔ انہوں نے متعدد شہروں میں جانا ہوتا ہے اس لئے نئے کوآرڈینیٹرز کو گاڑیاں دینی ہیں جس کے لئے محکمہ کے پاس 1300 سی سی دو گاڑیاں موجود ہیں جبکہ ایک کوآرڈینیٹر کے لئے گاڑی کم ہے اس لئے محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن کو کہا جائے کہ وہ ایک گاڑی فراہم کر دے کیونکہ پہلے تین کوآرڈینیٹرز کے پاس 1300 سی سی گاڑیاں ہیں اور ان کو 150 لیٹر پٹرول ملتا ہے نئے کو بھی 150 لیٹر پٹرول ماہانہ دیا جائے جس پر چیف سیکرٹری پنجاب نے اس بارے میں محکمہ خزانہ پنجاب کو رائے دینے کی ہدایات دی جس پر سپیشل سیکرٹری خزانہ نے کہا ہے کہ تینوں کو اعزای طور پر کوآرڈینیٹر مقرر کیا گیا ہے جس میں ان کو کوئی سہولت فراہم نہیں کی جا سکتی ہے اس لئے محکمہ تمام کوآرڈینیٹرز کو ضرورت کے تحت سہولت فراہم کرے اس لئے ان کو گاڑیاں نہ دی جائیں جس پر محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن نے بھی گاڑی دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے پاس پہلے ہی پروٹوکول کی گاڑیوں جن میں سپریم کورٹ کے جج، اعلیٰ افسران، وفاقی وزرا، غیر ملکی وفود کے لئے گاڑیوں کی ضرورت ہوتی ہے محکمہ خزانہ کی تجویز پر اتفاق کرتے ہوئے ان کو گاڑی فراہم نہیں کی جا سکتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...