پاکستان نے بھارت کے خلاف تین ایک روزہ میچوں کی سیریز کے پہلے دو میچوں میں کامیابی حاصل کر کے سیریز میں فیصلہ کن برتری حاصل کر لی ہے۔ پاکستان ٹیم نے سات سال کے وقفہ کے بعد ایک مرتبہ پھر بھارت کو اس کی سرزمین پر شکست سے دوچار کر کے اسی کی عوام کے سامنے شرمندہ کر دیا ہے۔ ایک ارب آبادی والے ملک میں سب سے زیادہ کرکٹ کو ہی دیکھا اور پسند کیا جاتا ہے۔ ایسے میں اگر 18 کروڑ آبادی رکھنے والے ملک کے ہاتھوں اگر اسے مات ہو جائے تو یہ اس کے لیے انتہائی شرم کی بات ہے۔ پاکستان ٹیم کی کامیابی کا تمام کریڈٹ کھلاڑیوں کی محنت کا نتیجہ ہے، کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین چوہدری ذکاءاشرف بھی اس کامیابی پر مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری لانے کے لیے اپنا کردار ادا کیا۔ تقریباً پانچ سال کے وقفہ کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ تعلقات کا سلسلہ دوبارہ بحال ہوا ہے اور اگلے دو تین ماہ میں ہاکی کے میدان میں بھی یہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ کھیلتا دکھائی دینگے۔ قومی ٹیم کے دورہ خاص بات پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے سابق ٹیسٹ کرکٹرز کو خیر سگالی سفیر کے طور پر بھارت لانا ہے۔ کولکتہ کے ایڈن گارڈن میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ میچز کے انعقاد کی سلور جوبلی کے موقع پر پاکستانی سابق ٹیسٹ کرکٹرز کی جس طرح پذیرائی کی گئی اسے دیکھ کر فخر محسوس ہو رہا تھا کہ پاکستانی ہیروز نے اس میدان میں اچھی یادیں چھوڑی ہیں جس کی وجہ سے انہیں یہاں عزت دی جا رہی ہے۔ ویسٹ بنگال حکومت اور کرکٹ ایسوسی ایشن بنگال کی جانب سے منعقدہ تقریب میں چیئرمین پی سی بی ذکاءاشرف بھی موجود تھے جنہیں یادگاری شیلڈ اور شال تحفے میں دی گئی۔ سابق ٹیسٹ کرکٹرز کو کرکٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے یادگاری شیلڈ کے علاوہ ایک ایک لاکھ روپے نقد انعام بھی دیا گیا۔ مشتاق محمد، صادق محمد، امتیاز احمد، انتخاب عالم جیسے بڑے ناموں کی پزیرائی خوش آئند ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نے جس ہمت اور کوشش سے دو روایتی حریف ممالک کے درمیان پانچ سال بعد کرکٹ تعلقات بحال کرائے ہیں مستقبل میں ان سے مزید اچھے نتائج بھی دیکھنے کو ملیں گے جس میں غیر ملکی ٹیموں کی پاکستان آمد بھی شامل ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ بھارت کے ساتھ نہ صرف حکومتی سطح پر بلکہ کرکٹ کے میدان میں بھی تعلقات بہتر ہو گئے ہیں جس کے مستقبل میں مثبت نتائج ملیں گے۔ پاکستان کے ہاتھوں اپنی سرزمین پر شکست کھانے کے بعد سابق بھارتی کرکٹرز بھی اپنے ہیروز پر برس پڑے ہیں انہوں نے ٹیم میں فوری تبدیلیوں کا مطالبہ کرتے ہوئے سینئر کھلاڑیوں کو گھر چلے جانے کا مشورہ دیا ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم نے ون ڈے سیریز کے دوسرے میچ میں جیسے ہی بھارت کو 85 رنز سے ہرایا تو ایسے تھا جیسے سابق بھارتی کرکٹرز کی ناک ہی کٹ گئی ہو کیونکہ بھارتی کرکٹرز کے بلند و بانگ دعوں کو پاکستانی کرکٹرز نے نہ صرف غلط ثابت کیا بلکہ عالمی چیمپئن کا غرور بھی خاک میں ملا دیا ہے۔ سیریز کے تیسرے میچ کا نتیجہ کیا رہے گا اس کے بارے میں پاکستانی ٹیم پر پریشر نہیں ہے تاہم بھارتی ٹیم اپنی ساکھ بحال کرنے کے لیے ہر صورت میچ میں کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کرئے گی۔ پاکستان ٹیم کو چاہیے کہ ایسے وقت میں جب بھارتی ٹیم کا مورال گرا ہوا ہے اس پر کاری ضرب لگا کر وائٹ واش شکست سے دوچار کرے۔