اسلام آباد(ثناء نیوز) حکومت کی جانب سے تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات و مفاہمت کیلئے نئے رابطہ کاروں کو بھی میدان میں اتارا گیا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے ان رابطہ کاروں کو قبائلی علاقوں میں کافی اثر و رسوخ حاصل ہے۔ مذاکرات کیلئے راہ ہموار کرنے کیلئے انفرادی نہیں مختلف شراکت داروں کی مشاورت سے اجتماعی کاوشیں بروئے کار لائی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق گورنر خیبر پی کے خصوصی کردار ادا کر رہے ہیں اور اس حوالے سے گورنر ، وفاقی حکومت کے قریبی رابطہ میں ہیں ابتدائی طور پر رابطوں کاروں نے حکومت سے بحالی اعتماد اور سازگار فضا کیلئے بعض اقدامات بھی تجویز کر دیئے ہیں۔ بعض قبائلی ارکان پارلیمنٹ کا بھی حکومت کو تعاون حاصل ہے جبکہ قبائلی علاقوں کی بعض غیر متنازعہ اور غیر جانبدار شخصیات تک حکومت رابطوں میں کامیاب ہوگئی ہے۔ ان ہی ذرائع کو مذاکرات اور مفاہمت کی کوششوں کی بحالی کیلئے کلیدی کردار دیا جا رہا ہے ۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے حکومت کو مشورہ دیا گیا ہے قبائلی علاقوں کی صورت حال کے حوالے سے بیانات میں احتیاط برتی جائے ۔ بے گھر افراد کی آباد کاری و بحالی اور شمالی وزیرستان ایجنسی میں حالیہ جانی و املاک کے نقصانات کے ازالے کیلئے پیش قدمی کی جائے۔ رابطہ کار ان اقدامات کو بحالی اعتماد کا اہم ذریعہ قرار دے رہے ہیں ان رابطہ کاروں نے کہا ہے لوگوں کو مطمئن کرنے کے حکومتی اقدامات نظر آئے تو مذاکرات کیلئے سازگار فضا پیدا کرنے میں مدد ملے گی ۔ قبائلی عوام مذاکرات کیلئے دوسرے فریق پر دبائو بڑھا سکتے ہیں۔