بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دو ول نے ساسترا یونیورسٹی سے خطاب کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں بھارت کی نئی پالیسی بیان کی۔ اجیت دو ول نے کہا کہ اب بھارت دفاعی پوزیشن اختیار نہیں کرے گا بلکہ جارحانہ انداز اپنائے گا۔۔ اُن کا کہنا تھا کہ طالبان ہماری عزت کرتے ہیں۔ طالبان نے پاکستانی فوج کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا ہے۔ پاکستان پریشان ہے کہ طالبان کو کس نے تربیت دی اور کون انہیں اسلحہ دے رہا ہے۔مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی بنا کر خانہ جنگی شروع کرانے والے بھارت نے خود تسلیم کر لیا کہ وہ پاکستانی طالبان کے پشتی بان ہیں۔ اجیت دو ول نے پاکستانیوں کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کو کمزور نہ سمجھا جائے، بھارت نے اپنی پالیسی کو تبدیل کر لیا ہے۔ بھارت نے اب جارحانہ انداز اپنا لیا ہے۔اجیت دو ول نے مسئلہ کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے اپنا پالیسی بیان دیا کہ ساٹھ کی دہائی کی نسبت کشمیر آج پاکستان کی پہنچ سے بہت دور ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کیلئے سب سے پسندیدہ ملک اب بھارت ہے۔ بھارتی افغانستان میں پوری دنیا کی نسبت سب سے پسندیدہ قوم بن گئے ہیںانہیں پاکستان کی ضرورت نہیں۔بھارتی وزیراعظم کے قومی سلامتی کے مشیر کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کو الجھا کر رکھ دیں گے۔ اجیت دو ول کا تعلق انٹیلی جنس بیورو سے رہا اور وہ ڈائریکٹر کے عہدے سے ریٹائر ہوئے۔ اُن کا دعوٰی ہے کہ وہ پاکستان میں سات سال تک جاسوسی بھی کرتے رہے ہیں۔ کہتے ہیں اگر ایک اور ممبئٰ ہوا تو بلوچستان پاکستان کا حصہ نہیں رہے گا