لاہور (نیوز رپورٹر) اقوام متحدہ نے بین الاقوامی سطح پر 2016ء کو دالوں کا سال قرار دیاہے جس کامقصد دالوں کی غذائی اہمیت کو اجاگر کرنا اور ان کی پیداوار میں اضافہ سے فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنانا ہے۔ دالیں غذائیت کے اعتبار سے گوشت کا نعم البدل ہونے کے ساتھ پروٹین کی فراہمی کا اہم ذریعہ ہیں۔ دالیں پھلی دار فصل ہونے کے باعث زمین کی زرخیزی برقرار رکھنے میں بھی مدد دیتی ہیں۔ پاکستان میں دالوں کی کل پیداوار کا 80 فیصد پنجاب پیدا کرتا ہے۔ پنجاب میں 2.491ملین ایکڑ رقبہ دالوں کے زیر کاشت لایا جاتا ہے جس سے 0.42ملین ٹن پیداوار حاصل ہوتی ہے لیکن بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے دالوں کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ناگزیر ہے۔ ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی کی دالوں کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ہر سال دالوں کی درآمد پر کثیر زرمبادلہ خرچ ہوتا ہے ۔محکمہ زراعت پنجاب صوبہ میں دالوں کی پیداوار میں اضافہ اور مناسب قیمت پر دستیابی کے لیے کوشاں ہے ۔اس سلسلہ میں حکومتپنجاب 2014-15ء سے دالوں کی پیداوار میں اضافہ اور درآمدی اخراجات میں کمی کے لیے 127ملین روپے کی خطیر رقم سے دو سالہ منصوبہ کا آغاز کر چکی ہے ۔ اس منصوبہ کے تحت پنجاب سیڈ کارپوریشن کے ذریعے کاشتکاروں کو دالوں کی ترقی دادہ اقسام کے تصدیق شدہ بیجوں کی فراہمی کے علاوہ لائنوں میں کاشت کے لیے 136 ملٹی کراپ ڈرل کی نصف قیمت پر تقسیم کی جارہی ہیں ۔ بارانی علاقوں کے علاوہ آبپاش علاقوں میں کماد و دیگر فصلوں میں دالوں کی مخلو ط کاشت کے فروغ سے ان کی پیداوار میں اضافہ ممکن ہے ۔