گوادر (سہیل عبدالناصر سے) گوادر کی بندرگاہ اور پاک چین اکنامک کوریڈور کے منصوبے، کے زمینی اور سمندری راستوں کی حفاظت کیلئے اقدامات مکمل کر لئے گئے ہیں۔ معاشی راہداری کے منصوبہ میں گوادر کی حیثیت ریڑھ کی ہڈی جیسی ہے۔ علاقہ کی سماجی اور معاشی ترقی کیلئے اہم اقدامات کئے گئے ہیں۔ امن و امان بحال کر دیا گیا اور مقامی آبادی کا اعتماد تیزی سے بحال ہو رہا ہے۔ قومی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو گذشتہ روز گوادر میں پاک بحریہ کی جانب سے دی جانیوالی بریفنگ میں بتایا گیا بندرگاہ اور معاشی راہداری منصوبوں کو لاحق داخلی اور بیرونی تمام خطرات کا علم ہے۔ جن کا موثر تدارک کر لیا گیا ہے اور دونوں منصوبوں پر اطمنیان بخش رفتار سے کام جاری ہے۔ راہداری منصوبہ کی وجہ سے بحریہ نے گوادر سمیت تمام بندرگاہ کی نگرانی اور دیکھر بھال میں اضافہ کر دیا ہے۔ اہداف کے حصول کے لئے دو حکمت عملیوں پر کام ہو رہا ہے۔ ایک جانب حکومت اپنی عملداری بحال کر رہی ہے اور دوسری طرف بحریہ سمیت حکومتی ادارے اس علاقہ کی سماجی و معاشی ترقی کیلئے بڑھ چڑھ کر اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ بد امنی، روزگار کے کم مواقع اور تعلیم و صحت کی ناکامی سہولیات یہاں در پیش اہم چیلنج تھے۔ امن و امان اس حد تک بحال ہوگیا ہے گوادر تربت اور آواران جیسے اضلاع میں اب لوگ کسی خطرے کے بغیر آزادانہ نقل و حرکت کرتے ہیں۔ گوادر، پسنی، تربت اورجیونی میں مقامی آبادی کیلئے 4 بڑے طبی مراکز قائم کئے گئے ہیں، گوادر میں سڑک تک کا سکول قائم کیا گیا ہے۔ قواعد و معیار میں نرمی کر کے بلوچ نوجوانوں کو بحریہ میں آفیسرز اور سیلرز کی حیثیت سے بھرتی کیا جا رہا ہے۔ اس علاقہ تاریخ میں پہلی بار یوم آزادی اور یوم دفاع پاکستان قومی جوش و جذبہ سے منائے گئے سول اور ملٹری قیادت کی جانب سے مقامی آبادی کا اعتماد بحال کرنے کی کوششیں توقع سے زیادہ کامیاب رہی ہیں۔ گوادر کا ایران کی چاہ بہار بندرگاہ سے کوئی مقابلہ نہیں۔ راہداری منصوبہ نے زمینی اور سمندری راستوں کی سکیورٹی کے اقدامات مکمل کر لئے گئے ہیں اور خطرات سے نمٹنے کیلئے تھرڈ میر ٹائم بٹالین بھی قائم کر دی گئی ہے، جس کا ان منصوبوں کی حفاظت میں کلیدی کردار ہوگا۔
گوادر/ سی پیک