لاہور ( اپنے نامہ نگار سے) لاہور کے قدیم علاقوں میں خستہ حال عمارتوں کو مسمار کرنے کی بجائے ان کی منزلوں میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا ہے اور ان کے سامنے مصروف سڑکوں اور گلیوں میں تجاوزات کر کے دکانیں، ٹھیلے، ریڑھیاں کھڑی کر کے نان چنے، برگر، شوارما، موبائل شاپ، ایزی لوڈ و دیگر قسم کا کاروبار کیا جا رہا ہے جس سے رہائشی آبادیاں شدید متاثر ہو رہی ہیں اور ٹریفک کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ لاہور کے وسط میں گنجاب آباد علاقوں میں یہ مسئلہ سب سے زیادہ ہے، مخدوش عمارتوں کے سامنیتجاوزات بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔ شاہ عالمی بازار، پانی والا تالاب، اکبری منڈی، پرانا لاری اڈا و دیگر قریبی علاقوں میں شدید رش کی وجہ بھی یہی ہے ۔ کسی بھی ناگہانی صورتحال میں مالی و جانی نقصان کا خدشہ ہے۔صوبہ بھر میں خطرناک اور مخدوش حا لت کی عمارتوں اور انکے سامنے تجاوزات کے بارے میں رپورٹ کے مطابق صوبہ کے 9ڈویژن میں8634 عمارات خطرناک پائی گئی ہیں۔ بہا ولپور میں784،ملتان2190،ڈی جی خان1185،ساہیوال 532،فیصل آباد746،لاہور762،گوجرانوالہ453،سرگودہا1170 اور راولپنڈی میں 812 خطرناک اور مخدوش حالت کی عمارات پائی گئی ہیں۔ان میںانتہائی خطرناک عمارات کی تعداد 1831 اور خطرناک عمارات5425 ہیں۔ کسی بڑے حادثے سے بچنے کے لئے خطرناک اور مخدوش عمارات کو فوری طور پر مکینوں سے خالی کروا نا بہت ضروری ہے۔گذشتہ برس1681 عمارتوں کو خالی کرایا گیا تھا جن میں 748 عمارات کو فوری طور پرگرا دیا گیا ۔اس حوالے سے تمام ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی جائے کہ کسی ناگہانی آفت، زلزلہ سے قبل حفاظتی اقدامات کئے جائیں۔