سرینگر (نیٹ نیوز/ ایجنسیاں) پاکستان، آزاد اور مقبوضہ کشمیر سمیت دنیا بھر میں کشمیری آج 5 جنوری کو یوم حق خود ارادیت منائیں گے۔ اس موقع پر جلسے، جلوس ہونگے اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔ مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول پر نہ آسکے ¾دوسری طرف مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے نہتے کشمیریوں پر مظالم کا سلسلہ جاری رہا۔ پُرتشدد جھڑپوں میں 20 سے زائد کشمیری زخمی ہو گئے۔ متعدد کو حراست میں لے کر تھانوں میں بند کر دیاگیا۔ سوپور میں خواتین بھی سڑکوں پر نکل آئیں۔ قابض فوج کی شیلنگ سے ایک زخمی ہوگئی۔ شوپیاں میں تحریک حریت کے صدر یوسف فلاحی کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ عدالت سے ضمانت منظور ہونے پر چیئرمین لبریشن فرنٹ یاسین ملک کو سرینگر سنٹرل جیل سے رہا کر دیا گیا۔ تاہم سینئر حریت رہنما سید علی گیلانی کے گھر پر فوج کا پہرہ برقرار ہے جبکہ میرواعظ عمر فاروق کی نظر بندی ختم کر دی گئی۔ ادھر وادی کے مختلف علاقوں میں مشتعل مظاہرین نے بھارتی فورسز پر پتھراو¿ کیا‘ فوج کی کئی گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ مسلسل تین روز نرمی کے بعد گزشتہ روز سری نگر سوپور اور گردونواح میں ہڑتال رہی۔ کاروباری ادارے بند جبکہ نجی اور مسافر ٹرانسپورٹ کی نقل وحرکت متاثر رہی۔ دریں اثناءکٹھ پتلی حکومت نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ حزب المجاہدےن کمانڈر برہان وانی کی شہادت کے بعد کشمیر وادی میں 59نوجوانوں نے عسکری تنظیموں میں شمولیت اختیار کی۔ حکومت نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ 318افراد کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا۔ قانون ساز اسمبلی میںوزےراعلیٰ محبوبہ مفتی کی طرف سے بتاےا گےا کہ حکومت عسکریت پسند نوجوانوں کو عام زندگی میں واپس لانے کیلئے اقدامات کررہی ہے اور اس سلسلے میں ایک باز آبادکاری پالیسی مرتب کی گئی۔ حکومت نے عسکریت پسندوں کی با زآباد کاری کیلئے 2.68کروڑ روپے فراہم کئے۔ دوسری طرف حکومت اور حریت کانفرنس کے درمیان عنقریب بات چیت شروع ہونے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے سابق بھا رتی وزیرخارجہ یشونت سنہا نے کہا کہ اس سلسلے میں بہت جلد وزیراعظم مودی کے ساتھ انکا ملاقات کرنے کا پروگرام ہے۔ ایک خصوصی انٹرویو کے دوران یشونت سنہا نے انکشاف کیا مرکزی حکومت اور حریت کانفرنس کے درمیان بات چیت شروع کرنے کے حوالے سے صلاح مشورہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا چونکہ وادی میں حالات دن بدن معمول پر آرہے ہیں لوگ چاہتے ہیں کہ واجپائی پالیسی کے تحت حریت اور مرکز کے درمیان مذاکرات ہوں۔ وادی میں امن وامان قائم ہو سکے۔ اس سلسلے میں وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ اور قومی سلامتی مشیر اجیت ڈول کے ساتھ بھی انہوں نے ملاقات کی اور انہیں وادی کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں آگاہ کیا اور ان پرزور دیا کہ مرکز میں حریت کانفرنس کے درمیان بات چیت وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا پہلے مرحلے پر حریت اور مرکز کے درمیان بات چیت ہوگی او پھر اس بات چیت میں پاکستان کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کی کشمیر پالیسی کو اپنا کر کشمیر مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔
مقبوضہ کشمیر