لاہور (معین اظہر سے) نیشنل ایکشن پلان کے تحت خریدی گئی کروڑوں روپے کی بائیو میٹرک سسٹم مشینیں ایک سال میں تقریباً 2 لاکھ افراد کی شناخت کرنے میں ناکام‘ وی وی آئی پی سکیورٹی ، اہم سرکاری اداروں میں چیکنگ، کومنگ آپریشن کے دوران مشکوک افراد کو چیک کرنے کے دوران مشین جام ہونے لگیں جبکہ خریداری میں ہوم ڈیپارٹمنٹ اور پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ شامل تھے کوئی بھی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں جبکہ ان میں جو سم ڈالی جاتی ہیں وہ موبائل سسٹم جام ہونے سے کام بند کر دیتی ہیں‘ انسداد دہشت گردی فورس اور اعلی پولیس افسروں نے انکے ناقص ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ڈیوائس ابتدائی طور پر خریدی گئی تھیں تاہم مستقبل میں بہتر مشینیں خریدی جائیں گی۔ حکومت پنجاب نے ابتدائی طور پر ایک ہزار مشینیں خریدی تھیں اور جی ایچ کیو، ایم آئی ، آئی ایس آئی ، وزیراعلیٰ سکیورٹی سٹاف 36 اضلاع کے ڈی پی او کو دیا گیا تھا۔ حکومت پنجاب نے نیشنل ایکشن پروگرام کے تحت دہشت گردوں، انتہا پسندوں اور کومنگ آپریشن کے دوران جبکہ دور دراز علاقوں میں چیکنگ کرنے کیلئے بائیو میٹرک اینڈ ایڈنٹی فکیشن سسٹم گزشتہ سال خریدا تھا جو ڈیٹا پولیس ڈیپارٹمنٹ سے حاصل کیا گیا ہے، اسکے مطابق اس سسٹم کے تحت تقریباً 5 لاکھ 87 ہزار 665 افراد کی تصدیق کی گئی جس میں سے مشین نے 1 لاکھ 9 ہزار 129 افراد کے ڈیٹا کے بارے میں کوئی جواب نہیں دیا جبکہ 52 ہزار 80 افراد کے ڈیٹا کو غلط قرار دیا جبکہ 38 ہزار 18 دفعہ مشین نے کوئی اور غلطی کر دی ۔ اس بارے میں پولیس کے مطابق تقریباً 3 لاکھ 89 ہزار افراد کا ڈیٹا چیک کیا گیا پولیس کے اعلیٰ افسر کے مطابق بائیو میٹرک مشین آئی ایس آئی کو 6، جی ایچ کیو کو 1 ، ایم ائی ہیڈ کوراٹر پنجاب کو 2 ، آئی بی اور رینجرز کو 10 ، سی ایم کی سکیورٹی کیلئے 4 ، چار کور ہیڈ کوراٹر کو 10 ، لاجسٹک برانچ کو 2 ، سپیشل برانچ لاہور کو 10 ، سی ٹی ڈی کو 50 ، پنجاب کے مختلف اضلاع کے جن ڈی پی او کو مشین دی گئی ان میں مظفر گڑھ کو 26 ، لاہور 103 ، پاکپتن 12 ، لیہ کو 12 ، ساہیوال کو 21 ، ملتان کو 41 ، لودھراں کو 10 ، منڈی بہاﺅ الدین کو 11 ، خانیوال کو 20 ، ڈی جی خان کو 23 ، راجن پور 21 ، اٹک 24 ، جہلم 13 ، چکوال 13 ، راولپنڈی 41 ، رحیم یار خان 37 ، وہاڑی 21 ، اوکاڑہ 23 ، بہاولنگر 24 ، بہاولپور 29 ، سرگودھا 29 ، میانوالی 32 ، خوشاب 9 ، بھکر 16 ، فیصل آباد 50 ،ٹوبہ ٹیک سنگھ 11 ، جھنگ 21 ، چنیوٹ 11 ، شیخوپورہ 23 ، ننکانہ صاحب ۱۱،قصور27 ، گوجرانوالہ 40 ، سیالکوٹ 35 ، ناروال 14 ، حافظ آباد 10 وہاڑی کو 30 مشین دی گئیں۔ اس بارے میں پولیس کے افسروں نے کہا ہے کہ غیر معیاری مشین خریدی گئی جس کی وجہ یہ ہے کہ تھوڑی دیر بعد مشین کی سپیڈ انتہائی کم ہو جاتی ہے جبکہ کئی بار رات کے وقت آپریشن کے وقت مشکوک افراد کو چیک کرنے کے دوران مشین بند ہو گئی جس پر ان افراد کو بے قصور رات تھانے میں گزارنا پڑی ۔ تاہم ان سے پوچھا گیا کہ مشین کس نے خریدی تھی تو پولیس افسروں نے کہا کہ مشین ہوم ڈیپارٹمنٹ نے دی تھیں تاہم ہوم ڈیپارٹمنٹ کے افسروں کے مطابق مشین انہوں نے نہیں بلکہ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ نے خرید کر دی تھی۔ تاہم ذرائع کے مطابق دہشت گردی کی اطلاعات کے باوجود دو ماہ مشین بجٹ نہ ہونے پر بند رہیں کیونکہ ان میں جو سم ڈالی گئی ہے اس کے ماہانہ اخراجات کے لئے بجٹ میں پیسے نہیں رکھے گئے جس پر سپلیمنٹری گرانٹ نومبر میں منظور ہوئی تھیں۔
مشینیں جام