اسلام آباد سمیت 5شہروں کے سکولز کالجز میں 9.2فیصد طلبا 4.1فیصد طالبات منشیات کی عادی

اسلام آباد(خصوصی نمائندہ) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز اینڈ ریگولیشنز کے چیئرمین سینیٹر سجاد حسین طوری کی صدار ت میں منعقد ہونے والے اجلاس میں کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد ،اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں طلباء کی بڑی تعداد میں منشیات اور تمباکو کے استعمال میں بڑھتے ہوئے اضافے ، سینیٹر محمد اعظم خان سواتی کی طرف سے انسانی اعضاء اور ٹیشوز کی پیوند کاری ترمیمی بل 2016ء کا ایجنڈا زیر بحث آیا۔ چیئرمین کمیٹی کا سیکرٹری وزارت کا اجلاس میں عدم شرکت اور بریفنگ پیپرز بروقت فراہم نہ کرنے پر برہمی کا اظہار ، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بریفنگ پیپرز بروقت فراہم کرنے کو یقینی بنایا جائے اوراگر آئندہ بروقت پیپر فراہم نہ کیے گئے تو چیئرمین سینیٹ کے نوٹس میں لا کر کارروائی کی جائیگی ۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر سجاد حسین طوری نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں منشیات اور تمباکو کے استعمال میں اضافے سے نئی نسل کا مستقبل تباہ اور ملک کا بیڑہ غرق ہوجائیگا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ تعلیمی اداروں کے گردو نواح میں 50 میٹر تک بھی سگریٹ فروخت کی پابندی کا صدارتی حکم نامہ اور سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے اور کہا کہ جن این جی اوز نے تعلیمی اداروں میں 90 فیصد سگریٹ نوشی کے استعمال کے غلط اعداد شمار دیئے ہیں ان کیخلاف کارروائی کی جائے ۔اجلاس میں وزارت کی طرف سے آگاہ کیا گیا کہ کھلے سگریٹ کی قانوناً پابندی ہے ۔ عوامی جگہیں اور تعلیمی ادارے بھی ممنوع تمباکو نوشی علاقوں میں شامل ہیں ۔سینیٹر میاں عتیق نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں سگریٹ نوشی کی خبروں سے گھروں میں تشویش بڑھی ہے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ تمباکو کی صنعت چار کھرب کے کاروبار کے ذریعے اربوں روپے کا ٹیکس قومی خزانے میں جمع کرا رہی ہے لیکن بغیر ڈیوٹی اور سمگلنگ کے ذریعے سگریٹ کی فروخت سے ٹیکس وصول نہیں ہو رہا ۔ جگر کے سو مریضوں کی پیوند کاری کی گئی جن میں سے30 کا تعلق دیگر صوبوں سے تھا ۔ حکومت پنجاب جگر کی پیوند کاری کیلئے 35 لاکھ بمعہ دئوائیاں ادا کرتی ہے۔ گردے کی پیوند کاری پر 6 لاکھ اور جگر کی پیوند کاری پر 35 لاکھ خرچ آتا ہے ۔کمیٹی نے پی ایم ڈی سی کواگلے اجلاس میں شیخ زید ہسپتال کے معاملات کے حل کیلئے طلب کر لیا۔ایجنسی صباح نیوز کے مطابق گزشتہ روز سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں قائد اعظم یونیورسٹی کے بعد سکولز ، کالجز میں بھی منشیات کے بے دریغ استعمال کا انکشاف کیا گیا۔ میڈیارپورٹ کے مطابق وزارت صحت حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ سروے کے مطابق ، اسلام آباد سمیت پانچ شہروں کے تعلیمی اداروں میں 9.2فیصد طلباء جبکہ 4.1فیصد طالبات منشیات کی عادی ہیں۔ رکن کمیٹی خالدہ پروین نے وزارت کیڈ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہاسلام آباد کے تین ماڈل کالجز اور تین ماڈل سکولز میںمنشیات کا استعمال عام ہے۔ چیئر مین کمیٹی سینٹر نے تعلیمی اداروں میں منشیات کا استعمال روکنے کیلئے آئندہ اجلاس میں چیف کمشنر اسلام آباد اور اینٹی مارکوٹکس حکام کو طلب کر لیا ۔

ای پیپر دی نیشن