جعلی ادویات بنانے والے معاشرے کاناسورہیں جیلوں میں بند کیا جائے گا

Jan 05, 2017

لاہور (سیف اللہ سپرا) جعلی ادویات بنانے والے انسانی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔ یہ لوگ معاشرے کا ناسور ہیں۔ ایسے لوگوں کو نشان عبرت بنا دیں گے۔ ان کا ٹھکانہ صرف جیل ہے۔ حکومت نے عوام کو معیاری ادویات کی فراہمی کا تہیہ کر رکھا ہے اور عوام کو معیاری ادویات کی فراہمی کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا۔ جعلی ادویات بنانے والوں کو جیلوں میں بند کیا جائے گا اور محکمے میں بدعنوان ملازمین کو فارغ کر دیا جائے گا۔ عوام کو معیاری ادویات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے نوائے وقت گروپ کے زیراہتمام جعلی ادویات کی روک تھام کے حوالے سے ایوان وقت میں منعقدہ ایک نشست میں کیا۔ شرکائے مذاکراہ میں صوبائی وزیر صحت پنجاب خواجہ عمران نذیر، پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے اعلیٰ عہدیدار عزیز ناگرہ، ٹاسک فورس ڈرگ کنٹرول محکمہ صحت کے ممبر شوکت وہاب، ایڈیشنل سیکرٹری ڈرگ کنٹرول ڈاکٹر محمد سہیل، ڈرگ لا ایکسپرٹ گوہر رفیق تھے۔ نظامت انچارج ایوان وقت سیف اللہ سپرا نے کی۔ خواجہ عمران نذیر نے کہا ہے کہ جعلی ادویات بنانے والے انسانی زندگیوں کے ساتھ کھیل رہے ہیں اور یہ لوگ کسی رعایت کے مستحق نہیں ہو سکتے۔ ان کا ٹھکانہ صرف جیل ہے۔ ٹاسک فورس نے ایک برس کے دوران ڈیڑھ ہزار سے زائد جعلی ادویات کی فیکٹریوں کے خلاف آپریشن کیا اور ایک ہزار کے قریب فیکٹری مالکان کو گرفتار کر کے مقدمات درج کیے گئے۔ تقریباً 8کروڑ روپے سے زائد جرمانہ وصول کیا جا چکا ہے اور مختلف مقدمات میں مجموعی طور پر 75 سال 7 ماہ قید سزائیں سنائی گئی ہیں۔ ڈرگ ایکٹ 1976ء میں مختلف ترایم کی تجاویز دی گئی۔ ان تجاویز کی پنجاب کابینہ نے حال ہی میں منظوری دے دی ہے۔ ان ترامیم کے ذریعے ڈرگ ایکٹ 1976ء میں موجود مختلف سزائوں اور جرمانوں کے ضمن میں کئی گنا تک اضافہ کر دیا گیا ہے۔ جعلی دوا بنانے کے لیے عمر قید کی سزا تجویز کی گئی۔ مزید براں غیرمعیاری ادویات کی صورت میں سزا اور جرمانہ تجویز کیا گیا۔ اس سے پہلے غیرمعیاری ادویات پر سزائیں نہیں تھیں۔ صرف معمولی جرمانہ کی رقم وصول کی جاتی تھی۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ حکومت کے اس عمل سے ادویہ سازی کا معیاری بہتر ہو گا اور عام آدمی کو معیاری ادویات کی فراہمی میں مدد ملے گی۔ حکومت نے نہ صرف ادویات ساز فیکٹریوں کو معیار بہتر کرنے کا پابند کیا ہے بلکہ اپنے ان تمام اداروں کو، جو ادویہ سازی کے معیار کو جانچنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اس سارے عمل میں نہ صرف ذاتی دلچسپی لے رہے ہیں بلکہ ہفتہ وار میٹنگز کے ذریعے کاکردگی کو خود جانچ رہے ہیں۔ ان تمام اقدامات کے نتیجے میں ہماری ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کو جدید تقاضوں ہم آہنگ کرنے کا عمل رواں سال 30 جون تک مکمل کر لیا جائے گا۔ تمام ادویات کا مکمل کمپیوٹر ریکارڈ مرتب کیا جائے گا۔ پراونشل کوالٹی کنٹرول چیف ڈرگ کنٹرولر آفس اور ڈرگ کورٹس تینوں کی مکمل تنظیم نو کی جا رہی ہے اور ڈرگ کورٹس کے ممبران کو قابل ذکر مراعات اور معاوضہ دیا جائے گا اور تمام ممبران کے انتخاب میں میرٹ کو یقینی بنایا جائے گا۔ ایڈیشنل سیکرٹری ڈرگ کنٹرول ڈاکٹر محمد سہیل نے کہا کہ ہمارے ڈرگ کنٹرول نظام میں ماضی میں جو خرابیاں پائی جاتی تھیں ان کا بغور جائزہ لینے کے بعد جو اقدامات تجویز کیے گئے ہیں ان میں لائسنس یافتہ مینوفیکچرنگ یونٹس کی انسپکشن ڈرگ انسپکٹرز کی بجائے ماہرین کی ایک کمیٹی کرے گی جو کہ مکمل طور پر آزاد اور خودمختار ہوں گے اور کسی کے دبائو میں نہیں آئے گی اور تھرڈ پارٹی آڈٹ کا کردار ادا کرے گی۔ اس عمل کے نتیجے میں معیاری کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی ان کو چند کالی بھیڑوں کی بلیک میلنگ سے بچایا جائے گا۔ اس کے علاوہ پنجاب میں وسیع تر پھیلے ہوئے میڈیکل سٹورز اور فارمیسیز کا کمپیوٹرائزڈ ریکارڈمرتب کرنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔ پنجاب کے پانچ شہروں میں اگلے مہینے سے اس کا آغاز کر دیا جائے گا۔ ہمارے محکمے میں جو بدعنوان عناصر موجود ہیں ان کو باہر نکال دیا جائے اور اچھا کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن کے رہنما عزیز ناگرہ نے کہا کہ جعلی ادویات کا کاروبار اس معاشرے کا ناسور ہیں۔ ہم وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے شکر گزار ہیں جنہوں نے جعلی ادویات کے گھنائونے کاروبار کرنے والوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی۔ انہوں نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ الحمدللہ پچھلے ایک برس کی مہم کے دوران کوئی بھی لائسنس یافتہ فیکٹری جعلی ادویات بنانے میں ملوث نہیں پائی گئی۔ بہرحال کچھ ادویات ساز فیکٹریوں کے غیرمعیاری ہونے کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پی پی ایم اے پاکستان کی عوام کو اعلیٰ معیار کی ادویات فراہم کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔ 2017ء پنجاب اور پاکستان کے عوام کو اعلیٰ قسم کی معیاری ادویات کی فراہمی کا سال ہو گا۔ ڈرگ لاء ایکسپرٹ میاں گوہر رفیق نے کہا کہ ماضی میں جعلی اور غیرمعیاری ادویات بنانے والوں کے خلاف عدالتوں میں زیرسماعت مقدمات کے دوران جو تکنیکی خامیاں پراسیکیوشن اور محکمہ کی طرف سے پائی گئیں ان کے بھرپور جائزے کے بعد ایک مربوط پلاننگ کے عمل کا آغاز کر دیا گیا جس کے نتیجے میں ان خامیوں پر دوران حکومت قابو پایا جائے گا اور کسی بھی جعلی ادویہ ساز مجرم کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے۔ ممبر ٹاسک فورس ڈرگ کنٹرول محکمہ صحت لاہور شوکت وہاب نے کہا ہے کہ پنجاب میں جعلی ادویات کے خاتمے کے لیے بھرپور کوششیں ہو رہی ہیں اور جعلی ادویات کے خلاف حالیہ مہم کے دوران 64 ہزار 2 سو دس چھاپے مارے گئے اور اس دوران تین ہزار پانچ سو بانوے فیکٹریاں اور میڈیکل سٹور سیل کئے گئے۔ جعلی اور غیرمعیاری ادویات رکھنے پر 371 مقدمات درج ہوئے۔

مزیدخبریں