کمپنیز آرڈیننس کی مخالفت بیرون ملک اثاثے رکھنے والے اور رئیل اسٹیٹ لابی کررہی ہے: اسحاق ڈار

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ کمپنیز آرڈیننس کی مخالفت بیرون ملک اثاثوں کے حامل افراد اور رئیل سٹیٹ لابی کر رہے ہیں، سینیٹ میں اکثریت کی بنیاد پر آرڈیننس کو نامنظور کرنے کی روایت درست نہیں ایسی صورت میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے بل پاس کروانے کا حق رکھتے ہیں۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی ذیلی کمیٹی نے فراڈ یا غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث کمپنیوں کے بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات سہ ماہی بنیاد پر ایف بی آر اور نیب کے ساتھ شیئر کرنے کی تجویز دے دی۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر دانیال عزیز کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا جس میں کمپنیز آرڈیننس بل2016زیر بحث آیا، وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا چیئرمین سینٹ، قائد حزب اختلاف اور قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمینوں سے بات چیت کے بعد آرڈیننس لائے لیکن سینٹ میں اس بل کو نامنظور کیا جانا سمجھ سے بالا تر ہے، بتیس سال بعد اس قانون کو عالمی بہترین پریکٹس کے مطابق بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ عالمی سطح پر رائج بہترین پریکٹس کے ہم پلہ بنانے کیلئے اس بل کو تبدیل کیا جا رہا ہے۔ وزیر خزانہ نے تجویز دی کہ اس اہم بل پر مشاورت دونوں سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے مشترکہ اجلاس میں کر لی جائے تاکہ وقت بچایا جا سکے۔اسحاق ڈار نے مزید کہا بل میں گلوبل ایسڈ ڈیکلریشن شق کی مخالفت وہ لابی کر رہی ہے جن کے اپنے اثاثے بیرون ملک ہیں۔ گلوبل ایسڈ ڈیکلریشن شق کے تحت کمپنیوں میں ایسے افراد جن کے 10فیصد سے زائد شئیر ہوں ان کمپنیوں کے لیے گلوبل ایسڈ ڈیکلریشن رجسٹرڈ بنانے کی شرط رکھی گئی ہے جبکہ ایسکرو اکاؤ نٹ کی مخالفت رئیل سٹیٹ لابی کر رہی ہے۔ چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی نے کمیٹی کو بتایا ایسکرو اکاونٹ کی شق کا مقصد رئیل سٹیٹ سیکٹر میں انویسٹر کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔ کمپنیز آرڈیننس کے تحت 77ہزار کمپنیوں کو نوٹسز جاری کر چکے ہیں ان سے گلوبل ایسڈ ڈیکلریشن کی تفصیلات طلب کی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سٹیٹ بنک نے بھی رئیل سٹیٹ سیکٹر کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن