اسلام آباد+ لاہور ( نمائندہ نوائے وقت +ایجنسیاں+وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس ثاقب نثار نے مارگلہ ہلز سٹون کرشنگ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ ہمیں اپنے اختیارات کا علم ہے، ہم ان سے باہر نہیں جائیں گے، فرائض میں کوتاہی پر ایکشن لیں گے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے مارگلہ ہلزسٹون کرشنگ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے سٹون کرشنگ سے متعلق سی ڈی اے کے قواعد و ضوابط نہ ہونے پر وزیرکیڈ کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت کے روبرو عذر پیش کیا کہ پنجاب اور اسلام آباد کے درمیان کچھ حدود کا تنازع ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 1960 سے آج تک سی ڈی اے کے قوانین کیوں نہیں بنائے گئے، ہم نے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں۔ ہمیں جوڈیشل ایکٹوازم کا بالکل شوق نہیں۔ ہمیں اپنے اختیارات کا علم ہے اور ہم ان سے باہر نہیں جائیں گے لیکن فرائض میں کوتاہی پر ایکشن لیں گے۔ افسر معاملات کو نظرانداز نہ کریں تو ایک انچ سرکاری زمین پر قبضہ نہیں ہوسکتا، پنجاب اور اسلام آباد کی حکومتیں تو بھائی بھائی ہیں، دونوں بھائی بیٹھ کرمسئلہ کو حل کریں۔ عدالتی احکامات سرد خانے میں نہیں جانے چاہئیں، ہم جو معاملہ اٹھائیں گے اسے منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ عدالت نے خیبرپی کے میں بغیر لائسنس مائننگ پر مکمل پابندی عائد کر دی۔ عدالت نے کہا کہ مائننگ ڈیپارٹمنٹ 15 روز میں لائسنس کی تمام درخواستوں پر فیصلہ کرے۔ کوئی حکم امتناعی اس عمل میں رکاوٹ نہیں ہوگا۔ اس دوران مائننگ عمل کی نگرانی چیف سیکرٹری خود کریں۔ تعمیل کی ذمہ داری چیف سیکرٹری خیبرپی کے پر ہوگی، خیبرپی کے مائیننگ سے متعلق کیس کی مزید سماعت 24 جنوری کو ہوگی۔ دوسری جانب چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار نے لاہور کے سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار کا از خود نوٹس لے لیا۔ عدالت نے یہ نوٹس مختلف شہریوں کی طرف سے کی گئی شکایات کے بعد لیا۔ عدالت نے صوبائی دارالحکومت کے19سرکاری ہسپتالوں کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کل سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ذاتی حثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے یہ بھی ہدایت کی ہے کہ ان سرکاری ہسپتالوں کے ایم ایس ہسپتالوں میں ادویات کی مفت فراہمی، ایمبولینس اور ایمرجنسی میں فراہم کردہ سہولیات کے متعلق جامع رپورٹ بھی پیش کریں۔