سیاستدانوں ججوں جرنیلوں اور ہر پاکستانی کو فصیلہ کرنا ہے عزت زندگی یاطعفے :شہباز شریف

لاہور (خصوصی رپورٹر) وزیراعلیٰ شہباز شریف نے لاہور میں پاکستان کے کسی بھی صوبے کے لگائے جانے والے پہلے سیف سٹی پراجیکٹ (پنجاب پولیس اینٹی گریٹڈ کمانڈ، کنٹرول اینڈ کمیونیکشن سنٹر) کا افتتاح کر دیا۔ 12 ارب روپے کی لاگت سے لاہور کے سیف سٹی پراجیکٹ کو ریکارڈ مدت میں مکمل کیا گیا ہے۔ سیف سٹی پراجیکٹ کے تحت 8ہزار سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔ گاڑیوں کی نمبر پلیٹ کی شناخت کا خود کار نظام، ای چالان، ریڈ لائٹ مانیٹرنگ سسٹم اور جدید کمیونیکشن نظام نافذ کیا گیا ہے۔ شہباز شریف نے افتتاح کے بعد سنٹر کے مختلف حصے دیکھے اور وہاں موجود عملے کے ساتھ بات چیت کی۔ شہباز شریف نے افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا کہ سیف سٹی پراجیکٹ پولیس کے صدیوں پرانے روایتی اورفرسودہ سسٹم کو نئے دور کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کے حوالے سے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ سیف سٹی پراجیکٹ سے ٹریفک مینجمنٹ ،ڈولفن ،ہیلتھ کیئر کے حوالے سے مربوط حکمت عملی کے تحت کام ہوگا اور ایک کروڑ سے زائد آبادی کے شہر کو امن ملے گا اور کاروبار کو تحفظ نصیب ہوگا۔ آنیوالے وقت میں سیف سٹی کو سمارٹ سٹی میں بدل دیں گے اور اس مقصد کیلئے اعلی سطح کی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ لاہور کیساتھ پنجاب کے دیگر چھ شہروں راولپنڈی، فیصل آباد، ملتان، گوجرانوالہ، سرگودھا اور بہاولپور میں بھی سیف سٹی پراجیکٹ پر کام شروع ہو چکا ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے ایک ٹویٹ کے ذریعے پاکستان کے حوالے سے بیان میں کہاکہ ہم نے پاکستان کو 33 ارب ڈالر کی امداد دی لیکن پاکستان نے ہمارے ساتھ بے وفائی کی اور دھوکہ دیا۔ وزیراعلی نے کہا کہ ٹرمپ کا ٹوئٹ بہت افسوسناک اور ہماری عزت نفس کو مجروح کرنے کے مترادف ہے اور ہمارے قومی وقار کے منافی ہے۔ امریکی صدر کا یہ بیان ہماری شناخت پر طمانچہ ہے۔ ہمیں اس ٹویٹ کا بہت سوچ سمجھ کر خوداری، دلیری اور سمجھداری کیساتھ جواب دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں مسیحا نہیں ہوں اور بشری تقاضوں کے حوالے سے کمزور ہوں لیکن بطور ایک پاکستانی اور خادم پنجاب درجنوں مرتبہ کہہ چکا ہوں کہ قومیں مانگے تانگے، ادھار اور قرض کی مے سے عزت و وقار کیساتھ زندہ نہیں رہتیں بلکہ دنیا میں وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جو اپنے وسائل پر انحصار کرتے ہوئے آگے بڑھتی ہیں۔ قرض کی مے پی کر ہمیں نازیبا الفاظ کا سامنا کرنا پڑے، دل پر نشتر چلیں، عزت اور وقار کو چیلنج کیا جائے یہ قائدؒ اور اقبالؒ کا پیغام نہیں ہے۔ مانگے تانگے کی زندگی قائد ؒو اقبالؒ کے افکار سے مطابقت نہیں رکھتی۔ دنیا میں کوئی قوم اور معاشرہ ایسا نہیں ہے جس نے ادھار اور قرض کی مے پی کر ترقی کی ہو۔ 70 سال سے ہم طعنے سنتے آرہے ہیں اور زہر آلود تیر ہم پر برسائے جارہے ہیں جو ہم سب کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ سیاستدانوں، ججوں، جرنیلوں، وزرائ، گورنرز، میڈیا ہاؤسز، دانشوروں اور ہر پاکستانی کو فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیںعزت کی زندگی گزارنی ہے یا پھر یونہی طعنے سہنے ہیں۔ آج بھی وقت ہے کہ ہوش کے ناخن لیں اور خودانحصاری کی منزل کے حصول کیلئے تہیہ کریں۔ ہمیں کسی سے لڑائی نہیں لڑنی بلکہ پوری قوم کو مشاورت اور مل بیٹھ کرفیصلہ کرنا ہے اور امریکہ کو جواب دینا ہے کہ ہمیں آپ کے پیسے، قرض یا گرانٹ کی ضرورت نہیں، ہم روکھی سوکھی کھا لیں گے لیکن ملک و قوم کی عزت پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ اگر ہم نے ماضی میں غلطیاں نہ کی ہوتیں تو ہمیں آج 33 ارب ڈالر کے طعنے نہ سننے پڑتے۔ گزشتہ ساڑھے چار سال میں ہم نے اپنے وسائل سے بجلی کے منصوبے لگائے ہیں اورچین نے بھی سی پیک کے تحت توانائی کے منصوبوں میں بڑی سرمایہ کاری کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے طعنہ دیا جاتا ہے کہ میں چین کا سفیر ہوں مجھے اورپوری پاکستانی قوم کواس پر فخر ہے کیونکہ چین پاکستان کا مخلص دوست ہے اور جونہی امریکی صدر کی پاکستان کو دھمکی آئی تو چین نے سب سے پہلے کا ساتھ دیا اور پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوا۔ وقت آگیاہے کہ ہمیں ایسی امداد اوربھیک سے چھٹکارا حاصل کرنا ہے جس سے ہماری عزت و وقار پر حرف آئے۔ ہمیں طعنے دیئے جائیں اورشرمندہ کیا جائے، ہماری بے توقیری ہو۔ اشرافیہ کو فیصلہ کرنا ہے کیونکہ عوام نے تو کبھی پاؤنڈ اور ڈالر نہیں دیکھے وہ تو دن رات محنت کر کے رزق حلال کماتے ہیں جبکہ پائونڈ اور ڈالروں سے واسطہ تو اشرافیہ کا پڑتا ہے۔ اب بھی وقت ہے کہ 70 سال گزرنے کے بعد بھی کوئی جرات مندانہ اوراچھا فیصلہ کرلیا جائے۔ یہ مشکل ضرور ہے لیکن یہ مشکل صرف اشرافیہ کیلئے ہے۔ عام آدمی، محنت کش، مزدور، استاد اور غریب طبقات کا اس سے کوئی واسطہ نہیں۔ زندگی کو بدلنے کیلئے بڑا فیصلہ کرنے کا وقت آگیا ہے۔ مل بیٹھ کر مشاورت کے ساتھ سوچ سمجھ کرفیصلہ کریں اور امریکہ سے کہہ دیں کہ جو پیسے دیئے ہیں اس کا حساب لے لیں اور آئندہ ہم ایسی امداد سے باز آئے۔ ہم نے عزت کی زندگی بسر کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور یہی آگے بڑھنے کا واحدراستہ ہے۔ میں کسی سے جنگ یا لڑائی کی بات نہیں کرتا، لڑائی تو ہمیں اپنے آپ سے اوراس فرسودہ نظام سے کرنا ہے۔ اس نظام کو بدلنا ہے جس کی بدولت ہمیں گزشتہ 70 سال سے طعنے مل رہے ہیں۔ میں یہ باتیں کر کے کوئی سیاسی دکانداری نہیں چمکا رہا بلکہ بطور ایک پاکستانی کے یہ میرے دل کی آواز ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے حصول کیلئے لازوال قربانیاں اس لئے نہیں دی گئی تھیں کہ کوئی ہماری بے توقیری کرے، ہماری پگڑی اچھالے اورہمیں بے عزت کرے، اب ہمیں انہیں واضح پیغام دینا ہے کہ ہم نے اپنی غلطیوں سے سیکھ لیا ہے اوراب ہم آئندہ ایسی غلطی نہیں کریں گے۔ امریکی صدر کے بیان نے پوری قوم کے ضمیر کو جھنجھوڑا ہے اور ہمیںایک موقع ملاہے کہ ہم ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل کر کے اجتماعی فیصلے کریں۔ شہباز شریف سے چین کی معروف کمپنی ہواوے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر گائو پنگ کی سربراہی میں وفد نے ملاقات کی۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر ہواوے اور ان کے وفد نے سیف سٹی پراجیکٹ کے افتتاح کے موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کو مبارکباد دی۔ وزیراعلیٰ کی زیر صدارت اجلاس میں عوام کی فلاح و بہبود کیلئے جاری ترقیاتی پروگرام پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ پنجاب حکومت کے عوامی منصوبے شفافیت اور معیار میں اپنی مثال آپ ہیں اور ہماری حکومت نے گزشتہ ساڑھے چار برس کے دوران ترقی کی متوازن پالیسی پر عملدرآمد کیا ہے جس کے تحت کم ترقی یافتہ اور پسماندہ علاقوں کی ترقی پر اربوں روپے کے وسائل خرچ کئے گئے ہیں اور پنجاب حکومت عوامی خدمت کے سفر کو تیزی سے آگے بڑھا رہی ہے۔ شہباز شریف نے صوبائی وزیر میاں یاور زمان کے گھر جا کر والد سابق وفاقی وزیر میاں محمد زمان کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہارکیا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...