امریکہ نے پاکستان کا نام مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں والے ملکوں کی فہرست میں ڈال دیا

Jan 05, 2018

واشنگٹن (نوائے وقت نیوز‘ اے این این) امریکہ نے پاکسان کا نام خصوصی واچ لسٹ میں ڈال دیا۔ پاکستان کا نام مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزیوں والے ملکوں کی فہرست میں ڈالا گیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے 10 ملکوں کو خصوصی واچ لسٹ میں شامل کیا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کا پاکستان کی سکیورٹی امداد میں کٹوتی کا اعلان۔ خبر ایجنسی کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے فیصلے سے کانگریس کو آگاہ کر دیا ہے جس کا اعلان جلد کر دیا جائے گا۔ دریں اثناء امریکہ نے کہا ہے کہ پاکستان کو امریکی امداد کا حق ثابت کرنا ہوگا،ہم ”ڈو مور“نہیں کہہ سکتے لیکن پاکستان کو پتہ ہے اس نے کیا کرنا ہے۔میڈیا کو معمول کی بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیتھر نورٹ نے کہا کہ پاکستان کو واشنگٹن سے ملنے والی امداد کا حصول ثابت کرنے کی ضرورت ہے،پاکستان کو امریکی امداد کا حق ثابت کرنا ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ میں پاکستان کو ڈو مور کا نہیں کہہ سکتی لیکن پاکستان کو معلوم ہے کہ اسے کیا کرنا ہے'۔صحافیوں کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان کو امریکا کی جانب سے معاشی و فوجی امداد روکنے کی دھمکی کے سوال پر انہوں نے خاموشی اختیار کی۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ہماری جانب سے دی گئی رقم کو ثابت کرنے کی ضرورت ہے اور خصوصی طور پر انہیں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی نیت اور کوششوں کو ظاہر کرنا ہوگا۔ترجمان نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اچانک ٹوئٹ کیے جانے کی وجوہات کے سوال پر کہا کہ یہ اعلان نیا نہیں بلکہ اسے گزشتہ سال اگست کے مہینے میں ہی کردیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکا کا ایک اہم شراکت دار ہے اور ہمیں خطے میں بہت سے مسائل کا سامنا ہے جو پاکستان جانتا ہے، اور ہم چاہتے ہیں کہ ہم مل کر اس پر احتیاط سے کام کریں۔ میڈیا کو بریفنگ کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کو پاکستان کے خلاف ٹوئٹ کرنے پر کس چیز نے اکسایا کے سوال کے جواب میں سارہ سینڈرز کا کہنا تھا کہ امریکی صدر صرف اپنے وعدے کو پورا کر رہے ہیں کیونکہ ڈونلڈ ٹرمپ جو کہتے ہیں وہ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مزید کرسکتا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ وہ قدم بڑھائے اور اسے منطقی انجام تک پہنچائے۔ایک اور صحافی نے ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹوئٹ کی وجوہات جاننے کے لیے ان کو ڈونلڈ ٹرمپ کے اقوام متحدہ کے وفد کا بیان یاد دلاتے ہوئے کہا کہ کیا امداد کی بندش پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ میں یروشلم کے خلاف ووٹ دینے پر تو نہیں کی گئی؟۔سارہ سینڈرز کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے ہمارا مشن یہی ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مزید کام کرسکتا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ وہ ایسا کرے، اس میں کوئی مشکل نہیں۔
امریکہ/ پاکستان

مزیدخبریں