کنٹرول لائن،ورکنگ بائونڈری پر ساڑھے14ہزاربنکرزکی تعمیرکابھارتی منصوبہ

سرینگر(اے این این ) بھارت نے کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر 14ہزار 460بنکروں کی تعمیر کیلئے 415.73کروڑ روپے کی رقم منظور دی ہے اور ریاستی سرکار سے کہا کہا گیا ہے کہ وہ بینکروں کو تعمیر کرنے کیلئے جگہ کی نشاندگی کریں ۔قانون ساز اسمبلی میں بی جی پی رکن سکھ نندن کمار چودھری کی جانب سے پوچھے گے ایک سوال کے جواب میں ریاستی سرکار نے کہا ہے کہ جموں خطہ کے بین الاقوامی سرحداور حدمتارکہ کے قریب آباد علاقوں میں بینکر بنانے کے حوالے سے مرکزی وزیر داخلہ کی جانب سے 19دسمبر 2017 کو ایک آڈر زیر نمبر 12013/72014.K.Vجاری کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ بین الاقوامی سرحداور حدمتارکہ کے نزدیک علاقوں میں 415.73کروڑ کی لاگت سے 14460بینکروں کی تعمیر عمل میں لائی جا رہی ہے اور اس کیلئے مرکزی سرکار نے رقوم کو بھی منظور کیا ہے ۔ سرکار کے مطابق مرکز نے ریاستی سرکار سے کہا ہے کہ وہ مورچوں کی تعمیر کیلئے جگہ کی نشاندھی کریں اور ہر ایک بینکر کی تعمیر سرحد کے تین کلو میٹر اندر کے دائرے میں ہو گئی ۔سرکار نے کہا کہ ریاستی سرکار نے اس سلسلے میں مرکز کو مورچوں کے متعلق تفصیلات فراہم کی ہیں ۔اس پروجیکٹ کے متعلق کہا گیا ہے کہ بینکروں کیلئے فراہم کئے گے پیسے کو کسی دوسری تعمیر کام پر صرف نہیں کیا جائے گا ۔سرکار نے سوال کے جواب میں مزید بتایا ہے کہ بینکروں کی تعمیر سنٹرل ایجنسی سی پی ڈبلو ڈی ، این بی سی سی وغیر کریں گئیں ۔سرکار نے مزید بتایا کہ جموں ضلع میں 60بینکروں کی تعمیر کیلئے 3.00کروڑ منظور ہوئے تھے اور اس پروجیکٹ کو مکمل کر دیا گیا ہے اور ان بینکروں کی تعمیر پر2.947روپے خرچ کئے جا چکے ہیں ۔سرکارنے مزید بتایا کہ بینکروں کی کوئی بھی لائبلٹی نہیں ہے اور سرکار نے تمام پیسے کو خرچ کر دیا ہے ۔ معلوم رہے کہ سرکار نے جہاں جموں کے سرحدی علاقوں میں گولہ باری سے متاثر ہونے والے علاقوں میں بینکروں کی تعمیر کیلئے پیسے کو منظور کرایا ہے وہیں کشمیر کے سرحدی علاقوں میں مورچے بنانے کی کوئی بھی تجویز سرکار کے زیر غور نہیں ہے جبکہ کشمیر کے سرحدی علاقوں کی یہ مانگ بھی شروع سے رہی ہے کہ ان کے علاقوں میں بھی مورچے تعمیر کئے جائیں گزشتہ سال قانون ساز اسمبلی میں ممبر اسمبلی کرناہ ایڈوکیٹ راجہ منظور نے سرکار سے سوال کیا تھا کہ کرناہ کیرن اوراوڑی کے سرحدی علاقوں میں بھی مورچوں کی تعمیر کیلئے اقدمات کئے جائیں تاہم اس دوران انہیں یقین دلایا گیا تھا کہ ریاستی سرکارنے مرکزی سے اس حوالے سے بات کی ہے اور کشمیر کے باڈر علاقوں میں بھی بینکروں کی تعمیر کے لئے اقدمات کئے جائیں گے تاہم یہ وعدے ثراب ہی ثابت ہو رہے ہیں ۔

ای پیپر دی نیشن