مذہبی نا انصافیوں سے "متعلق واچ لسٹ پر کیوں رکھا"، وضاحت مانگیں گے، پاکستان؛ پیسے نہیں امن کیلئے لڑے ضروریات پوری کرنے کے آپشن کھلے ہیں، فوجی ترجمان

دفتر خارجہ نے امریکہ کی جانب سے پاکستان کی سکیورٹی امداد معطل کرنے پر انتہائی محتاط ردعمل میں کہا ہے کہ اس معاملہ پر ہم امریکی انتظامیہ سے رابطے میں ہیں اور اس فیصلہ کی مزید تفصیلات کا انتظار ہے۔ ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے اس بات کی تعریف کی جانی چاہیے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ زیادہ تر اپنے وسائل سے لڑی ہے جس سے اسے گزشتہ پندرہ برس میں ایک سو بیس ارب ڈالرز کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔ ہم اپنے شہریوں کی زندگیوں کی حفاظت اور خطے میں استحکام کے لئے ایسا کرتے رہیں گے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک امریکہ تعاون سے براہ راست امریکی قومی مفادات کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی برادری کے وسیع تر مفاد کے لئے کام کیا گیا ہے۔ اس سے القاعدہ کو کمزور کرنے میں مدد ملی ہے اور ان گروپوں کے خلاف لڑائی سے جو ایسی جگہیں جہاں کوئی حکومت نہیں، طویل دشوار گزار سرحد سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں اور امن کے لئے خطرہ ہیں۔ بڑے انسداد دہشت گردی آپریشنز کے ذریعہ پاکستان نے یہ تمام علاقے صاف کئے جن سے منظم دہشت گردوں کا خاتمہ ہوا اور پاکستان کی سیکیورٹی میں نمایاں بہتری آئی۔ امن کے لئے ہماری کوششوں کا افغانستان کی طرف سے مساوی جواب نہیں آیا اور افغانستان کے وسیع علاقے جہاں کوئی حکومتی عملداری نہیں ان سے دہشت گردوں کو صاف نہیں کیا گیا۔ دوطرفہ بارڈر منیجمنٹ، افغان پناہ گزینوں کی ان کے وطن کو واپسی، پوست کی کاشت پر قابو پانے، منشیات کے کاروبار اور افغانستان میں مفاہمت کے لئے افغان قیادت پر عمل شروع نہیں کیا گیا۔ دیرپا امن کے لئے کام، باہمی احترام اور اعتماد کے ساتھ تحمل اور مستقل مزاجی سے ہی ہوسکتا ہے۔ افغانستان میں داعش جیسے نئے اور زیادہ خطرناک گروپوں کا ظاہر ہونا، عالمی برادری کے درمیان زیادہ تعاون کا متقاضی ہے۔ صوابدیدی ڈیڈ لائن، یک طرفہ اعلانات مشترکہ خطرات سے نمٹنے کے لئے الٹا نقصان دہ ہیں۔ ترجمان وائٹ ہاﺅس کے بیانات پر ردعمل میں کہا ہے کہ یکطرفہ ڈیڈ لائنز، اعلانات مشترکہ خطرات سے نمٹنے کیلئے موافق نہیں۔ پائیدار امن کے لیے باہمی عزت و اعتماد ضروری ہے۔ انسداد دہشت گردی تعاون کا فائدہ امریکہ اور عالمی برادری کو ہوا۔ پاکستان کے اقدامات سے القاعدہ سمیت دیگر دہشت گرد گروپوں کا خاتمہ ہوا۔ دہشت گرد تنظیمیں دونوں ممالک کے لیے مشترکہ خطرہ ہے۔ امریکی فیصلے سے دونوں ممالک کے مشترکہ مقاصد پر اثرات پڑ سکتے ہیں۔ پاک امریکہ اتحاد امریکی سلامتی کے مقاصد پورے کرتا ہے۔ انسداد دہشت گردی تعاون کا زیادہ فائدہ امریکہ کو ہوا۔ بی بی سی کے مطابق پاکستان کی فوجی امداد کے بند کیے جانے پر پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ یک طرفہ بیانات، مرضی سے دی گئی ڈیڈ لائنز اور اہداف کی مستقل تبدیلی مشترکہ مفادات کے حصول میں سودمند ثابت نہیں ہو سکتی۔ جمعرات کو محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیتھر نیورٹ نے پریس بریفنگ کرتے ہوئے کہا کہ 'آج ہم اس وقت یہ تصدیق کر سکتے ہیں کہ جب تک پاکستانی حکومت افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف فیصلہ کن کارروائی نہیں کرتی ہم پاکستان کی سکیورٹی امداد معطل کر رہے ہیں۔ ہم ان گروہوں کو خطے میں عدم استحکام اور امریکی افواج کو نشانہ بنانے کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔' جمعے کو پاکستانی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان کبھی بھی پیسے کے لیے نہیں بلکہ امن کے لیے لڑا ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ سکیورٹی ضروریات پوری کرنے کے لیے سکیورٹی تعاون کے حوالے سے ہمارے آپشنز کھلے رہیں گے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان نے حقانی نیٹ ورک سمیت دہشت گردوں کو بلاامتیاز نشانہ بنایا۔‘ پاکستان کا کہنا ہے کہ ہماری نیت پر شک کیا جانا مایوس کن ہے اور یہ امن اور استحکام کے لیے ہمارے متحدہ مقصد کے لیے نقصان دہ ہے۔ پاکستان اپنی مخلصانہ کوششوں کو پاکستان کے پہترین مفاد اور امن کے لیے جاری رکھے گا۔ علاوہ ازیں دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کو واچ لسٹ میں شامل میں شامل کرنے کے امریکی اقدام کو مسترد کرتے ہیں۔ امریکی رپورٹ حقائق پر مبنی نہیں۔ پاکستان کا نام خصوصی واچ لسٹ میں ڈالنے پر امریکہ سے وضاحت طلب کی ہے۔ امریکہ اپنے اس اقدام کی وضاحت کرے۔ واچ لسٹ میں ڈالنے سے پاکستان کی قربانیوں کو نظرانداز کیا گیا ہے۔ پاکستان آئین کے تحت مذہبی آزادی اور انسانی بنیادی حقوق کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ واچ لسٹ میں ڈالنے سے پاکستان کی قربانیوں کو نظرانداز کیا گیا ہے۔ پاکستان آئین کے تحت مذہبی آزادی اور انسانی بنیادی حوق کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کا بھی تحفظ کیا جاتا ہے۔ جن ممالک میں مذہبی اقلیتوں کے حقوق کو نظرانداز کیا جاتا ہے وہ فہرست میں شامل نہیں۔ مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کی مرتب کردہ فہرست دوہرے معیار پر مبنی ہے۔ پاکستان عالمی برادری کے ساتھ مل کر مذہبی آزادی کے عالمی قوانین کے لیے کام کرتا رہے گا۔

ای پیپر دی نیشن