مسئلہ کشمیر حل کیا جائے : پاکستان‘ ترکی : مشترکہ اقتصادی سٹرٹیجک فریم ورک بنانے پر اتفاق

انقرہ (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان دیرینہ تعلقات ہیں، پاک ترک تعلقات کو بلندیوں پر لے جانا چاہتے ہیں، ترکی کے ساتھ تمام شعبوں خصوصاً معیشت میں تعاون کے خواہش مند ہیں۔ ترک صدر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ پاکستانی علاقے کے لوگوں نے ترکی کی تحریک میں کردار ادا کیا۔ ہمارے آباﺅ اجداد نے ترکی کی آزادی کی جدوجہد میں حصہ ڈالا۔ پاکستان اور ترکی کے درمیان قربت اور دوستی کئی دہائیوں پر محیط ہے۔ پاکستانیوں کی ترکی سے محبت تیسری نسل تک آ پہنچی ہے۔ ملاقات میں سکیورٹی سے متعلق دو طرفہ امور بھی زیر غور آئے۔ ہاﺅسنگ منصوبوں میں ترکی کی کمپنیوں کے تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں، پاکستان میں بے گھر افراد کے لئے 5سال میں 50لاکھ گھر بنائیں گے، پاکستان میں مدینے کی سیاست کی طرز کا نظام لانا چاہتے ہیں یہی وجہ ہے اپنی معاشی ٹیم کو اپنے ساتھ لایا ہوں۔ صحت کے شعبے میں بھی ترکی کے تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں ، تعلیم کے شعبے میں ترکی کی کوششیں قابل تقلید ہیں۔ پاکستان امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے لئے تعاون کر رہا ہے۔ افغانستان، پاکستان اور ترکی کا سربراہ اجلاس استنبول میں ہوگا۔ افغانستان میں امن کے خواہاں ہیں۔ پاکستان اور بھارت کا بنیادی تنازعہ مسئلہ کشمیر ہے، افغانستان کے معاملے پر ترک تعاون کے خواہاں ہیں۔ پاکستان میں دہشت گردی میں بہت حد تک کمی آ چکی ہے ، خطے میں امن کے لئے بھارت کے ساتھ مذاکرات چاہتے ہیں بھارت کشمیریوں کی جمہوری جدوجہد کو تشدد سے کچلنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ترک صدر طیب اردگان اور وزیراعظم پاکستان عمران خان نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا، ترک صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور ان کے وفد کا انقرہ میں خیر مقدم کرتے ہیں۔ پاکستان اور ترکی کے درمیان دو طرفہ تعلقات برادرانہ ہیں۔ عمران خان نے پاکستان میں تبدیلی کے لئے بہت جدوجہد کی، دونوں ممالک میں دو طرفہ تعلقات میں گرمجوشی پائی جاتی ہے۔ گولن فاﺅنڈیشن سے متعلق پاکستانی سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں ، خواہش ہے پاک ترک تعلقات طویل عرصے تک آگے بڑھیں۔ پاک ترک دو طرفہ تعلقات مستحکم ہو رہے ہیں۔ پاکستان افغانستان اور ترکی کا سہ فریقی اجلاس افغان امن کے لئے معاون ثابت ہو گا، تمام شعبوں میں تعاون کے امکانات کا جائزہ لیا گیا، عمران خان نے بطور کھلاڑی اپنے ملک کا جھنڈا کئی کامیابیوں میں لہرایا، پاکستان اور ترکی کے تعلقات کا گہرا تاریخی پس منظر ہے۔ عمران خان کی طرح میں بھی فٹبال کا کھلاڑی رہا ہوں ۔ امید ہے عمران خان کرکٹ کی طرح سیاست میں بھی کامیاب ہوں گے۔ پاکستان کے ساتھ عسکری ، تجارتی اور ثقافتی تعلقات ہیں ، وزیراعظم عمران خان کے ساتھ تجارتی تعلقات پر بات چیت ہوئی، قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے ترک صدر رجب طیب اردگان سے ملاقات کی ہے۔ ملاقات میں دوطرفہ‘ علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں ممالک تعلقات کی مضبوطی سے متعلق بات کی۔ دونوں ملکوں نے مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ صدارتی محل پہنچنے پر وزیراعظم عمران خان کا پرتپاک خیرمقدم کیا گیا۔وزیر اعظم عمران خان اور ترک صدر نے جمعہ کی نماز بھی اکٹھے پڑھی۔ دریںاثناوزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی حکومت کا عزم ہے کہ پاکستان میں کاروبار اور سرمایہ کاری کو منافع بخش بنایا جائے،نیشنلائزیشن کی پالیسی نے معیشت کو بہت نقصان پہنچایا جبکہ سرمایہ کاروں کی راہ میں حائل رکاوٹیں ختم ہورہی ہیں، یقین دلاتا ہوں آپ موجودہ حکومت کوسرمایہ کاری کوفروغ دینے والی حکومت پائیں گے۔ انقرہ میں پاک ترک بزنس کونسل سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کرپشن کی وجہ سے سرمایہ کاری میں کمی اور انڈسٹری تباہ ہوتی ہے، لیکن اب ہم سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کررہے ہیں اور ملک میں کاروبار کی لاگت میں کمی لانے کے ساتھ ساتھ اس حوالے سے آسانیاں پیدا کی جارہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا ترک سرمایہ کاروں سے پاکستان میں سرمایہ کاری پر بات چیت ہوئی ہے اور میں یقین دلاتا ہوں کہ آپ پاکستان میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے والی حکومت پائیں گے۔ عمران خان نے کہا خطے کی بڑی منڈیوں کے سنگم پر واقع ملک پاکستان میں سرمایہ کاری کریں۔ پاکستان اور ترکی کے درمیان تجارت کے وسیع مواقع ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان دوطرفہ تجارت کے فروغ کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا، موجودہ حکومت تجارت و سرمایہ کاری کو منافع بخش بنانے کے لئے پرعزم ہے اور گورننس کے نظام میں بہتری لاتے ہوئے کاروبار میں آسانیاں پیدا کرے گی، معاشی ترقی کے لیے ہمارے سامنے چین کی مثال موجود ہے، جتنی دولت کمائی جائے گی اتنے ہی ٹیکسز زیادہ ملیں گے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں معدنیات اور بالخصوص تیل و گیس کے ذخائر کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے، اس سلسلے میں پاکستان میں خصوصی اقتصادی زونز قائم کیے جارہے ہیں، جس سے کاروبار کے لیے بڑے مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت کا عزم ہے کہ پاکستان میں کاروبار اور سرمایہ کاری کو منافع بخش بنایا جائے، یہی وجہ ہے کہ ملک میں کاروبار کی لاگت میں کمی لانے کے ساتھ ساتھ اس حوالے سے آسانیاں پیدا کی جارہی ہیں۔ وزیراعظم کاکہنا تھا کہ پاکستان 1960 میں تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت میں شامل تھا، 60 کی دہائی میں پاکستان ملائیشیا اور جنوبی کوریا کے لیے رول ماڈل تھا تاہم 60 کے بعد منافع کمانے والوں کو برا سمجھا جانے لگا جس سے معیشت کو نقصان ہوا۔ نیشنلائزیشن کی پالیسی نے معیشت کو بہت نقصان پہنچایا۔ ہمارا مقصد سرمایہ کاری کے ذریعے لوگوں کو غربت سے نکالنا ہے اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے مسائل حل کرنا ہماری پالیسی کا حصہ ہے۔ ہم کرپشن کے خلاف کام کر رہے ہیں۔ اب پاکستان میں بالکل نئی حکومت آ چکی ہے جو سرمایہ کاری کا فروغ چاہتی ہے۔ جب کہ وزیراعظم عمران خان نے ترکی کے تاجروں اور سرمایہ کاروں کو پاکستان میں کاروبار اور سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا پاکستان بے پناہ مواقع کا حامل ملک ہے۔ پاکستان میں معدنیات اور بالخصوص تیل و گیس کے ذخائر کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم عمران خان سے ترک وزیرصحت کی سربراہی میں وفد نے ملاقات کی اور صحت کے شعبے میں سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کی منتقلی سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔ مزید برآں ترکی نے افغان امن کےلئے پاکستان کی کاوشوں کی تعریف کرتے ہوئے کہاہے کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کا کردار مرکزی اہمیت کا حامل ہے ¾ دونوں ممالک کی طرف سے افغانستان کے مسئلے کے جلد پر امن حل کےلئے مشترکہ کاوشیں جاری رکھیں گے جبکہ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان اور کشمیر سمیت اہم علاقائی اور عالمی امور پر پاکستان اور ترکی کے موقف میں یکسانیت خوش آئند ہے ۔جمعہ کو وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے ترک وزیر خارجہ میولوت چاوش اولو سے انقرہ میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات ہوئی۔ اس موقع پر دونوں ممالک کی طرف سے افغانستان کے مسئلے کے جلد پر امن حل کےلئے مشترکہ کاوشیں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا ۔ ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کا کردار مرکزی اہمیت کا حامل ہے اور ترکی افغان امن کے لئے پاکستان کی کاوشوں کا معترف ہے ۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان اور ترکی کے تعلقات حکومتوں تک محدود نہیں - ہماری محبت کے پیچھے ثقافت، مذہب اور عوام کی محبت کارفرما ہے ۔ بعدازاں پاکستان اور ترکی کے مابین انقرہ میں وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے ۔پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی جبکہ ترک وفد کی قیادت وزیر خارجہ میولوت چاوش اولو نے کی۔سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ بھی ان مذاکرات میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کے ہمراہ تھیں ۔دوران مذاکرات پاکستان اور ترکی کے مابین دوطرفہ تعلقات، تجارت ، سرمایہ کاری کے فروغ سمیت دیگر اہم علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ افغانستان، ایران، چین، روس اور قطرکی شمولیت سے افغانستان میں امن کے فروغ کے لیے کی جارہی ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں افغانوں کو قبول اور ان کی اپنی قیادت میں مفاہمتی حل کے لئے جاری عمل ایک اہم پیشرفت ہے اور افغانستان کے تمام ہمسایہ ممالک بالخصوص افغانستان کے ساتھ واقع ملک افغانستان میں دہائیوں سے جاری تنازع کے حل کے خواہاں ہیں۔ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور ترکی قریبی شراکت دار ہیں اور اہم موضوعات پر مشترکہ کاوشوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ خواہش ہے شام کے مسئلے کا پرامن حل نکالا جائے۔ داعش کے خلاف جنگ میں ترکی کے ساتھ ہیں۔ افغان مسئلے کے حل میں علاقائی طاقتوں کا کردار اہم ہے۔ کشمیر مرکزی تنازعہ ہے جس پر بھارت بات کو تیار نہیں۔

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان کے دورہ ترکی کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ترک صدر طیب اردگان کی دعوت پر وزیراعظم نے ترکی کا 2 روزہ سرکاری دورہ کیا۔ اعلیٰ سطحی وفد بھی وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ تھا۔ وزیراعظم عمران خان اور ترک صدر کے درمیان ون آن ون ملاقات ہوئی۔ دونوں ملکوں کے درمیان وفود کی سطح پر بھی مذاکرات ہوئے۔ بات چیت میں دوطرفہ امور، خطے اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں ملکوں کے درمیان مثالی تعلقات کئی دہائیوں پر محیط ہیں۔ دوطرفہ تعلقات سٹریٹجک شراکت داری میں تبدیل ہوچکے ہیں۔ پاکستان اور ترکی نے 5 سال کیلئے مشترکہ اقتصادی سٹریٹجک بنانے، دو طرفہ تعلقات اور معیشت سمیت تمام شعبوں میں تعاون پر اتفاق کیا۔ پاک ترک عوام اور حکومتوں کے درمیان صدیوں پرانا رشتہ ہے۔ دونوں ممالک نے تعلقات کو مضبوط شراکت داری میں بدلنے پر اطمینان کا اظہار کیا۔ دونوں ممالک کا ہر شعبہ میں باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دفاعی صنعت میں تعاون پر دونوں ممالک کی قیادت نے اطمینان کا اظہار کیا۔ معاشی، تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ زراعت اور صحت کے شعبوں میں تعاون کے طریقہ کار پر بھی اتفاق کیا۔ دونوں ممالک نے دہشت گردی کے ناسور سے نمٹنے کے عزم کا اظہار کیا۔ کثیرالجہتی فورمز پر دونوں ممالک کا تعاون پر اظہار اطمینان کیا۔ خطے میں امن و استحکام اور سکیورٹی میں تعاون کا عزم کیا۔ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مذاکراتی عمل کے ذریعے حل کرنے کا مطالبہ کیا۔ پاکستان نیوکلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت کیلئے ترکی کی حمایت کو سراہتا ہے۔ پاک ترک سٹریٹجک تعاون کونسل کا چھٹا اجلاس بلانے پر اتفاق کیا گیا۔ دونوں ممالک کا اعلیٰ سطح پر دوطرفہ روابط بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔ اسلام کا تشخص خراب کرنے والوں کیخلاف مل کر کام کرنے پر اتفاق کیاگیا۔ دونوں ممالک نے مسئلہ فلسطین کے حل کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ وزیر اعظم عمران خان اور ترک صدر نے مشترکہ اقتصادی سٹرٹیجک فریم ورک کے قیام پر اتفاق کیا، 5سالہ فریم ورک میں اقتصادی اور تجارتی مفادات کے امکانات کا جائزہ لیا جائے گا، فریم ورک میں تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کی راہ میں رکاوٹوں کو ختم کیا جائے گا، ترک صدر اور وزیر خزانہ اسد عمر جلد معاہدے کو حتمی شکل دیں گے۔ معاہدے پر پاکستان ترکی سٹرٹیجک تعاون کونسل کے آئندہ اجلاس میں دستخط کیے جائیں گے، اجلاس رواں سال پاکستان میں ہوگا۔
اعلامیہ

ای پیپر دی نیشن