لاہور (سید عدنان فاروق) اپوزیشن نے حکومت کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں 6مسودات قانون کی منظوری کے لئے ایوان میں پیش کرنے کے ایجنڈے کے خلاف بھرپور مزاحمت کرنے کا فیصلہ کر لیا، اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حکومت غیرقانونی اور غیر آئینی طور پر بلوں کی منظوری چاہتی ہے جس کی ہر سطح پر مخالف کی جائے گی، حکومت 7جنوری سے شروع ہونے اسمبلی اجلاس میں پنجاب پریونشن آف کانفلکٹ آف انٹرسٹ بل 2018 ،پنجاب رائٹ ٹو پبلک سروسز، بل2018 ، ڈومیسٹک ورکرز بل 2018 ، پنجاب سکلز ڈویلپمنٹ بل 2018 ، پنجاب ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی، ترمیمی بل 2018 پنجاب بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن ترمیمی بل کی منظوری چاہتی ہے ، اس پر مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کا کہنا ہے کہ ایوان میں ترمیمی بل پیش کرنے سے پہلے متعلقہ قائمہ کمیٹیوں سے ان کی منظوری لینا ضروری ہے ، جبکہ حکومت نے ایوان کے اندر توڑ پھوڑ کے جائزہ لینے اور ذمہ داروں کا نشاندہی کے حوالے سے قائم ہونے خصوصی کمیٹی نمبر ایک سے غیر قانونی اور غیرآئینی طور پر منظوری لے لی ، جس پر اپوزیشن نے اعتراض بھی کیا تھا حکومت قانون سازی چاہتی ہے تو قائمہ کمیٹیاں تشکیل دینے کے عمل کا آغاز کرے ، نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رکن وارث کلو نے تحریک انصاف کی حکومت غیر قانونی اور غیرآئینی پارلیمانی روایات کا فروغ چاہتی ہے اور اپوزیشن ان کا راستہ روکے گی، عوامی مفاد میں حکومت سے ہر طرح کے تعاون پر تیار ہیں لیکن خصوصی کمیٹی کو جس کا اختیار ہی نہیں کس طرح ایسی کسی کمیٹی سے ترمیمی بلوں کی منظوری لی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ اپوزیشن لیڈر کا حق ہے وہ ہی اس منصب پر بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قائمہ کمیٹیوں کی تقسیم کا فارمولا ایوان کے اندر اپوزیشن کی تعداد کے حوالے سے بھی واضح ہے 36 قائمہ کمیٹیوں میں سے 17اپوزیشن ہی حصہ میں آئیں گے ۔