امریکا کا مشرق وسطی میں مزید ساڑھے 3 ہزار فوجی بھیجنے کا اعلان

امریکا نے ایران کے ساتھ حالیہ کشیدہ صورتحال کے پیش نظر مشرق وسطی میں مزید ساڑھے 3 ہزار فوجی بھیجنے کا اعلان کردیا۔بغداد میں امریکی سفارتخانے پر بھی اضافی امریکی فوجی دستے تعینات کردیے گئے۔امریکی صدر ٹرمپ کے اعلان کے بعد اضافی امریکی فوجی کویت پہنچا شروع ہوگئے. امریکی صدر ٹرمپ نے دعوی کیا ہے کہ قدس فورس کے قاسم سلیمانی امریکی سفارتکاروں پرحملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہے تھے، جنرل سلیمانی کو مار کر سازش ناکام بنائی، حملے کامقصد ایران سے جنگ کا آغاز نہیں،جنگ روکنا ہے، ایران میں حکومت کی تبدیلی نہیں چاہتے۔عراق میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے امریکی حملے میں قتل کے بعد خطے میں کشیدگی کی صورتحال ہے اور واقعے کے خلاف دنیا کے مختلف ممالک کے علاوہ خود امریکا میں بھی آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔عراقی دارالحکومت بغداد پہنچنے پر جنرل سلیمانی کا عراقی ملیشیا کمانڈر ابو مہدی ال مہندیس نے استقبال کیا، دونوں ایک گاڑی میں سوار ہوئے، ائیرپورٹ کے قریب قافلے پر چار راکٹ مارے گئے جس میں 9 افراد جاں بحق ہوئے۔ برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا نے بغداد ائیرپورٹ کے کارگوٹرمینل کے قریب سڑک پر 2 گاڑیوں کو راکٹ حملوں کا نشانہ بنایا جس میں ایک ایرانی کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کی گاڑی تھی۔قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر ایرانی صدرحسن روحانی نے کہا ہے کہ ایران اور خطے کی آزاد قومیں جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کابدلہ لیں گی۔اپنے ایک بیان میں حسن روحانی کا کہنا تھا کہ قاسم سلیمانی کا قتل امریکی جارحیت کے خلاف مزاحمت کے جذ بے کوبڑھائیگا.

ای پیپر دی نیشن