پھندوں میں پھنس رہی ہے حکومت اب مودیانہ

Jan 05, 2020

ظفر علی راجا

مقبوضہ کشمیر میں مودیانہ مظالم روز بروز بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔ گذشتہ سال پانچ اگست سے شروع ہونے والا کرفیو آج بھی برقرار ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے نفاذ پر ایک سو پچس دن گزر چکے ہیں۔ اس دوران پہلے تو بھارتی عوام کرفیو ختم ہونے کا انتظار کرتے رہے لیکن جب کرفیو ختم نہ ہوا اور کشمیریوں کا خون بہایا جاتا رہا تو پورے بھارت میں بھارتی وزیراعظم مودی کے خلاف عوامی تحریک نے جنم لے لیا۔ اس عوامی تحریک میں ہندو، سکھ ، عیسائی مسلمان اور دیگر اقوام نے بھی شرکت کی اور یہ تحریک آج تک جاری ہے۔ اس حوالے سے پاکستانی وزیراعظم عمران کان کا کردار بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ عمران خان نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں گذشتہ سال جو تقریر کی تھی اس کی گونج پوری دنیا میں سنی گئی۔ عمران خان نے اس تقریر میں وزیراعظم مودی کا چہرہ بے نقاب کرتے ہوئے اس کی مسلم دشمنی پالیسی کو اجاگر کیا اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم کو اجاگر کرتے ہوئے پوری دنیا کے ممالک سے یہ مطالبہ کیا کہ وہ وزیراعظم نیندر مودی کے کشمیریوں پر نافذ کردہ ظالمانہ کارروائی پر وضاحت طلب کریں اور اپنے بین الاقوامی خود مقبوضہ کشمیر میں بھیجیں تا کہ وہاں کے مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کو دنیا بھر میں آشکار کیا جا سکے۔ وزیراعظم عمران خان کی اس تقریر نے پورے بھارت میں کھلبلی پھیلا دی۔ اقوام متحدہ میں بھی اس تقریر کو بہت سراہا گیا اور عمران خان کے تقریری مطالبات کو منظور کر لیا گیا۔ اور بھارت میں مطالبہ کیا گیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کو ختم کرے اور مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو یہ حق دے کہ وہ آزاد ریاست بنانے میں کامیاب ہو جائیں یا پھر بھارت یا پاکستان کے ساتھ اپنے اتحاد کا فیصلہ کر سکیں۔ اس حوالے سے مقبوضہ کشمیریوں پر بھارتی سیاسی دباؤ نہیں آنا چاہیے۔ مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو اپنی مرضی کا فیصلہ کرنے کا اختیار دیا جائے جو کہ بہت ضروری ہے۔ انہیں ان کا حق ملنا چاہیے۔تازہ خبر یہ آئی ہے کہ بھارت میں بائیں بازو کی سیاسی جماعتوں تاجروں اور کسانوں نے شہریت ترمیمی اور اندراجِ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف سات روزہ ملک گیر احتجاجی مظاہرے شروع کر دئیے ہیں۔ احتجاجی پروگراموں کا اعلان تجارتی تنظیموں کے ساتھ مشترکہ طور پر کیا گیا ہے۔ گریڈ یونینز نے بھی جنوری کی آٹھ تاریخ سے ہڑتال کی اپیل کر رکھی ہے۔ ترمیمی قانون اور اندراجِ شہریت کے خلاف کئی شہروں میں ریلیاں بھی نکالی گئیں۔ جبکہ اس موقع پر مظاہرین نے بھارتی وزیر اعظم مودی کے پُتلے بھی نذرِ آتش کئے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اعلان کیا ہے کہ بھارت میں ہندو توا کے قانون نافذ کئے جائیں گے اور پورے بھارت میں ہندوانہ قانون نافذ العمل ہو گا۔ پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے اعلان کیا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا مذکورہ اعلان ہندو توا کے باعث دنیا خطے کے امن کو درپیش خطرات سے آگاہ ہو چکی ہے۔ عائشہ فاروقی نے بتایا کہ 2019ء سفارتی محاذ پر کامیابیوں کا سال رہا ہے۔ انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ کشمیر کے حوالے سے او آئی سی وزراے خارجہ کا اجلاس پاکستان میں بلانے پر اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ وزیر خارجہ نے مسئلہ کشمیر پر سیکرٹری اقوامِ متحدہ، صدر سلامتی کونسل اور سربراہ انسانی حقوق کمشن کو سات خط لکھے ہیں اور ایل او سی پر خطرات سے آگاہ کیا ہے۔ اسی دن دو جنوری کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران ضلع راجوری کے تین کشمیری نوجوان شہید کر دئیے ۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوجیوں نے کھاری تھریٹ کے مقام پر تلاشی کی کارروائی کے دوران شہید کر دیا تھا۔ جمعرات کو مسلسل 151 ویں روز بھی جاری رہنے والے بھارتی محاصرے کے باعث وادیٔ کشمیر، جموں اور لداخ کے مسلم اکثریتی علاقوں میں صورت حال بدستور ابتر رہی۔ بھارتی افواج کشمیری مسلمانوں کے خون کی پیاسی ہیں۔ وہاں آج بھی کشمیری خواتین کی عزتیں فوجی جوان لوٹ رہے ہیں۔ معصوم بچوں سے زیادتی کی جا رہی ہے۔ نوجوانوں کو اپاہج اور شہید کیا جا رہا ہے۔ بھارتی افواج کے لاک ڈائون کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر کے سب بازار اور دکانیں بند ہیں۔ انٹرنیٹ کی بندش اور لاک ڈائون کی وجہ سے لاکھوں کشمیری عوام کا روزگار اور کاروبار متاثر ہو رہے ہیں۔ دنیا کے بہت سے ممالک بھارت سے تجارت اور کاروباری تعلقات رکھتے ہیں۔ وہ کشمیری عوام پر بھارتی جارحیت کو نظرانداز کرتے ہوئے تجارتی تعلقات کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ یہ ممالک انسانیت کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنے تجارتی تعلقات کو برقرار رکھے ہوئے ہیں جو انسانیت سے متعلق اقدار کے بالکل منافی ہے۔ دو جنوری کو بھارتی مسلم خواتین نے ایک سو بیس سال کی ریکارڈ سردی میں شیرخوار بچوں سمیت متنازعہ شہریت بل کے خلاف نئی دہلی کی سڑک پر آکر ایک ایسا دھرنا دیا جس نے مودی سرکار کو حیران کرکے رکھ دیا۔ تفصیلات کے مطابق نئی دہلی میں درجہ حرارت دو ڈگری تک گر گیا تھا لیکن شاہین باغ کی ہزاروں خواتین مسلسل 17 ویں رات متنازعہ شہریت قانون کے خلاف چھوٹے بچوں کو لیکر باہر نکلیں اور دھرنا جاری رکھا۔ متنازعہ قانون کے خلاف ہر عمر کی عورت ساری رات سڑک پر رہی۔ رضاکار کمبل رضائیاں گرم انڈے اور چائے لیکر احتجاج میں پہنچ گئے۔ بوڑھے‘ بچے جوان اپنی شہریت کے حق کیلئے احتجاج میں بیٹھے رہے۔ کچھ لوگوں نے محسوس کیا کہ یہ آزادی کی جنگ ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کا اٹل فیصلہ ہے کہ انتہاپسندی کے آگے ڈٹے رہیں گے۔ مودی سرکار ان بھارتی مسلمانوں کو مشکوک قرار دے رہی ہے جن کی جھریوں میں اس پورے خطے کی تاریخ رقم ہے۔ بھارت میں متنازعہ شہریت قانون کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ اب تک پولیس نے جھڑپوں میں تیس افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔ جو بھارتی فوج کا درندوں جیسا اقدام ہے۔ اب یہ احتجاج مقبوضہ کشمیر کے ساتھ ساتھ پورے بھارت میں پھیل چکا ہے اور مودی حکومت عوامی پھندوں میں پھنس رہی ہے۔
پھندوں میں پھنس رہی ہے حکومت اب مودیانہ
سوچوں میں آرہا ہے کوئی نہیں بہانہ

مزیدخبریں