امریکی محکمہ فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے پاکستان کی فضائی اور علاقائی حدود میں زمین پر موجود اور کم بلندی پر پرواز کرنے والے طیاروں، بشمول آمد اور پرواز کے اوقات کے دوران جنگ جوئوں اور انتہا پسندوں کے حملوں کے خطرے کے پیش نظر ایک مرتبہ پھر انتباہ جاری کیا ہے۔ اس ضمن میں جاری کردہ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ امریکی سول ایوی ایشن کے آپریشنز کو پاکستان کی علاقائی اور فضائی حدود میں خطرات لاحق ہیں۔ ایسے نوٹس ماضی میں بھی جاری کیے جا چکے ہیں۔ نوٹس میں فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے خبردار کیا ہے کہ پاکستانی فضائی حدود میں آپریشنز کے دوران خبردار رہیں۔ پاکستان میں سرگرم جنگ جو عناصر اور انتہا پسند امریکی فضائی آپریشنز کے لئے مستقل خطرہ ہے اور امریکی طیاروں کو چھوٹے ہتھیاروں، ایئرپورٹس پر حملوں، طیارہ شکن گن جیسے ہتھیاروں سے حملہ کیا جا سکتا ہے۔ اپنی سابقہ ایڈوائزری میں فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے خبردار کیا تھا کہ کشمیر کی صورت حال بگڑ سکتی ہے اور ایئر نیوی گیشن پرووائیڈرز کی جانب سے عارضی بنیادوں پر فضائی حدود کی پابندیاں جاری کی جا رہی ہیں۔ موجودہ انتباہ میں سابقہ ایڈوائزری کے مقابلے میں بہت کم تبدیلیاں کی گئی ہیں اور فلائٹ آپریشنز کے معاملے میں احتیاط سے کام لینے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
امریکہ نے کسی خفیہ راز سے پردہ نہیں اٹھایا بلکہ اس ضمن میں پاکستان کے سیاسی و عسکری قائدین دونوں ان خدشات سے عالمی برادری کو متنبہ کرتے رہے ہیں کہ بھارت کی دہشت گرد سیاسی قیادت اپنے ملک میں حالات میں بدترین خرابی کے بعد اپنے عوام کی توجہ بدلنے کے لئے کوئی مصنوعی فلیگ آپریشن کرسکتی ہے مثلاً وہ آزاد کشمیر میں چھوٹی یا بڑی فوجی مہم جُوئی کرسکتی ہے بہرحال پاک افواج کسی بھی ایسی کارروائی کا بھرپور جواب دینے کے لئے ہمہ وقت تیار ہے۔
ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوگا، بھارت میں کبھی بھی اتنا حوصلہ نہیں تھا کہ وہ پاکستان کو دھمکی دے کر جارحیت کا مرتکب ہوتا اس نے جب بھی پاکستان کے خلاف کوئی فوجی کارروائی کی ہمیشہ رات کی تاریکی میںچوروںکی طرح کی ۔ستمبر 65ء کی جنگ ہو یا اس سے قبل رن آف کچھ پر حملہ، دسمبر 71ء کا حملہ ہو یا پھر سیاچن یا کارگل پر حملہ ہر مرتبہ بھارت نے چوروں کی مانند ہی کارروائی کی لیکن ہر کارروائی پر بھارت کو ہمیشہ دندان شکن جواب ملا کیونکہ دو مرتبہ دھوکہ کھانے کے بعد پاک فوج بھارتی مکاری کو سمجھ چکی ہے لہذا جب بھی بھارت کی جانب سے کسی جارحیت کے ارتکاب کااندیشہ ہوتا ہے تو پاک فوج پہلے سے تیار ہوتی ہے ایسا ہی 27 فروری کو ہوا تھا جب پلوامہ پر تحریک آزادیٔ کشمیر کے تسلسل میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری بھارت نے پاکستان پر عائد کرتے ہوئے جارحیت کا ارتکاب کیا۔ یاد رہے کہ اس حملے میں ایک کشمیری نوجوان ملوث تھاجس نے بھارت کی فوجی گاڑی پر حملہ کیا تھا، اس گاڑی میں دلت ذات کے بھارتی فوجی سوار تھے، اس حملے کے بارے میں یہ بھی کہا جارہا تھا کہ بھارت سرکار نے پاکستان پر الزام عائد کرکے جوابی کارروائی کے لئے راستہ ہموار کیا تھا اور خود ہی حملہ کرکے دلت ذات کے ہندوئوں کو اڑادیا تھا بہرحال اسی آڑ میں چند روز بعد بھارتی فضائیہ کے دو طیاروں نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی جسارت کی اور پھر منہ کی کھائی، پاک فضائیہ کے شاہین دشمن پر فوری طور پر جھپٹے اور آن کی آن میں دوجنگی طیارے تباہ کردئیے جبکہ ایک پائلٹ کو بھی حراست میں لے لیا دوسرا جہاز بھارتی علاقہ میں ہی جہنم واصل ہوا تھا، بہرحال پھر پاکستان نے بہترین کردار کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو چائے پلاکر اور نیا سوٹ دلا کر یہاں سے رخصت کردیا تھا۔ ان واقعات کے بیان کرنے کا مقصد اپنی کامیابیوں پر خوش ہونا نہیں بلکہ بھارت کو یہ باور کرانا ہے کہ وہ پاکستان کی عسکری ادارے کی طاقت اور عزم سے آگاہ نہیں ہے، اور اگر را کی کارگزاریوں پر اسے ہماری مسلح افواج کی تیاریوں سے متعلق بعض اطلاعات حاصل بھی ہوگئی جس کی بنیاد پر بھارت کے منصوبہ سازوں نے منصوبہ سازی کرلی ہو تو بھی وہ ہمارے افسروں اور جوانوں کے شوق شہادت سے آگاہ نہیں۔ یہ شوق شہادت وہ جذبہ ہے جو جوانوں کو سینوں پر بم باندھ کر ٹینکوں کے آگے لیٹ جانے پرمجبور کردیتا ہے اور ایک جوان اپنی زندگی کو قربان کرکے بھارت کے ایک آہنی ہاتھی کو جہنم واصل کرنے کا سہرا اپنے سر سجاتا اور جنت کا حق دار ٹھہرتا ہے جہاں دائمی پُر سکون اور تمام تر آسائشوں سے معمور زندگی اس کی منتظر ہوتی ہے، جہاں رسولؐ و بتولُ اس کے استقبال کے لئے خود اس کی راہ تکتے ہیں، جہاں علی کی شجاعت ان کو سلام کرتی ہے۔ (جاری)
یہ اطلاع ہے یا سازش؟
Jan 05, 2020