اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ جے یو آئی کی مجلس عاملہ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق ایکٹ کی مخالفت کے فیصلہ کی توثیق کردی۔ مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد فضل الرحمٰن نے کہا کہ اس طرح کے قومی اہمیت کے حامل ایکٹ کی منظوری کی اجازت نہیں دے سکتے۔ آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق’ قانون کو دو پہلوؤں سے دیکھا گیا، پہلا ایکٹ کا مسودہ، مندرجات اور دوسرا اسمبلی سے ایسے ایکٹ کی منظوری کے حق کا جائزہ'۔ جے یو آئی کی پارلیمانی پارٹی نے جو فیصلہ کیا تھا مرکزی مجلس عاملہ نے اس کی توثیق کردی ہے۔ جے یو آئی نے تمام اپوزیشن کے ساتھ 25 جولائی 2018 کے انتخابات کو مسترد کردیا تھا۔ مجلس عاملہ نے مدارس کے حوالے سے حکومت کے حالیہ اقدامات پر غور کیا اور دینی مدارس کے ساتھ اصلاح یا اصلاحات کا لفظ توہین آمیز قرار دیا۔ 'اصلاحات کا نام لے کر معاشرے میں مدارس کے حوالے سے منفی رجحانات کو فروغ دینے کی کوشش ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں'۔ ہم وزارت تعلیم کے حالیہ اقدامات کو مسترد کرتے ہیں۔ مدارس کے ساتھ مذاکرات کی غلط تشریح کی گئی ہے تاہم ہم نے مدارس کنونشن پر اتفاق کیا۔ جے یو آئی کے سربراہ نے خیبرپی کے میں مدارس کے طلباء کوسکالرز شپ کے نام پر سرکاری رقوم کو بھی مسترد کردیا۔'کسی بھی دینی مدارس کے طالب علم کو سرکاری پیسے پر انحصار نہیں کرنا چاہیے اور سابق حکومت نے آئمہ کے نام پر پیسے کا فیصلہ کیا تھا جسے علماء نے مسترد کردیا تھا۔ امریکہ اور مغربی دنیا کیوں سمجھتے ہیں کہ مدارس کے نصاب سے شدت پسندی کی ذہنیت جنم لیتی ہے بلکہ دینی مدارس کا نصاب اعتدال اور امن کا درس دیتا ہے۔ 'امریکہ نے افغان جہاد کی وجہ سے پاکستان کو کلاشنکوف پکڑائی تھی اسکی وجہ مدارس نہیں آپ خود ہیں'۔ فضل الرحمٰن نے نیب ترمیمی آرڈیننس سے متعلق کہا کہ 'ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت کے دعوے بے نقاب ہوچکے ہیں، نیب انتقامی ادارہ ہے جس کی اب تصدیق ہوچکی''سٹیبلشمنٹ موجودہ حکومت کی پشت سے ہٹ جائے تو یہ عوامی دباؤ کا مقابلہ نہیں کرسکتی'۔ 'اتنے اہم ایشو پر مسلم لیگ (ن) کو تمام اپوزیشن کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنا چاہیے تھا قبل اس کے وہ اپوزیشن کو اکٹھا کرتے یکطرفہ فیصلہ کردیا'۔'پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) قواعد پر بحث کررہے ہیں حالانکہ یہ متفقہ موقف سے مطابقت نہیں رکھتا'۔ امریکہ مشرق وسطیٰ اور اسلامی دنیا میں نئی جنگ چھیڑنا چاہتا ہے کیونکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اس وقت مواخذے کا سامنا ہے اور اگلے انتخابات میں بھی جانا ہے۔