بنگلور+ لندن (این این آئی/ نوائے وقت رپورٹ ) بھارت کی ہندو قوم پرست حکومت کے منظور کردہ مسلمان مخالف شہریت قانون کے خلاف لاکھوں افراد نے احتجاج کیا۔ بین الاقوامی خبرررساں اداروں کے مطابق جنوبی شہر بنگلور میں تقریباً 30 ہزار، سلی گوری میں 20 ہزار سے زائد اور چنائی میں بھی ہزاروں افراد نے مظاہرہ کیا جبکہ نئی دہلی، گوہاٹی اور دیگر شہروں میں بڑی ریلیاں نکالی گئیں۔ علاوہ ازیں ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کے ایک ہزار سے زائد افراد، انسانی حقوق تنظیموں اور ان کے حمایتیوں نے بھارتی دارلحکومت میں ہونے والے احتجاج میں شرکت کی۔ مظاہرین نے حکومت کے خلاف پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور نعرے بازی کی۔بنگلور میں ہونے والے احتجاج میں ایک تاجر نذیر احمد کا کہنا تھا کہ ہندو، مسلم اور سکھ ہر مقام پر اکٹھا احتجاج کررہے ہیں اور ہم اسے اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک قانون منسوخ نہ ہوجائے۔نئی دہلی میں مظاہرین نے ہانگ کانگ کی طرح جدو جہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا جہاں تقریباً 7 ماہ سے جمہوریت کی حمایت میں مہم جاری ہے۔ اس بارے میں ایک 19 سالہ نوجوان کا کہنا تھا کہ جس حد تک سفاکی جمہوریت میں ممکن ہے اس سے پولیس احتجاج کو روکنے کی کوشش کررہی ہے لیکن ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اپنے طریقے سے اس وقت تک اس تحریک کو زندہ رکھیں گے جب تک یہ قانون واپس نہیں لے لیا جاتا۔ بھارت کے سابق سیکرٹری خارجہ شیوشنکر مینن نے خبردار کیا ہے نریندر مودی کی جانب سے لوگوں کو الگ کرنے اور مذہب کی بنیاد پر شہریت دینے کے اقدام سے بھارت کو عالمی سطح پر تنہائی کا سامنا ہوگا۔ شیو شنکر مینن نے کہا کہ بنگلہ دیش کے وزیرخارجہ نے کہا انہیں آپس میں لڑنے دو‘ اگر ہما رے دوست ایسا محسوس کرتے ہیں تو ہمارے مخالفین کو کیسا محسوس کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ کشمیر کا معاملہ 1971ء سے اقوام متحدہ میں غیر فعال تھا‘ وہ بھی بحال ہو گیا ہے۔ حیدر آباد میں مسلمان مظاہرین نے احتجاج کے دوران نماز ادا کی۔ وزیراعلیٰ نئی دہلی اروند کیجریوال بھی متنازعہ شہریت قانون کے خلاف بول پڑے، ایک تقریب میں خطاب کرتے انہوں نے کہا کہ مجھے تو یہ قانون سمجھ نہیں آ رہا یہاں موجود کتنوں کے پاس سرکاری برتھ سرٹیفکیٹ ہے؟ لوگوں کی کم تعداد کی طرف سے ہاتھ اٹھانے پر اروند کیجریوال نے کہا کہ جن کے پاس کاغذ نہیں وہ بھارت کے چھوڑ دیں اور کہیں اور چلے جائیں۔ مشرقی لندن میں بھارت کے متنازعہ شہریت قانون کے خلاف احتجاج کیا گیا ہزاروں مظاہرین نے فارسٹ گیٹ سے ریسٹ ہیم پارک تک مارچ کیا۔ ریلی میں شریک مظاہرین نے بھارتی وزیراعظم مودی کے خلاف نعرے لگائے ، مظاہرین نے فاشسٹ مودی کے خلاف پلے کارڈز اور پوسٹر اٹھا رکھے تھے ۔ لیبر پارٹی کے ممبر آف پارلیمنٹ سٹیفن ٹمز، میڈم رخسانہ فیاض نے بھی مودی مخالف مظاہرے میں شرکت کی۔