سنگتروں کے چھلکوں سے جنگل ہرا بھرا ہو گیا

جنگل میں کوڑا پھیلانا ماحولیاتی مسئلے کا ممکنہ حل نہیں ہو سکتا لیکن جنوبی امریکہ کے ملک کوسٹا ریکا میں بالکل ایسا ہی ہوا۔ 1990 کی دہائی میں ملک کے شمال میں واقع گونا کاسٹا کے جنگلات میں ایک ہزار ٹرکوں نے سنگتروں کے بارہ ہزار ٹن چھلکے اور گودے کا کچرا پھینکا۔دو دہائیوں کے بعد وہاں کچھ ایسا ہوا جس نے لوگوں کو حیران کر دیا۔پرنسٹن یونیورسٹی کی ایک ٹیم نے 2013 میں اس جگہ کا دورہ کیا اور انھیں علم ہوا کہ وہاں بائیو ماس میں 176 فیصد اضافہ ہو گیا تھا۔تین ایکڑ وسیع یہ علاقہ جو کبھی بنجر پڑا تھا وہ ایک ہرے بھرے گھنے جنگل میں بدل چکا تھا۔جس جگہ پر سنگتروں کے چھلکے پھینکے گئے تھے اور وہ جگہ جہاں یہ نہیں پھینکے گئے ان دونوں کا جائزہ لینے کے بعد سنگتروں کے چھلکوں نے کھاد کا کام کیا اور زمین کو زرخیز کر دیا۔اضافی بائیو ماس جس جگہ ڈالا گیا وہاں کی زمین زیادہ زرخیز ہو گئی، وہاں مختلف اقسام کے درخت نکل آئے اور ان کا سایہ بھی زیادہ تھا سادہ الفاظ میں یہ علاقہ زیادہ سر سبز اور شاداب ہو گیا۔سنگتروں کے چھلکے اور کوڑا جنگلات کو بچانے کا آسان، سستا اور موثر طریقہ ثابت ہوااس علاقے کی مٹی کے نمونوں سے پتا چلا کہ جس جگہ سنگتروں کا کچار ڈالا گیا تھا وہ دو سال کے اندر ہی بہت زرخیز ہو گئی تھی۔جزن نے کہا کہ جس جگہ کچرا ڈالا گیا تھا اس جگہ آج بہت ہرا بھرا صحت مند جنگل قائم ہے اور اس کے ساتھ ہی جس علاقے کو اس تجربے سے الگ رکھا گیا وہ اب بھی اسی طرح بے آب و گیا ہے جس طرح وہ صدیوں سے تھا۔

ای پیپر دی نیشن