بھارت میں شہریت کا ترمیمی ایکٹ نافذ ہو چکا۔ جس کے تحت مسلم ممالک کے غیر مسلم باشندے وطن میں نامساعد حالات کا شکار ہوں، تو ترک سکونت کرنے بھارت آ سکتے ہیں۔ جہاں انہیں ترجیحی بنیادوں پر شہریت دے دی جائیگی۔ اس سکیم کا دوسرا حصہ اور نیشنل رجسٹریشن آف سٹیزن ہے۔ جس کے تحت بھارتی شہریوں کو اپنی شہریت کے دستاویزی ثبوت فراہم کرنا ہونگے۔ ورنہ انکی شہریت منسوخ سمجھی جائیگی۔ یہ تجربہ آسام میں ہو چکا۔ جہاں 20 لاکھ بھارتی باشندے شہریت سے محروم کئے جا چکے ہیں۔
فی الحقیقت یہ سب مسلمانوں کو بھارتی شہریت اور انتخابی عمل سے محروم کرنے کی سازش ہے۔ مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی آبادی BJP سرکار کو کسی صورت قبول نہیں۔ماضی میں WHO کے تعاون سے جن کی جبری نس بندی کا اقدام بھی کیا گیا۔ مگر جب عالمی ادارے کو پتہ چلا کہ یہ سب مسلمانوں کے ساتھ ہو رہا ہے۔ تو وہ آپریشن سمیٹ کر واپس لے گئے تھے۔ پاکستان برصغیر کے مسلمانوں کیلئے بنا تھا۔ جو کسی وجہ سے ادھر نہ آ سکے، انکے حقوق کے تحفظ کی ذمہ داری ہم پر بھی آتی ہے۔ اور اس سازش کو عالمی فورمز پر بے نقاب کرنے کیلئے ایک موثر قسم کی مہم کی ضرورت ہے۔